اوکاڑہ، اظہرقاضی مشوانی سے انصاف سوشل میڈیاٹیم دیپالپور و ٹائیگرفورس کی ملاقات
رپورٹ:قاسم علی
وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہرقاضی مشوانی کی اوکاڑہ آمد پر دیپالپور سے پی ٹی آئی کے متحرک سوشل میڈیا گروپ انصاف سوشل میڈیا ٹیم دیپالپورکی قیادت چیئرمین ساجد صدام نے کی اور انصاف سوشل میڈیا ٹیم کے متحرک ارکان ملک جاسم تقی اور عرفان سکھیرا بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ جبکہ وزیراعظم ٹائیگرفورس دیپالپور کے کوارڈینیٹر راؤروحیل رؤف اور کیپٹن ٹائیگرفورس محمدندیم کمبوہ بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
انصاف سوشل میڈیا ٹیم دیپالپورکے چیئرمین ساجد صدام کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا ٹیمیں منتخب کی جاتیں ہیں تو وہاں ایسے افراد کو جگہ دی جاتی ہے جو قابلیت نہیں رکھتے بعض اوقات تو کچھ لوگ ان ٹیموں کا حصہ بنا دئیے جاتے ہیںجو مشکل وقت میں عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے حکومت مخالف کھڑا ہونے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ جیسا کہ گزشتہ مختلف ایشوز کا سامنا ہوا تو وہ حکومت کو ڈیفینڈ کرنے کی بجائے مخالف سمت میں جا کھڑے ہوئے۔ لہٰذا پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو چاہئے کہ ایسے افراد کو نمائندگی نہ دی جائے۔اس کیساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی جگہ بھی نہیں بنتی جو حکومتی پروجیکٹس یا دیگر معاملات بارے مکمل معلومات ہی نہیں رکھتے کیوں کہ جب وہ کسی چیز کے بارے میں جانتے ہی نہیں ہوں گے تو وہ حکومتی پالیسیوں کی خاک نمائندگی کریں گے ؟بلکہ یہ لوگ پی ٹی آئی کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں اس لئے ایسے لوگوں کو حکومت کی جان سے سوشل میڈیا نمائندگی ملنی چاہیے جو حکومت کا بیانیہ بہتر طور پر بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
علاوہ ازیں ساجد صدام نے کہا کہ مقامی سیاست دان ہم جیسے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو ٹائم نہیں دیتے، ہماری کمپین سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بھی ایکٹیو ہوتی ہے مثلآ دیہات،قصبوں سمیت شہروں میں کمپین پرمقامی مسائل سامنے آتے ہیں عوام جب آگاہ کرتی ہے تو ان کے حل کیلئے ہمیں سیاست دانوں کے پاس جانا پڑتا ہے لیکن وہاں کوئی لفٹ نہیں کرواتا اِس لئے کوئی ایسا منظم پلیٹ فارم مقامی سیاست دانوں کے ساتھ بنائیں تاکہ مسائل کا بروقت ادراک ہواگر اس پر عمل پیرا ہوا جائے تو اس کا فائدہ نمائندوں کیساتھ ساتھ پارٹی کوبھی ہوگا ۔
ان خیالات و تجاویز پر اظہر مشوانی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ انشااللہ آئندہ سوشل میڈیا ٹیموں میں ایسے اہل افراد کو شامل کیا جائے گا جو وزیرِ اعظم عمران خان صاحب کے نظریئے اور بیانیہ کو پروان چڑھا سکیں ۔