تحریر:قاسم علی
زندگی اچھے برے وقتوں کا مجموعہ ہے لیکن بعض اوقات قدرت انسان کو بہت بڑی بڑی آزمائشوں اور امتحانوں میں مبتلا کردیتی ہے اوکاڑہ گورنمنٹ کالونی کے رہائشی تحسین دلبر کی مثال بھی ایسی ہی ہے ۔
کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تیس سالہ نوجوان تحسین دلبرگورنمنٹ کالونی اوکاڑہ کا رہائشی ہے اوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے حالات بارے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اس کا اپنا کاروبار تھا جس سے میں بالکل خوش تھا سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہاتھا مگر2010ء میں میری صحت خراب رینے لگی جو بار بار ادویات سے بھی ٹھیک نہ ہوئی تو میں نے ٹیسٹ کروائے تو پتہ چلا کہ میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہوچکا ہوں ۔
اس کے بعدمیں نے سی ایم ایچ راولپنڈی،شیخ زید ہسپتال اور جناح سمیت متعدد جگہ سے علاج کروایا مگر آفاقہ نہ ہوا اور ڈاکٹروں نے یہ کہہ کرمزید علاج کرنے سے معذوری ظاہر کردی کہ تحسین کا بچنا اب ناممکن ہے ۔
دوسری جانب میرے پاس جو پینتیس چالیس لاکھ روپے تھے وہ بھی میں علاج معالجے پر خرچ کرچکا تھا اوپر سے ڈاکٹرز نے بھی جواب دیا تو میرے لئے زندگی تو ڈراؤنا خواب بن ہی گئی اس کیساتھ مجھے اپنے بیوی بچوں کی کے مستقبل کی بھی فکر کھائے جانے لگی۔اسی اثنا میں ہمیں کسی نے بتایا کہ رسالپور میں مشتاق نامی ایک حکیم صاحب کے بارے میں بتایا کہ وہ کینسر کا علا ج کرتے ہیں تو میں ان کے پاس چلا گیا میں ان سے ڈیڑھ سال علاج کروایا اور خدا نے مجھے شفا دے کر نئی زندگی لوٹا دی اور زندگی ایک بار پھر سے معمول پر آگئی ۔
لیکن قدرت کو ابھی میرا مزید امتحان درکار تھا چھ ماہ قبل ایک بار پھر میری رنگت بدلنا شروع ہوگئی اور جسم پر نشانات بھی بننا شروع ہوگئے تو مجھے پھر خدشات نے گھیر لیا اور جب ٹیسٹ کروائے تو نتیجہ وہی نکلا جس کا ڈر تھا مجھے ایک بار پھر بون میرو کینسر نے گھیر لیا تھا اور اس بارنہ صرف اس کا شکنجہ پہلے سے کہیں زیادہ سخت تھابلکہ ڈاکٹرز نے جو اخراجات بتائے وہ بھی ہماری پہنچ سے کوسوں دور تھے۔اس کے بعد ہم نے ایک بار پھر حکیم مشتاق سے علاج شروع کروایا مگر اس بار آرام نہ آیا ۔
ضمیر حسین دلبر جو کہ تحسین دلبر کے بڑے بھائی ہیں انہوں نے بتایا کہ
اس مایوس کن صورتحال کے بعد پھر سے تمام ہسپتالوں کی خاک چھاننا شروع کی اوریہ معلوم ہوا کہ پاکستان میں اس کا علاج صرف الشفا ہسپتال میں ممکن ہے مگر اس کیلئے سوفیصد میچ ڈونر کا ہونا لازمی ہے جو کہ خونی رشتوں میں ہی مل سکتا ہے تاہم میرے بھائیوں سمیت کوئی بھی سوفیصد میچ ڈونر نہیں مل سکا ۔پھر ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد معلوم ہوا کہ چین میں جدید ترین مشینری اور طبی سہولیات کے باعث وہاں اسی فیصد میچ ڈونر سے بھی آپریشن ممکن ہے ۔ان تمام تر معلومات کے بعد اگلا مرحلہ اس رقم کا انتظام کرنا تھا جس کا تخمینہ ایک کروڑ کے لگ بھگ لگایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کیلئے حکومت سے اپیل کی مگر کسی نے ہماری آواز پر کان نہیں دھرے جس کے بعد مجبوراََ تحسین دلبر ایک دن اپنی بیوی اور بچوں کو لے کر سڑک پر آن کر کھڑا ہوگیا اور اپنی تمام تر صورتحال میڈیا کو بتائی جس نے اس منفرد کیس کو اخبارات میں شائع کیا دوسرا کام تحسین نے یہ کیا کہ اس نے ایک وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی جس میں اس نے بتایا کہ وہ بون میرو کینسر میں مبتلا ہے اور یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور مہنگا ترین کیس ہے جس کیلئے اسے تقریباََایک کروڑکی رقم درکار ہے وڈیو میں اس نے کہا کہ اگر اس کی مدد نہ کی گئی تو ہوسکتا ہے یہ اس کی آخری وڈیو ہو اور اس کے بعد اس کے تین بچوں اور فیملی کا کوئی آسرا نہیں ہوگا ۔وڈیو کے آخر میں اس نے اپنی بیماری سے متعلق تمام رپورٹس بھی دکھائیں اور امداد کیلئے بنک اکاؤنٹ نمبر بھی دیا۔
ضمیر دلبر نے بتایا کہ تحسین کی جانب سے حکومت کو کی جانیوالی متعدد درخواستیں اور اپیلیں تو بیکار گئیں مگر اس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام نے انتہائی متاثر کن رسپانس دیا اور صرف دس دن میں اسی لاکھ روپے کی رقم اکھٹی ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ تحسین کے علاج کیلئے چین کے ہسپتال اپالو چائنا میں بات چل رہی ہے اور یکم مارچ تک انشااللہ وہاں جا کر ٹرٹمنٹ شروع کروا دیں گے۔
ضمیر نے بتایا کہ اس ہسپتال میں اس طرح کے چھ ہزار کیسز کا علاج کیا جاچکا ہے اور نوے فیصد مریض مکمل صحتیاب ہوکر نارمل زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے اہل پاکستان سے امداد کیساتھ ساتھ دعاکی اپیل بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ پاکستان میں ایسے ہسپتال قائم کرے جہاں اس طرح کے مریضوں کا مفت علاج کیا جائے ۔
تحسین دلبر کے علاج کیلئے آن لائن بزنس فیلڈ کی معروف شخصیت محمدیوسف جو فلپا سپر سیلر ہیں نے آئی بی ٹی کے زیراہتمام ایک منفرد آن لائن سیشن منعقد کروایا اور اس سیشن میں آن لائن فیلڈ کے ماہر ترین افراد کے لیکچرز رکھے گئے جس میں شریک ہونے والے افراد کو یہ سہولت دی گئی کہ اگر وہ تحسین کیلئے ڈونیشن دیں گے تو یہ پچاس ہزار ویلیو کا سیشن ان کو صرف پانچ ہزار میں فراہم کیا جائے گا اور ساتھ میں کئی بونسز بھی ملیں گے اس سیشن کے نتیجے میں تقریباََ دس لاکھ روپے جمع ہوئے جو تحسین دلبر کے اکاؤنٹ میں منتقل کردئیے گئے.

Allah pak Tehseen bhai ko sehat ataa fermaein aur Mohammed Yousaf ka live session main ne bhi attend kia tha.