اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ 268

اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ

تحریر:قاسم علی

پردہ اسلام میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور مردوعورت دونوں کوسترپوشی اور شرم و حیا کا حکم دیا گیا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ” مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیںاور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے کہ جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیںاور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے بہن، بھائیوں اور بچوں کے” اسلام دین فطرت ہے اور یہ فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ جو چیز قیمتی ہوتی ہے اس کو خفیہ اور پوشیدہ جگہ رکھا جاتا ہے کہ جس طرح پیسہ قیمتی چیز ہے تو انسان اس کو چھپا کر رکھتا ہے اسی طرح عورت بھی قیمتی ہونے کے باعث اسی بات کی حقدار ہے کہ اس کو پردے میں رکھا جائے۔باپردہ زندگی گزار نے سے ہی معاشرہ میں امن وسکون باقی رہتا ہے اور اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بے پردگی سے معاشرے میںبرائیاں جنم لیتی ہیں۔خواتین کو مستورات بھی کہا جاتا ہے اور مستور کا مطلب ہے چھپا ہوا، عورت کے پردہ کے حوالہ سے حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے کیوں کہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لئے موقع تلاش کرتا ہے (جامع ترمذی،جلد نمبر اول ، حدیث نمبر 1181) عورت کے پر دہ کو اس قدر اہمیت دی گئی ہے کہ اس کے لئے عبادت بھی پردہ کے بغیر اور بے پردہ جگہ پر کرنا منع فرمایا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا کہ عورت کا کمرہ میں نماز پڑھنا گھر آنگن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اندرونی کوٹھڑی میں نماز پڑھنا کمرہ میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے( سنن ابو دائود، جلد نمبر اول، حدیث نمبر 567)اسی طرح جیسے پردہ سے متعلق عورتوں کو حکم دیا گیا ہے ایسے ہی مردوں کو بھی اپنی حد میں رہنے کا کہا گیا ہے چنانچہ فرمان الٰہی ہے” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں”
الحمدللہ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے جس کا سپریم لاء بھی اسلام ہے یعنی کوئی ایسا قانون پاس نہیں کیا جا سکتا جو اسلام سے متصادم ہو اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے نصاب میں اسلام کا رنگ غالب نظر آتا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ شروع سے ہی پاکستان عوام کے دلوں سے اس کی اصل پہچان اور طاقت یعنی اسلام کو نکالنے کیلئے کوشاں رہا ہے مگر ہربار اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انشااللہ آئندہ بھی شیطانی ٹرائیکا کے اشاروں اور فنڈنگ پر پلنے والے یہ لبرل ،دہرئیے اور سیکولرناکام و نامراد ہوں گے ۔اس طبقے کی حالیہ تکلیف اور چیخوں کا سبب مجھے تودو چیزیں نظرآتی ہیں ایک افغانستان میں طالبان کا دوبارہ اقتدار میں آنا اور دوسرا وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پردے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یہ کہنا کہ پردے کے حکم سے روگردانی کرنا بھی ریپ کے واقعات زیادہ ہونے کا سبب ہے ۔کیوں کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ اس کے بعد ہی جیسے اس مخصوص طبقے کے تن بدن اور دل و دماغ میں آگ لگ گئی ہے اور وہ میڈیا پر سرعام پردے کے حکم الٰہی کی توہین کرتا نظر آتا ہے۔ ہماری بدقسمتی اور خطرناک بات یہ ہے کہ پردہ اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے کوئی عام افراد نہیں بلکہ یہ خود کونہ صرف ماہرین تعلیم کہتے ہیں بلکہ پاکستان میں خاصے اثرورسوخ کے مالک بھی ہیں۔فزکس کے سائنسدان پرویز ہودبھائی کو اسلامی تعلیمات سے سب سے زیادہ تکلیف ہے ایک ٹی وی شو میں کہتے ہیں ” پہلے بچوں کو صرف ناظرہ پڑھایا جاتا تھا اب ناظرہ کیساتھ انہیں معنی بھی یاد کرنا ہوں گے،حدیثیں اور دعائیں بھی سیکھنا ہوں گی اور عربی زبان بھی سمجھنا پڑے گی ۔مزید کہتے ہیں کہ میں 1973ء سے قائداعظم یونیورسٹی میں پڑھا رہا ہوں اس دور میں بہت کم لڑکیاں برقع پہنتی تھیں مگر افسوس کہ اب حجاب اور برقعہ عام ہوگیا ہے نارمل لڑکیاں تو بہت کم ہوتی ہیں ۔اسی پروگرام میں ایک ماہرتعلیم عائشہ عبدالرزاق ن لیگ پر اس لئے غصہ ہورہی تھیں کہ انہوں نے2017ء میں قرآن مجید لازمی پڑھانے کا قانون کیوں بنایا اس کے علاوہ ان کو ق لیگ اس لئے زہر لگ رہی تھی کہ وہ عربی پڑھانے کے اوپر بل لے کر آئے ۔ ان کو یہ بھی انتہائی تکلیف ہے کہ علماء بورڈ ہر کتاب کو کیوں ریویو کرتا ہے ۔ایک اور ماہرتعلیم ایک ایچ نیرکا درد سب سے زیادہ ہے ۔پروگرام میں کہتا ہے کہ بچوں کو سختی سے ہدائت کی گئی ہے کہ جب بھی حضور ۖ کا نام آئے تو ان پر درود پڑھنا لازمی ہے اب مسئلہ ہے کہ چوتھی جماعت کی ایک انگریزی کی کتاب میں ایک سبق ہے جس میں یہ نام تہتر مرتبہ آیا ہے اس طرح ہر طالبعلم کو تہتر بار درود پڑھنا پڑتاہے اس کے علاوہ صحابہ کے نام آنے پر رضی اللہ عنہ کہنا بھی لازم ہے اب بتائیے کہ یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی نہ ہوگئی ؟ استغفراللہ
اب یہ مغرب زردہ نام نہاد ماہرین تعلیم اور موم بتی مافیاپاکستان کو بے پردگی کی دلدل میں دھکیل کر کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ایک نظر اس طرف بھی ڈالتے ہیں ۔ امریکہ کو ہی دیکھ لیجئے جو کہ ان جیسے سارے لبرلز کا قبلہ و کعبہ ہے وہاں کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں گزشتہ بیس سالوں کے دوران ریپ کے تقریباََ دوکروڑ واقعات ہوچکے ہیں اور باوجود اس کے کہ دس میں سات خواتین کو یہ علم ہوتا ہے کہ ریپ کرنیوالا کون ہے لیکن پھر بھی ننانوے فیصد مجرم سزا سے صاف بچ نکلتے ہیں ۔زیادتی کا شکار خواتین میں نوے فیصد تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہے جن میں سے تیرہ فیصد انصاف نہ ملنے پر خودکشی کرچکی ہیں۔ پاکستان میں ہونیوالے تمام اچھے کاموں کو نظرانداز کر کے صرف جنسی زیادتی کے واقعات کو اچھال کر پاکستان کو گندہ کرنے والا یہ طبقہ اپنے آقاؤں کو تو پہلے جا کر سمجھائے ۔امریکہ جس کی اصل طاقت اس کی فوج ہے مگر وہاں ہر سال بیس ہزار سے زائد فوجی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔یہ موم بتی مافیا اور مغرب زدگان پاکستان میں جنسی تعلیم کا بھی بہت مطالبہ کرتے ہیں مگر خود ان کے بابا امریکہ کا حال یہ ہے کہ وہاں پر 1920ء سے جنسی تعلیم پڑھائی جا رہی ہے مگر ہر نوے سیکنڈ بعد کوئی نہ کوئی بچہ یا خاتون جنسی زیادتی کا شکا ر ہوتی ہے مطلب یہ کہ جنسی تعلیم جنسی زیادتی کو روکنے کی بجائے اس کو فروغ دے رہی ہے۔اسی طرح فرانس میں ہر سال سترہزار سے زائد ریپ ہوتے ہیں اور برطانیہ بھی اس گناہ کی دوڑ میں پیچھے نہیں وہاں بھی ہر گھنٹے میں دس بچے اور خواتین جنسی زیادتی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
اورہاں ان ممالک میں بھی جنسی تعلیم بڑے اہتمام سے پڑھائی جاتی ہے ۔ اب ان اعداد و شمار کے بعد قارئین خود ہی فیصلہ کرلیں کہ فحاشی و عریانی کے اس سیلاب کی پاکستان میں اجازت دی جاسکتی ہے ؟ وزیراعظم عمران خان کاپردہ کی اہمیت بارے بیان خوش آئند ہے لیکن لگ یوں رہا ہے کہ ان کا بیان خود ان کابینہ میں شامل لوگوں کو ہی ہضم نہیں ہوا اور وہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پردہ کے خلاف پروپیگنڈہ کروا رہے ہیں لیکن یہاں عمران کو نہ صرف ڈٹ جانا چاہئے بلکہ اسلامی ملک میں بیٹھ کر اسلامی تعلیمات کے خلاف لغویات بکنے والوں کا قلع قمع کرنے کیلئے سخت اقدامات بھی کرنے چاہئیں قوم اس معاملے پر آپ کیساتھ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں