نامور سکالر پروفیسر ڈاکٹر امجد وحید ڈولہ نے دیپالپور کے تاریخی ورثے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقہ برصغیر پاک و ہند کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار ہوتاہے جہاں سکندراعظم سے لے کر تاتاریوں اور مغلوں تک کی یادگاریں ہیں مگر افسوس کسی بھی حکومت نے اس نایاب ورثے کی حفاظت کیلئے اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے دیپالپور کے درودیوار اپناحسن کھورہے ہیں انہوں نے کہا کہ قلعہ دیپالپور جیسا مقام اگر کسی اور ملک میں ہوتا تو اس قدر خستہ حالی کا ہرگز شکارنہ ہوتا ان کا کہنا تھا کہ مقامی عوامی نمائندوں اور محکمہ آثارقدیمہ کی غفلت کے باعث ایک طرف تویہ تاریخی مقام کھنڈر کی شکل اختیار کرچکا ہے تو دوسری جانب بلدیہ دیپالپور کی مسلسل عدم دلچسپی اور ٹھیکیداری کلچرکے فروغ نے یہاں کے مکینوں کی زندگیاں بھی اجیرن کردی ہیں کیوں کہ مقامی ممبران اسمبلی اپنے مفادات اور بھاری کمیشن کیلئے ان ٹھیکیداروں کو کروڑوں کے ٹھیکے دیتے ہیں جن کے استعمال کردہ ناقص میٹیریل کی وجہ سے سیوریج سسٹم مکمل طورپرفلاپ ہوچکا ہے اور متعدد بار لوگوں کے مکانات گرچکے ہیں اس ٹھیکیداری کلچر کے باعث بعض ٹھیکیداراور ارکان اسمبلی کے چہتے تو مالامال ہوگئے مگر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں انہوں نے کہا کہ قلعہ دیپالپور ہمارا قیمتی ورثہ اور تاریخی اثاثہ ہے اگر اب بھی اس جانب توجہ دیتے ہوئے اس میں موجود تاریخی مقامات کی تزئین و آرائش کی جائے تو اب بھی یہ ایسا سیاحتی مقام بن سکتا ہے کہ پوری دنیا سے سیاح یہاں پر سیروتفریح کیلئے آئیں گے۔
