ایک بزرگ کی تین قیمتی نصیحتیں 233

درویشن کی تین قیمتی نصیحتیں

تحریر:قاسم علی
آج کل بزرگ نصیحت کرے تو اولاد ان باتوں کو فرسودہ،دقیانوسی اور پرانے زمانے کی باتیں کہہ کر الٹا والدین کوڈانٹ دیتی ہے۔اور پھر اس کانتیجے میں ہم جس معاشرتی بے راہ روی کا شکار ہو چکے ہیں وہ ہمارے سامنے ہی ہے کوئی دُور کی بات نہیں

یہ ابو سالم نام کے ایک شخص کی کہانی ہے جو بہت غریب تھاایک دن انتہائی پریشانی میں اس نے اپنی بیوی سے مشورہ کیا کہ کیوں نا میں  حالات کو بہتر کرنے کیلئے کسی رئیس کی غلامی اختیار کرلوں ۔ اس کی بیوی نے اجازت دے دی۔ اس کے ہاں اولاد بھی ہونے والی تھی مگر بے بسی و بے کسی کی حالت میں اپنی بیوی کو بھری جوانی میں چھوڑ کر غلامی میں چلا گیا۔

وہ دور درزا ایک شہر میں چلا گیا اور بیس سال اس رئیس آدمی کی خدمت کی۔ بیس سال بعد رئیس آدمی سے اجازت لی کہ وہ اب گھر جانا چاہتا ہے رئیس آدمی سخی بھی تھا اس نے بہت ساری بکریاں گائے بھینس اور اونٹ دئیے اورابو سالم کو امیر اور مالا مال بنا کر واپس بھیجا۔

وہ واپس آ رہا تھا کہ صحرا سے گزر ہوا اور راستے میں اسے ایک جھونپڑی ملی اس میں ایک درویش آدمی بیٹھاتھا ابو سالم نے اس کے پاس رات گزانے کا ارادہ ظاہر کیا بزرگ نے بخوشی اجازت دے دی۔رات کو ابوسالم نے درویش آدمی سے گزارش کی کہ وہ اسے نصیت کرے درویش نے کہا کہ میں نصیت تو کروں گا لیکن میں نصیحت کرنے کی قیمت وصول کرتا ہوں۔

اس بزرگ کی بتائی گئی تین نصیحتیں کیا تھیں اور کس طرح ہمیں آج بھی کام دے سکتی ہیں اس کیلئے یہ وڈیو مکمل دیکھئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں