depalpur hujra shah muqeem politics 1,048

حجرہ شامقیم میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کی ٹکٹوں کا ڈیڈلاک،اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟

تحریر:نعیم احمدغوری…
ن لیگ اور پی ٹی آئی ٹکٹوں کے حوالہ سے حجرہ شاہ مقیم گرد ونواح میں ڈیڈ لاک برقرار ،سابق صوبائی وزیر رضاعلی لیگی ٹکٹ سے آؤٹ ، لیگی ٹکٹ سابق ایم اپی اے میاں افتخار حسین چھچھرکا مقدر بن گیا ، سا بق ممبران اسمبلی عاشق کرمانی اور جاوید علاؤالدین میں تضاد برقرار فیصلہ آج متوقع ،پی ٹی آئی کافوکس سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد خاں وٹو پرہے جنہیں دو قومی اور دوصوبائی سیٹوں کااختیار مل چکاجس کاذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلان دوروز میں متوقع ہے، حجرہ شاہ مقیم ،راجووال ،شیرگڑھ ،بصیر پور ،اخترآباد ،منڈی احمد آباد ،دیپالپور،حویلی لکھااور رینالہ خورد کے مضافات پر مشتمل دو قومی حلقہ جات این اے 143اور این اے 144جبکہ چار صوبائی حلقہ جات پی پی 183،پی پی 184،پی پی185اور پی پی 186 میں سابق حکمران پارٹی مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کاٹکٹوں کے اجراء کے حوالہ سے ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے جس میں پی پی 183سے ن لیگی ٹکٹ کیلئے سابق ایم این اے عاشق حسین کرمانی اور سابق ایم اپی اے جاوید علاؤالدین کے مابین جوڑ پر گیاہے جبکہ پی پی 184میں بھی یہی امیدواران بشمول سابق صوبائی وزیر رضاعلی شاہ آمنے سامنے رہے جن میں سے گزشتہ روز میا ں شہباز شریف نے رضاعلی کو بوجوہ پارٹی ٹکٹ جاری کرنے سے انکار کردیاتو وہ ناکام ہوکرلوٹ گئے مگر انکے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے از خود لیگی ٹکٹ سے انکار کر دیا ہے جبکہ دیگران میں جوڑپڑاہواہے دوسری طرف مبینہ طور پر پارٹی نے سابق ایم پی اے افتخار حسین چھچھر کی پی پی185 سے ٹکٹ کنفرم کرنے کاعندیہ دیدیاقبل ازیں سابق ایم این اے راؤ محمد اجمل خاں کواین اے 143اور سابق ایم این اے میاں معین خاں وٹو کو این اے 144کیلئے ن لیگ نے کنفرم کررکھاہے پی پی 186کیلئے بھی ن لیگ کااعلان متوقع ہے جو قومی سیٹس کے ٹکٹ ہولڈرز سے اتفاق رائے سے جاری کی جائے گی، دوسری طرف پی ٹی آئی نے پی پی 183سے مہرجاوید بھونانہ کو ٹکٹ جاری کررکھی ہے دوقومی اور دوصوبائی اسمبلی کی سیٹوں جن میں این اے 143،این اے 144اور پی پی 185اور 186پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اپنے امیدوار تاحال اناؤنس نہیں کررہیں کیونکہ میاں منظور احمدوٹو جیسے قد آور سیاستدان کو عمران خان اپنے ہراول دستے میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ میاں منظور احمد خاں وٹو اپنے مخصوص انداز سیاست پرقائم ہیں اورسیاسی معاملات کو ایک خاص حکمت عملی کے تحت پبلک نہیں کرپارہے ،دریں اثناء ذرائع کے مطابق سابق ایم این اے گلزار سبطین شاہ جوکہ خود گزشتہ دو ادوار سے عملی سیاست سے آؤ ٹ رہے اورنااہلی کاطوق انکے گلے کی زینت بنارہااور وہ ق لیگ سے منتخب ہونے کے بعد ن لیگ کے قبول نہ کیے جانے سے دلبرداشتہ رہے اور اب این اے 143سے پی ٹی آئی کی ٹکٹ کے حصول کی خاطر سردھڑکی بازی لگائے ہوئے ہیں اور اپنے ساتھ ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر سید رضا علی گیلانی کو بھی عمران خان کی پارٹی کا رنگ چڑھانے کیلئے کاوشیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں قابل ذکر امر یہ کہ پی ٹی آئی نے اسی سیٹ پر میاں منظور احمد خاں وٹو جیسے ہیوی ویٹ سیاستدان سے سوداطے کررکھاہے جس پرعلاقہ مکین دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیراہیں، باوثوق سیاسی ذرائع سے معلوم ہواہے کہ اگلے دوروز اہم ہیں اورسیاسی اونٹ کسی کروٹ بیٹھ جائے گاجس سے ان حلقہ جات کے ووٹرز کو واضع سیاسی صورتحال میسر آجائے گی اور ووٹرز اپنافیصلہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے، دریں اثناء ان علاقہ جات میں دھڑوں برادریوں اور سیاسی اجارہ داری کاعنصر عام پایاجاتاہے جس کی وجہ سے یہاں پارٹیوں کی بجائے شخصیت اورعلاقائی تعمیر و ترقی کی بنیاد پرہی امیدواروں کی امیدیں قابل عمل ہونگی جس پر صورتحال پارٹی ٹکٹوں کی بابت ڈیڈ لاک ٹوٹنے کی صورت میں ہی واضع ہوپائے گی اورمیدواران کی قسمت کے فیصلے مقامی عوام کرنے کیلئے بے تاب دکھائی دیتی ہے جس کے لئے مقامی باشندے مختلف ذرائع سے سیاسی صورتحال معلوم کررہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں