اوکاڑہ ملٹری فارم کا تنازعہ تقریباََ دو دہائیوں سے جاری ہے اوراس تنازعہ میں ابتک نہ صرف دو درجن کے قریب لوگ جان کی بازی ہارچکے ہیں بلکہ 1900 افراد کے خلاف مقدمات بھی قائم کئے گئے ہیں.انہی مقدمات میں انجمن مزارعین کے جنرل سیکرٹری مہرعبدالستاربھی شامل ہیں جن کو حالیہ عام انتخابات سے چند روز قبل گرفتار کرلیا گیا تھا اور وہ اب بھی جیل میں ہیں.یاد رہے کہ اوکاڑہ ملٹری فارم کی زمین 18000 ایکڑ پر مشتمل ہےجس میں سے پانچ ہزارایکڑ فوج کےپاس جبکہ تیرہ ہزار ایکڑ پر مزارعین قابض ہیں۔
2000ء میں مزارعین کی جانب سے مالکی یا موت کا نعرہ لگایا گیاتھاجس کے بعد فوج اور مزارعین کے مابین کئی بار جھڑپیں ہوئیں اور کئی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔تاہم اب بی بی سی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جلد فوج اور مزارعین کے مابین حتمی معاہدہ طے پانیوالا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے این سی ایچ آر کے چئیرمین نے بتایا کہ بہت جلد اوکاڑہ مزارعین اور فوج کے درمیان کوئی مثبت معاہدہ طے پا جائے گا اور کہا کہ فوج کا یہ بھی ماننا تھا کہ ان کا اس زمین کو حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
فوج کی جانب سے اس اعتراف کے ساتھ ایک بار پھر کہا جا رہا ہے کہ اوکاڑہ فارمز کے مزارعین اور فوج کے درمیان شاید کوئی معاہدہ طے پا جائے۔
بی بی سی کے مطابق نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) نواز علی چوہان نے دعوی کیا ہے کہ کئی سالوں سے جاری اوکاڑہ ملٹری فارمز کی ملکیت کے تنازع میں پہلی دفعہ پاک فوج نے تسلیم کیا ہے کہ اوکاڑہ ملٹری فارم ان کی ملکیت ہے نہ وہ اس کی ملکیت کی دعوے دار ہےبلکہ اس کی اصل مالک پنجاب حکومت ہے۔
