کسی بھی انسان کا قتل سخت جرم اور گناہ کبیرہ ہے لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں معمولی جھگڑوں سے شروع ہونیوالی لڑائیاں قتل و غارتگری تک پہنچ جاتے ہیں لیکن یہ بڑا جرم کبھی چھپ نہیں سکتا جلد یا بدیر مجرم قانون کے پھندے میں آ ہی جاتا ہے۔اسی سال جنوری میں پولیس کو نہر لوئر باری دوآب سے ایک نعش ملی جس کا سر اور ایک بازو کٹا ہوا تھا مقتول کی شناخت عباد علی کے نام سے ہوئی ۔ ایس ڈی پی او چودھری ضیاء الحق کی سربراہی میں ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی جس پرایس ایچ او اور سب انسپکٹر خادم حسین سمیت پولیس ٹیم نے جدیدسائنسی بنیادوں پر تفتیش کرتے ہوئے ملزمان خالدولد صادق، اصغر علی ولد عاشق علی کو ٹریس کرتے ہوئے گرفتار کرلیا جب کہ باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے کچھ عرصہ قبل محمد امجد ولدعاشق اور خالد ولد صادق نے مبینہ طورپر عباد علی کی بہن سکینہ بی بی کوقتل کردیا تھا جوکہ مقتول عباد علی کے کزن تھے تاہم فریقین میں صلح ہوگئی قتل کے اس واقع کے وقت عبادعلی کم سن تھا بعدازاں عباد علی نے اپنی بہن کے قتل کا بدلہ چکانے کے لئے محمد امجد اور اسلم پسران محمد عاشق کو قتل کر دیا اور رو پوش ہو گیا تھا ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے عباد علی کو قتل کر نے کا اعتراف کر تے ہوئے بتاےا کہ ہم نے اپنا بدلہ چکاےا ہے ڈ سٹرکٹ پولیس آفیسر جہانزیب نذیر خان نے اس اندھے قتل کو ٹریس کرنے پر ایس ڈی پی او ضیاء الحق او ر تفتیشی افسرسب انسپکٹر خادم حسین کی کارکردگی کو سراہا جنہوں نے محنت اور لگن سے کام کرکے ملزمان کو گرفتار کیا ۔
