تحریر:قاسم علی…
تعلیمی ادارے کسی بھی ملک کی شان ہوتے ہیں کیونکہ ان اداروں کے توسط سے ہی علم و تہذیب کا نور پھوٹتا ہے جو قوموں کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ضلع اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1 گزشتہ ایک سو اٹھارہ سال سے قائم ہے جو طلبہ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہا ہے۔
محمد رفیق وٹو سکول کے موجودہ ہیڈ ماسٹر ہیں۔وہ بتاتے ہیں کہ یہ سکول 1900ء میں قائم کیا گیا تھا جسے سنہ 1912ء میں مڈل سکول کا درجہ جبکہ 1930ء میں اس ادارے کو ہائی سکول کا درجہ دے دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ سکول میں زیرتعلیم طلباء کی تعداد دو ہزار سے زائد ہے جبکہ 67 اساتذہ کرام طلبہ کو تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 1900ء میں اپنے قیام کے بعد سے اس سکول کی بلڈنگ حجرہ روڈ پر تھانہ حویلی لکھا کے قریب تھی جس کا رقبہ پانچ ایکڑ تھاتاہم عمارت زیادہ پرانی، خستہ حال اور طالب علموں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث اس کو ریلوے روڈ پر منتقل کر دیا گیا اب اس عمارت کا رقبہ سات ایکڑ تین مرلے ہے جبکہ اس کے 45 کمرے ہیں۔”
محمد رفیق وٹو نے بتایا کہ اس سکول میں دوہزار کے قریب بچے زیرتعلیم ہیں مگر یہاں کے طالبعلموں کی کارکردگی اس کی زیادہ تعداد کی وجہ سے متاثر نہیں ہوئی جس کا ثبوت اس سکول کے طالبعلموں کی تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اس سکول کے طلبہ نے کئی بار متعدد اعزازات اپنے نام کیے ہوئے ہیں۔سکول کے ہونہار طالب علم محمد اسلم جگر نے سنہ 1997ء میں میٹرک کے امتحان میں لاہور بورڈ ٹاپ کیا تھا جبکہ محمد رمضان نے 1972ء میں پورے پنجاب میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی ان کے مطابق سنہ 2014ء میں علی حسنین نے 1057 نمبر لے کر میٹرک کے امتحان ساہیوال بورڈ میں دوسری پوزیشن اور راسب علی سنہ 2016ء میں 505 میں سے 488 نمبر لے کر نویں کلاس میں حویلی لکھا میں پہلی، تحصیل بھر میں دوسری جبکہ ضلع اوکاڑہ میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔اسی طرح 2017ء میں راسب علی ولدظفراقبال نے میٹرک امتحانات میں 1067 نمبر لے کر حویلی لکھا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور مجموعی طور پر یہ حویلی لکھا کے اس تاریخی سکول میں اب تک میٹرک میں حاصل کئے گئے سب سے زیادہ نمبر ہیں۔یہی نہیں بلکہ اس ذہین بچے نے اسی سال وزیاراعلیٰ ادبی پروگرام میں مضمون نویسی کے مقابلوں میں ضلع اوکاڑہ سے تیسری پوزیشن حاصل کی۔اور اس کے علاوہ اس ادارہ کے ایک اور ہونہار سٹوڈنٹ سرور شہباز نے انہی ادبی مقابلوں کے دوران پورے پنجاب سے نعت خوانی میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
محمد ظفر اقبال انجم 20 سال سے اس قدیم ادارے سے وابستہ ہیں جو پہلے جہاں پڑھتے رہے اور اب یہیں پر ڈپٹی ہیڈ ماسٹر کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ یہ ادارہ پورے حویلی لکھا کی مادرعلمی ہے جہاں پرملکی سیاسی میدان کے شہرہ آفاق کھلاڑی سابق وزیراعلیٰ و سپیکر پنجاب اسمبلی میاں منظور احمد خان وٹو، دیوان اخلاق احمد اور سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ریاض احمد شیخ جیسے قابل لوگوں نے بھی تعلیم حاصل کی۔اسی طرح سیکرٹری بورڈ ساہیوال ڈاکٹر ذوالفقار احمد، سابق ڈائریکٹر سٹیٹ بنک آف پاکستان محمد محمود احمد اور موجودہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سمیت بیشمار بیوروکریٹس کی لمبی فہرست ہے جو اس سکول کی فیض یافتہ ہے۔محمد ظفراقبال انجم نے بتایا کہ سکول میں چار لیبارٹریاں ،ایک لائبریری اور ایک اعلیٰ میعار کا فٹ بال گراؤنڈ موجود ہے۔
انہوں نے خاص طور پر ادارہ کےموجودہ ہیڈماسٹر محمد رفیق کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوسال قبل سکول کا چارج سنبھالا مگر اس دوران انہوں نے سکول کی خوبصورتی اور تزئین و آرائش پر خصوصی توجہ دی ہے جس کی وجہ سے سکول میں بچوں کو بہترین ماحول میسر آیا ہے اور یہ ماحول طالبعلموں کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں بھی بہت ممدومعاون ثابت ہوتا ہے۔علاوہ ازیں پرنسپل صاحب کی خصوصی کوششوںسے سکول میں چھٹی،ساتویں،نویں اور دسویں کی کلاسوں کیلئے انگلش میڈیم کلاسز کا آغاز بھی ہوچکا ہے جس کے بعد پرائیویٹ سکولوں سے بھی کئی طلباء نے اس جانب رخ کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہرلحاظ سے سکول انتہائی میعاری ہے تاہم اتنے بڑے سکول کی صفائی ستھرائی کیلئے صرف ایک سویپر مہیا کیا گیا ہے جبکہ اتنے رقبہ کی مستقل صفائی کیلئے کم از کم دو مزید سویپر فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔
