اوکاڑہ مسافروین سانحہ کا ذمہ دار کون ؟
رپورٹ:قاسم علی ۔ ۔ ۔
ایک روز قبل اوکاڑہ میں اڈہ گیمبر کے قریب مسافر کوچ میں آگ لگنے سے دو افرادکے جاں بحق جبکہ نو کے شدید جھلس جانے کی خبر سامنے آئی تھی آگ لگنے کی ابتدائی وجہ جو بتائی گئی وہ شارٹ سرکٹ تھی تاہم اوکاڑہ ڈائری نے اس سلسلے میں جب تحقیقات کیں تو افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں ۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال اوکاڑہ میں زیرعلاج مریضوں نے اوکاڑہ ڈائری کو بتایا کہ مسافر کوچ اوکاڑہ سے ساہیوال جارہی تھی اور جیسے ہی اوکاڑہ اڈہ سے روانہ ہوئی تھوڑی دیر بعد ہی گیس کی بو محسوس کی جانے لگی تھی جو بعد ازاں تیز ہوگئی تو مسافروں نے ڈرائیور کوکہا کہ گاڑی کی گیس لیک ہورہی ہے مگر ڈرائیور نے کوئی توجہ نہیں دی جس کے بعد گیس کی بدبو حد سے زیادہ بڑھ گئی اور مسافروں کا دم گھٹنے لگا اور مسافروں نے پھر ڈرائیور پر گاڑی روکنے کیلئے زور دیا مگر اس نے روکنے کی بجائے کوچ کی رفتار مزید تیز کردی اور یہی وہ وقت تھا جب گیس کی وجہ سے آگ لگ گئی ۔
اسی لمحے ڈرائیور تو چھلانگ لگاکر رفو چکر ہوگیا مگر مسافر وں پر قیامت برپاہوگئی تاہم مقامی لوگوں نے ہمت کرکے مسافروں کو نکالا اورانہی لوگوں نے آگ بجھائی جس کے بعد ریسکیو عملہ وہاں پہنچا اور اس نے جھلسے ہوئے نو افراد محمدرمضان ولد محمد شبیر حجرہ شاہ مقیم،احمد علی ولد روشن دین مظفرکالونی گلی نمبر 6اوکاڑہ،محمدریاض ولد شبیر اڈہ کمیر ساہیوال،حمزہ ولد محمدجمیل مسلم ٹاوَن ساہیوال،زین ولد سعید احمد،جہاز گراوَنڈ ساہیوال،علی حسن ولد سعید احمد جہاز گراوَنڈ ساہیوال،سعید احمدولدسردار جہاز گراوَنڈ ساہیوال،امیراں بی بی زوجہ ظہوراحمداوکاڑہ ،ظہوراحمدولد میاں وریام اوکاڑہ کو ڈسٹرکٹ ہسپتال اوکاڑہ منتقل کردیا ۔ اس واقعے میں اوکارہ کارہائشی ظہور احمد اپنی بیوی امیراں بی بی کے ہمراہ شدید جھلس گیا دونوں میاں بیوی ڈیی ایچ کیو اوکاڑہ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔ تاہم سب سے زیادہ متاثر سعید احمد کی فیملی ہوئی جو پانچ افراد تھے جن میں سے دو کمسن بچے حماد ولد سعید عمر آٹھ سال اور احمدولدسعیدعمر دس سال اس آگ میں جل کر جاں بحق ہوگئے ۔ اندوہناک حادثے کے شکار بچوں کے ماموں محمداشرف سے میری بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا سعید احمد اپنی فیملی کے ہمراہ عید کے موقع پر اپنی بہن سے مل کر واپس جارہاتھا کہ یہ خوفناک حادثہ پیش آگیا ۔ اس نے روتے ہوئے بتایا کہ بچے اپنی پھوپھو اور کزنوں سے مل کر بہت خوش تھے لیکن انہیں کیا پتا تھا کہ یہ ان کا آخری سفر ہوگا ۔ محمداشرف نے بتایا کہ دونوں بچوں کی نماز جنازہ رات کو ادا کردی گئی تھی جس میں عوام کے جم غفیر نے شرکت کی ۔ جنازے کے شرکاء نے ان اموات کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ کو قراردیتے ہوئے کہاکہ باوجود گیس سلنڈر پر پابندی کے اکثرفلائنگ کوچ مالکان ایل پی جی پر ہی گاڑیاں چلانے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ کیوں کہ یہ پٹرول کی نسبتاََ سستی پڑتی ہے اوپر سے ستم یہ کہ فلائنگ کوچ والے مسافروں سے کرایہ پٹرول کا ہی وصول کرتے ہیں.اس کھلی جگہ گیری میں آرٹی سیکرٹری اور دیگر انتظامی افسران کی مجموعی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اگر وہ کبھی ایکشن میں نظرآتے بھی ہیں تو صرف اس طرح کے افسوسناک واقعات کے بعد عارضی طور پر وہ سرگرم ہوتے ہیں ۔ ضلع اوکاڑہ میں ایل پی جی پر چلنے والی سینکڑوں میں سے چند گاڑیوں کو پکڑا جاتا ہے ،ان پر ایف آئی آرز درج کی جاتی ہیں اس کے بعد عوام کے کمزور حافظے اور اور چیک اینڈ بیلنس کا موثرنظام نہ ہونے کے باعث یہ ادارہ بھی ایک بار پھرکسی اگلے سانحے تک لمبی تان کر سوجاتا ہے ۔ جیسا کہ اب ہورہاہے کہ واقعے کی تفصیلات سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ڈی ٹی او محمدوسیم اختر نے ایل پی جی استعمال کرنیوالی گاڑیوں کے خلاف ایکشن کے نام پر صرف ایک گاڑی کو اس کے ڈرائیور سمیت بند کیا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انتظامیہ کا یہ ایکشن بھی انتہائی مضحکہ خیز ہے کیوں کہ اس گاڑی میں ایل پی جی ڈلوانے کا ذمہ دار چند ہزار ماہانہ تنخواہ لے کر گھر کا چولہا جلانے والا ڈرائیورنہیں بلکہ ان خستہ گاڑیوں سے لاکھوں کمانے والے لالچی مالکان ہوتے ہیں جن کے خلاف گھیرا تنگ ہونا چاہئے اگر کاروائی کرنی ہے تو ان مالکان کے خلاف کریں ان کو پکڑیں اور جیلوں میں ڈالیں ورنہ یہ روز کے فوٹوسیشن اور نمائشی کاروائیاں بندکریں ۔