اوکاڑہ محکمہ تعلیم کی بے ضابطگیوں کی ایک جھلک ملاحظہ کیجئے
دیپالپور،شاہداقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں دیپالپور کے قصبہ راجووال کا رہائشی ہوں میرے والد صاحب محکمہ تعلیم میں بطور استاد ملازم تھے جو دوران سروس 25 اپریل 2017 کو وفات پاگئے گھر کے اخرجات کا واحد ذریعہ والد کی تنخواہ جو والد کے وفات پاتے ہی بند شاہد اقبال اپنے والد کی پینشن اور گریجویٹی کیلئے گزشتہ ڈیڑھ سال سے محکمہ تعلیم اوکاڑہ آفس کے دھکے کھا رہا مگر وہاں بیٹھا کرپٹ مافیا 25 ہزار روپے رشوت کھانے اور 200 چکر لگوانے کے باوجود اُس کی فائل پر اعتراضات لگا کر اپنے ٹیبل کی زینت بنائے بیٹھا ہے گھر میں فاقہ کشی فیس نہ ہونے پر کالج سے نکال دیا گیا چھوٹے پانچ بہن بھائیوں کی تعلیم بھی خطرے میں مگر محکمہ تعلیم کی بڑی بڑی توندوں والے کرپٹ اہلکاروں کو ترس نہیں کوئی خوف خدا نہیں اُنہیں کسی کی فاقہ کشی سے کیا اُنہیں رشوت چاہیئے خدا غارت کرے ایسے رشوت خوروں کو جو یتیموں کو بھی معاف نہیں کرتے ہیں۔
بشکریہ :ملک سیف اللہ نوناری