cancer patient tehseen dilbar from okara news 1,316

بون میرو کینسر کیساتھ زندگی کی جنگ لڑتے تحسین دلبر کی دلدوز داستان

تحریر:قاسم علی
زندگی اچھے برے وقتوں کا مجموعہ ہے لیکن بعض اوقات قدرت انسان کو بہت بڑی بڑی آزمائشوں اور امتحانوں میں مبتلا کردیتی ہے اوکاڑہ گورنمنٹ کالونی کے رہائشی تحسین دلبر کی مثال بھی ایسی ہی ہے ۔
کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تیس سالہ نوجوان تحسین دلبرگورنمنٹ کالونی اوکاڑہ کا رہائشی ہے اوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے حالات بارے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اس کا اپنا کاروبار تھا جس سے میں بالکل خوش تھا سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہاتھا مگر2010ء میں میری صحت خراب رینے لگی جو بار بار ادویات سے بھی ٹھیک نہ ہوئی تو میں نے ٹیسٹ کروائے تو پتہ چلا کہ میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہوچکا ہوں ۔
اس کے بعدمیں نے سی ایم ایچ راولپنڈی،شیخ زید ہسپتال اور جناح سمیت متعدد جگہ سے علاج کروایا مگر آفاقہ نہ ہوا اور ڈاکٹروں نے یہ کہہ کرمزید علاج کرنے سے معذوری ظاہر کردی کہ تحسین کا بچنا اب ناممکن ہے ۔
دوسری جانب میرے پاس جو پینتیس چالیس لاکھ روپے تھے وہ بھی میں علاج معالجے پر خرچ کرچکا تھا اوپر سے ڈاکٹرز نے بھی جواب دیا تو میرے لئے زندگی تو ڈراؤنا خواب بن ہی گئی اس کیساتھ مجھے اپنے بیوی بچوں کی کے مستقبل کی بھی فکر کھائے جانے لگی۔اسی اثنا میں ہمیں کسی نے بتایا کہ رسالپور میں مشتاق نامی ایک حکیم صاحب کے بارے میں بتایا کہ وہ کینسر کا علا ج کرتے ہیں تو میں ان کے پاس چلا گیا میں ان سے ڈیڑھ سال علاج کروایا اور خدا نے مجھے شفا دے کر نئی زندگی لوٹا دی اور زندگی ایک بار پھر سے معمول پر آگئی ۔
لیکن قدرت کو ابھی میرا مزید امتحان درکار تھا چھ ماہ قبل ایک بار پھر میری رنگت بدلنا شروع ہوگئی اور جسم پر نشانات بھی بننا شروع ہوگئے تو مجھے پھر خدشات نے گھیر لیا اور جب ٹیسٹ کروائے تو نتیجہ وہی نکلا جس کا ڈر تھا مجھے ایک بار پھر بون میرو کینسر نے گھیر لیا تھا اور اس بارنہ صرف اس کا شکنجہ پہلے سے کہیں زیادہ سخت تھابلکہ ڈاکٹرز نے جو اخراجات بتائے وہ بھی ہماری پہنچ سے کوسوں دور تھے۔اس کے بعد ہم نے ایک بار پھر حکیم مشتاق سے علاج شروع کروایا مگر اس بار آرام نہ آیا ۔
bone marrow transplant cancer
ضمیر حسین دلبر جو کہ تحسین دلبر کے بڑے بھائی ہیں انہوں نے بتایا کہ
اس مایوس کن صورتحال کے بعد پھر سے تمام ہسپتالوں کی خاک چھاننا شروع کی اوریہ معلوم ہوا کہ پاکستان میں اس کا علاج صرف الشفا ہسپتال میں ممکن ہے مگر اس کیلئے سوفیصد میچ ڈونر کا ہونا لازمی ہے جو کہ خونی رشتوں میں ہی مل سکتا ہے تاہم میرے بھائیوں سمیت کوئی بھی سوفیصد میچ ڈونر نہیں مل سکا ۔پھر ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد معلوم ہوا کہ چین میں جدید ترین مشینری اور طبی سہولیات کے باعث وہاں اسی فیصد میچ ڈونر سے بھی آپریشن ممکن ہے ۔ان تمام تر معلومات کے بعد اگلا مرحلہ اس رقم کا انتظام کرنا تھا جس کا تخمینہ ایک کروڑ کے لگ بھگ لگایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کیلئے حکومت سے اپیل کی مگر کسی نے ہماری آواز پر کان نہیں دھرے جس کے بعد مجبوراََ تحسین دلبر ایک دن اپنی بیوی اور بچوں کو لے کر سڑک پر آن کر کھڑا ہوگیا اور اپنی تمام تر صورتحال میڈیا کو بتائی جس نے اس منفرد کیس کو اخبارات میں شائع کیا دوسرا کام تحسین نے یہ کیا کہ اس نے ایک وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی جس میں اس نے بتایا کہ وہ بون میرو کینسر میں مبتلا ہے اور یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور مہنگا ترین کیس ہے جس کیلئے اسے تقریباََایک کروڑکی رقم درکار ہے وڈیو میں اس نے کہا کہ اگر اس کی مدد نہ کی گئی تو ہوسکتا ہے یہ اس کی آخری وڈیو ہو اور اس کے بعد اس کے تین بچوں اور فیملی کا کوئی آسرا نہیں ہوگا ۔وڈیو کے آخر میں اس نے اپنی بیماری سے متعلق تمام رپورٹس بھی دکھائیں اور امداد کیلئے بنک اکاؤنٹ نمبر بھی دیا۔
tehseen dilbar okara
ضمیر دلبر نے بتایا کہ تحسین کی جانب سے حکومت کو کی جانیوالی متعدد درخواستیں اور اپیلیں تو بیکار گئیں مگر اس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام نے انتہائی متاثر کن رسپانس دیا اور صرف دس دن میں اسی لاکھ روپے کی رقم اکھٹی ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ تحسین کے علاج کیلئے چین کے ہسپتال اپالو چائنا میں بات چل رہی ہے اور یکم مارچ تک انشااللہ وہاں جا کر ٹرٹمنٹ شروع کروا دیں گے۔
ضمیر نے بتایا کہ اس ہسپتال میں اس طرح کے چھ ہزار کیسز کا علاج کیا جاچکا ہے اور نوے فیصد مریض مکمل صحتیاب ہوکر نارمل زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے اہل پاکستان سے امداد کیساتھ ساتھ دعاکی اپیل بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ پاکستان میں ایسے ہسپتال قائم کرے جہاں اس طرح کے مریضوں کا مفت علاج کیا جائے ۔
تحسین دلبر کے علاج کیلئے آن لائن بزنس فیلڈ کی معروف شخصیت محمدیوسف جو فلپا سپر سیلر ہیں نے آئی بی ٹی کے زیراہتمام ایک منفرد آن لائن سیشن منعقد کروایا اور اس سیشن میں آن لائن فیلڈ کے ماہر ترین افراد کے لیکچرز رکھے گئے جس میں شریک ہونے والے افراد کو یہ سہولت دی گئی کہ اگر وہ تحسین کیلئے ڈونیشن دیں گے تو یہ پچاس ہزار ویلیو کا سیشن ان کو صرف پانچ ہزار میں فراہم کیا جائے گا اور ساتھ میں کئی بونسز بھی ملیں گے اس سیشن کے نتیجے میں تقریباََ دس لاکھ روپے جمع ہوئے جو تحسین دلبر کے اکاؤنٹ میں منتقل کردئیے گئے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

بون میرو کینسر کیساتھ زندگی کی جنگ لڑتے تحسین دلبر کی دلدوز داستان” ایک تبصرہ

  1. Allah pak Tehseen bhai ko sehat ataa fermaein aur Mohammed Yousaf ka live session main ne bhi attend kia tha.

اپنا تبصرہ بھیجیں