اراضی ریکارڈ سنٹرز کے دوہزارملازمین نے مطالبات پورے نہ ہونے پر انتہائی قدم اٹھالیا
اراضی ریکارڈ سنٹرز کے ملازمین کافی عرصہ سے اپنے مطالبات کیلئے سراپا احتجاج رہے ہیں لیکن کسی بھی حکومت نے ان کے جائز مطالبات پر کان نہیں دھرے جس سے تنگ آ کر آج صوبہ بھر کے 152 سنٹرز کے 2000 سے زائد ملازمین نے اجتماعی استعفے جمع کروا دئیے ہیں۔ملازمین کی جانب سے یہ فیصلہ اتھارٹی کی جانب سے مطالبات نہ ماننے اور ملازمین کے خلاف انتقامی کاروائی کرتے ہوئے نوکری سے برخواست کرنے کے بعد کیا گیا ۔یاد رہے اراضی ریکارڈ سنٹر ملازمین کے احتجاج کے باعث گزشتہ 10 دن سے اراضی ریکارڈ سنٹرز بند ہیں جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ اس سےسرکاری خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔مستعفی ملازمین کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل حافظ شوکت علی PAS اور ڈائریکٹر آپریشن اللہ ڈتہ وڑائچ Ex-Tehsildar پچھلے 10 سال سے ضلعی انتظامیہ کا حصہ ہوتے ہوئے اس پراجیکٹ کے شدید مخالف رہے ہیں۔ حکومت نے ان کو کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ کا سربراہ مقرر کرنے سے پہلے کوئی سکروٹنی نہیں کی کہ ایسے لوگ کس طرح ذاتیات کی بنیاد پر ایک کماؤ ادارے کا ستیاناس کر سکتے ہیں۔