اوکاڑہ،ٹریفک لائسینس برانچ اوکاڑہ میں مبینہ کرپشن میرٹ پر ڈرائیونگ لائسینس بنوانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا ٹریفک اہلکاروں اور ٹاؤٹوں کے ذریعےجمع ہونے والی فائلیں فوری کلیئر جبکہ میرٹ پر پورا اترنے والے شہری خوار ہو نے لگے موٹر سائیکل موٹر کار کے لائسینس بنوانے کی فیس آٹھ سے دس ہزار جبکہ ایل ٹی وی لائسینس بنوانے کی فیس مبینہ طور پر پندرہ سے بیس ہزار وصول کی جاتی ہے ٹریفک لائسینس برانچ کا عملہ ایسے شہری کے لائسینس کی فائل کو بھی مسترد کر دیتا ہے جو کہ ہر لحاظ سے مکمل فٹ اور کلیر ہوتا ہے اور ٹریفک قوانین کی آگاہی کے ساتھ مکمل ڈرائیونگ تجربہ بھی رکھتا ہے جبکہ ایسی فائلیں جن کے ساتھ مبینہ رقم لینے کے بعد کوڈ لگایا جاتا ہے ان فائلوں پر کوئی اعتراض نہیں لگتا بلکہ ان شہریوں کی ٹرائی بھی نہ ہونے کے برابر لے کر ان کو فارغ کر دیا جاتا ہے ہر پندرہ روز بعد ہونے والے ٹریفک ٹسٹ میں نوے فیصد فائلیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ ٹاؤٹوں اور ٹریفک اہلکاروں کے ذرئیے ڈی ایس پی ٹریفک کے پاس آتی ہیں ان فائلوں پر مبینہ طور پر خفیہ کوڈ دیکھ کر ان فائلوں کو کلیئر کر دیا جاتا ہے شہریوں کے مطابق ٹریفک برانچ اوکاڑہ میں ہر پندرہ دنوں کے بعد دو سے اڑھائی لاکھ کی کرپشن کی جا رہی ہے جبکہ میرٹ پر پورا اترنے والے شہری ذلیل و خوار ہو رہے ہیں شہریوں نے آئی جی پنجاب عارف نواز ،ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مظہر فاروق اور ڈی پی او اوکاڑہ حسن اسد علوی سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک لائسینس برانچ اوکاڑہ کی خفیہ انکوائری کروائی جائے اور تمام ڈیٹا قبضہ میں لیتے ہوئے کرپشن میں ملوث ٹریفک افسران اور ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے اس سلسلہ میں ٹریفک برانچ میں تعینات ملازمین کا کہنا تھا کہ ٹریفک برانچ میں کوئی کرپشن نہیں کی جاتی سو فیصد میرٹ پر لائسینس بنائے جاتے ہیں
