تجاوزات کے خلاف آپریشن ،کیا دیپالپور کھنڈر بننے جارہاہے ؟
تحریر:قاسم علی…
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے عوام نے بہت توقعات وابستہ کررکھی تھیں مگر اس حکومت نے آتے ہی کچھ ایسے فیصلے کئے ہیں جو انتہائی غیر مقبول تو ہیں ہی لیکن اس کیساتھ شائدیہ غیر معقول بھی ہیں کیوں کہ ان فیصلوں سے سب سے زیادہ وہی عام آدمی متاثر ہورہاہے جو پرانی پارٹیوں کی عوام دشمن پالیسیوں سے عاجز تھا ۔
سب سے پہلے حکومت کی جانب سے بھٹہ خشت کی بندش نے بیشمار لوگوں کو متاثر کیا تو اب تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے جس کی زد میں آکرلاکھوں افراد کوروزی روٹی کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔نہ صرف یہ بلکہ اس آپریشن کی زد میں کئی دوکان مالکان،اورزرعی زمینوں کے مالکان بھی آجائیں گے جو لاعلمی میں سرکاری زمینیں خرید کر کے طویل عرصہ سے مطمئن بیٹھے تھے۔
اکتوبر کے پہلے ہفتے سے ضلع اوکاڑہ میں بھی یہ آپریشن پورے زوروشور سے جاری ہےڈپٹی کمشنر ضلع اوکاڑہ رضوان نزیرنے کہا ہے کہ حکومت کی گرین اینڈ کلین پاکستان مہم کے تحت پورے ضلع میں کاروائیاں روزانہ کی بناید پر جاری رہیں گی اور اس کیلئے میں نے تمام متعلقہ افسران کو ہرروز مجھ سے رابطہ رکھنے اور کارکردگی بارے بریفنگ دینے کی ہدایات دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قابض اور تجاوزات کے ذریعے عوام کیلئے مشکلات کھڑی کرنیوالوں کو ابتدائی نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں اور بعض جگہ نوٹس کی مدت ختم ہونے پر آپریشن شروع بھی کردیا گیا ہے۔اور اب تک 1588کنال اراضی واگزار کرائی جاچکی ہے جس کی مالیت تقریباََ 75کروڑ روپے بنتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہروں میں تجاوزات کی بھرمار سے عوام اور خاص طور پر مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس سے شہر کا حسن بھی تباہ ہو کر رہ جاتا ہے ۔اسی طرح دیہی علاقوں میں بھی کئی سرکاری جگہوں پر لوگوں نے قبضے کررکھے ہیں جن کا ایک ایک انچ واپس لیا جائیگا۔انہوں نے بتایاکہ میں نے ضلع کی تینوں تحصیلوں رینالہ،دیپالپور اور اوکاڑہ میں انتظامیہ کو سختی سے ہدائت کی ہے کہ سرکاری زمینوں کو بلا امتیاز قابضین سے واگزار کرایا جائے اس سلسلے میں کسی کیساتھ کوئی رعائت نہیں کی جائیگی۔
دیپالپور کی تاجر برادری نے آپریشن کے حوالے سے کہا ہے کہ
تجاوزات کے خلاف آپریشن کا ہم تمام تر تحفظات کے باوجود احترام کرتے ہیں اور انتظامیہ کیساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں مگر حکومت کو چاہئے کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے متعلقہ سول سوسائٹی کو بھی اس مشاورت میں شامل کرلیا جائے تاکہ اس کا بہتر حل نکل سکے اور کسی کو مشکل کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ضلعی سطح پر بھی اب ڈپٹی کمشنر نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی ہے اس میں کسی تاجر رہنما کو شامل نہیں کیا گیا جو کہ افسوسناک ہے اگر ہمارا کوئی نمائندہ اس کمیٹی کا حصہ ہوتا تو ہم لازمی طور پر یہ مطالبہ کرتے کہ ہرتاجر کو دوکان کے سامنے کم از کم پانچ فٹ جگہ دینی چاہئے جہاں وہ اپنا مال ڈسپلے کرسکے اور باآسانی خریدوفرخت کرسکے۔
تاہم تجاوزات کے خلاف اس آپریشن پرکئی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی سامنے آرہاہے۔
پیرنوید اویسی مسلم لیگ ن کے ایک سرگرم رہنما ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے لوگوں کو گھر اور ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر غریب افراد سے چھت اور روزگار چھینا جارہاہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پرانے نقشوں کے مطابق آپریشن کیا گیا تو آدھادیپالپور سٹی کھنڈر بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیپالپور میونسپل کمیٹی کی جگہ گرانا غیر آئنی ہے وہاں پر سینکڑوں لوگ اپنا کاروبار کررہے ہیں اور ان دوکانوں کا کرایہ میونسپل کمیٹی دیپالپوروصول کرتی ہے ۔لہٰذا ان دوکانوں کو گرانا غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہوگا۔انہوں نے مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز سے مطالبہ کیا کہ وہ اسمبلیوں مین ریکوزیشن جمع کرواکر اس آپریشن کو رکوانے کی کوشش کریں۔
اوکاڑہ کی معروف شاہراہ اکبرروڈ کے اردگرد گزشتہ پچاس سالوں سے آباد مکینوں کو بھی فوری طور پر گھر خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جس پران کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مکانوں کی رجسٹریاں ہیں مگر حکومت ناجائز قبضہ گروپوں کی آڑ میں ہم سے بھی چھت چھیننے پر تلی ہوئی ہے جو کہ ہم ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
ریڑھی پر فروٹ لادے انتظامیہ سے خوفزدہ ایک باباجی سے جب میں نے پوچھا کہ آپ اس آپریشن پر کیا کہتے ہیں تو وہ پھٹ پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے نکمی اولاد سے عاجز ہوکر مجھے خود دھکے کھانے کیلئے بازار میں ریڑھی لگانا پڑی اور اب شاہی فرمان کے بعد مجھے وہاں سے بھی نکال دیا گیا ہے کہ آپ لوگ گزرگاہوں میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے کرلوآپریشن مگر مجھے یہ حکومت بتائے کہ جوریڑھی والے اور تھڑے پر بیٹھ کر پیٹ کا دوزخ بجھانے کیلئے تگ و دو کررہے ہیں ان کیلئے حکومت نے کیا متبادل انتظا م کیا ہے۔حکومت کو تجاوزات کے خلاف آپریشن سے پہلے اس متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہئے تھا۔
اس آپریشن کے تناظر میں کچھ لوگوں کا اوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کے دوران یہ خیال بھی سامنے آیا کہ حکومت کا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے جو بہت پہلے کرلیا جانا چاہئے تھا.خاص طور پر بازاروں میں دوکاندار حضرات اگر اپنی دوکان کا بیس ہزار کرایہ دیتے ہیں تو وہ پچیس ہزار کے قریب اپنے اگے ریڑھی بانوں اور خوانچہ فروشوں سے اکٹھا کرلیتے ہیں جس سے بازار تنگ ہوچکے ہیں.بلدیہ کی دوکانوں کے معاملے میں تو معاملہ اور بھی خراب ہے جہاں مخصوص لوگوں نے بلدیہ سے دوکانیں چھ سو روپے کرایہ پر لے رکھی ہیں مگر آگے تیس تیس ہزار کرایہ وصول کررہے ہیں ان ظالموں کے خلاف ایکشن ہونا ہی چاہئے.تاہم کچی بستیوں کے مکین غریب لوگوں کو ہرگز تنگ نہیں کرنا چاہئے.