تحریر:قاسم علی ِِِِ
اوکاڑہ پولیس نے اگرچہ پتنگ بازی پر پابندی کے فیصلے کی وجہ سے کئی اقدامات کئے ہیں اور گزشتہ دنوں اس سلسلے میں آپریشن کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا تھا مگر اس کے باوجود آج اوکاڑہ میں دھاتی ڈور نے اپنا کام دکھا دیا جس میں ایک شکص تو جان سے ہاتھ دھوبیٹھا جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا پہلا واقعہ اس وقت پیش آیا جب تیس سالہ نوجوان فہیم احمد فیصل آباد روڈ پر اوورہیڈ برج پر اپنے موٹرسائیکل پر اپنے گھر جارہاتھا کہ تیزدھار تار اس کے گلے کو کاٹ کر گزرگئی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا اسی طرح دس سالہ طلحہ بھی گلے پر ڈور پھرنے سے شدید زخمی ہوگیاجسے ڈی ایچ کیو منتقل کردیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے..
تاہم اس واقعہ کے بعد ڈی پی او حسن اسد علوی نے اس پر سخت ایکشن لیتے ہوئے اوکاڑہ کے دونوں ایس ایچ اوز کو برخاست کردیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اوکاڑہ میں پتنگ بازوں کے خلاف اقدامات کئے ہیں اور کئی افراد پکڑے بھی ہیں اب یہ ایکشن مزید شدت سے ہوگا اور اس میں کوتاہی کرنے والے کسی اہلکار کو معاف نہیں کیاجائے گا.
پتنگ بازی کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قانون کی رُو سے دھاتی تار سمیت کسی بھی قسم کے دھاگے یا ڈور سے پتنگ اڑانا سخت منع ہے کیوں کہ اس سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح کسی بھی پارک،ہوٹل،پلے گراونڈ،چھت،قبرستان یا کسی بھی جگہ پتنگ اڑانا سختی سے منع اور جرم تصور ہوگا۔قانون پتنگ اڑانے ،پتنگ بنانے،پتنگ فروخت کرنے اور ان کو سٹور کونے والے سب کو مجرم گردانتا ہےاوراس جرم میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق بلاضمانت گرفتار کیا جائے گا اور کم از کم تین سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
قانون یہ بھی کہتا ہے کہ پتنگ بنانے والے تاجر اس کاروبار کو کرنے سے پہلے تحصیل حکومت یا ضلع حکومت میں رجسٹرڈ ہونےکے پابند ہوں گے بصورت دیگر انہیں 6ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پتنگ بازی بارے جب میں نے شہریوں کی رائے لی تو ایک نوجوان عاصم کا کہنا تھاکہ پتنگ بازی کی وجہ سے ایک تو ہر سال کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیںتو دوسری جانب پتنگ بازی کیساتھ قیامت خیز میوزک اور ہلڑ بازی گھریلو خواتین کیلئے بھی اذیت کا باعث بنتی ہے۔اس لئے اس پر پابندی کا حکومتی فیصلہ درست ہے اور اس پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہئے تاکہ شہری سکھ کا سانس لیں اور جانی نقصانات کے واقعات بھی نہ ہوں..
سماجی شخصیت ملک مظہر نواز نے کہا کہ ہمارے ملک کا المیہ یہی ہے کہ یہاں پر قانون سازی تو کرلی جاتی ہے مگر اس پر عملدرآمد نہ ہونے کے سبب بہت سی قیمتی جانیں جائع ہوجاتی ہیں پتنگ بازی کیلئے قانون سازی تو 2001ء میں کرلی گئی اس پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہ کیا جاسکاہے۔
مگر اس کیساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر خرابی کو حکومت اور انتظامیہ پر ڈال دینا بھی درست نہیں ہے عوام کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے اور اپنے بچوں کو اخلاقیات سکھانا اور قانون کا احترام کرنے کا سبق بھی سکھانا چاہئے۔
پتنگ بازی کے حوالے سے دیپالپور میں کیا صورتحال رہی اس بارے جب میں نے ایس ایچ او سٹی محمداعجازڈوگر سے موقف لیا تو انہوں نے کہا کہ دیپالپور میں پتنگ بازی پر پابندی کو یقینی بنایا گیا ہے اور شہر میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے پہلے ہی ہم نے علاقہ بھر میں اعلانات کروائے،کیبل پر تشہیر کی اور آگاہی کیلئے کئی طرح سے مہم چلائی اور جو لوگ ایسا دھندہ کر رہے تھے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیاان اقدامات کی وجہ سے دیپالپور میں ایک بھی پتنگ اڑتی ہوئی دکھائی نہیں دی.
انہوں نے کہا کہ قانون کی عملداری میں عوام کا تعاون کلیدی حیثیت رکھتا ہے عوام کو چاہئے کہ وہ جہاں بھی جرائم پیشہ افراد کو دیکھیں یا انہپیں معلومات ملیں وہ ہمیں فوری آگاہ کریں۔