نامورسکالر پروفیسر ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ نے الیکشن 2018ء کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کبھی بھی صاف شفاف انتخابات نہیں ہوپائے لیکن 2018ء کا الیکشن پری پول رگنگ اور پوسٹ پول مینجمنٹ کی بدترین مثال ہے ۔انتخابی عمل پر21ارب کاکثیر سرمایہ ضائع کرنے کے باوجود ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا ۔گزشتہ دورِ حکومت میں موثر انتخابی اصلاحات نہ ہونے کی ذمہ دار ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتیں بھی ہیں لیکن حالیہ انتخابات میں پری پول رگنگ اور پوسٹ پول مینجمنٹ کا سب سے بڑا سبب ریاستی سطح پر طاقت کا توازن درست نہ ہونا ہے ۔ گزشتہ الیکشن کو غیرشفاف کہہ کر 125روز کا دھرنا دینے والے نوجوانوں کی 2018ء کے انتخابات کے بعد خاموشی اس بات کی عکاس ہے کہ کارکنوں کی سیاسی جماعتوں کیساتھ وابستگی اصولی یا نظریاتی نہیں بلکہ محض جذباتی اور ذاتی ہے۔معاشرے کے باشعور افراد کوجماعتی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر شفاف انتخابات کیلئے آواز بھی اٹھانا چاہئے اورصاف شفاف انتخابات کے رستے میں حائل رکاوٹوں کو دُور کرنے کیلئے آگہی مہم بھی چلانی چاہئے ۔جب تک صاف شفاف انتخابات کو ممکن نہیں بنایا جاتا تب تک پاکستان میں جمہوریت کا ارتقاء ممکن نہیں۔
