دیپالپور کے نواحی گاؤں بہاولداس کے رہائشی باباوحاد علی کا انتقال ہوا تو حسب معمول اس کا بھی مساجد میں اعلان ہوا اور نماز جنازہ ادا کردی گئی مگر بہت سے لوگوں کو نہیں پتہ کہ باباوحاد علی کس قدرنابغہ روزگار اور دبنگ شخصیت تھے۔اوکاڑہ ڈائری کو حاصل معلومات کے مطابق باباوحاد علی 1922ء میں بھارتی ضلع روہتک کے ایک گاؤں ماہم میں پیدا ہوئے ۔بابا وحاد ایک دلیر شخصیت تھے ان کی جوانمردی اور بہادری کو دیکھتے ہوئے انگریزوں نے انہیں 1937میں اپنی فوج میں بھرتی کرلیا ان کی بھرتی کے دوسال بعد ہی دوسری جنگ عظیم چھڑگئی جو 1945تک جاری رہی ۔باباوحاد اس جنگ میں بڑی بہادری سے لڑے ۔ بعد ازاں قیام پاکستان پر آپ نے پاک آرمی جوائن کرلی ۔اس دوران ان کے ایک چچازاد بھائی محمدرفیق خان 12ستمبر 1965ء کو کھیم کرن کے مقام پربھارتیوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرماگئے تھے۔
بابا وحاد علی نے طویل عمرپائی تاہم بڑھاپے کے باوجود ان کی شخصیت میں ایک خاص رعب و دبدبہ تھا۔یہ بھی پتا چلا ہے کہ دوسال قبل ملکہ برطانیہ کی جانب سے جب دوسری جنگ عظیم میں حصہ لینے والوں کو لیٹرجارے کئے گئے تو ایک لیٹر انہیں بھی موصول ہوا ۔اور اب برطانوی حکومت اس جنگ کے تمام زندہ کرداروں کی مالی معاونت کا پروگرام شروع کرنے جارہی تھی مگر زندگی اتنی نہ تھی اور باباجی مختصر علالت کے بعد 96 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئے ۔اناللہ وانا الیہ راجعون ۔ڈولہ بختہ یونین کونسل کے وائس چیئرمین قیصرشہزادموہل نے بتایا کہ باباوحاد ہمارے گاؤں کی شان اور اللہ کے ولی تھے اس کیساتھ ساتھ وہ ہمارے علاقے کی معمرترین شخصیت بھی تھے.میری ان کیساتھ بہت دوستی تھی اور جب بھی ملاقات ہوتی وہ اپنی پرانی یادوں کو ضرور تازہ کیاکرتے تھے ۔اور ان کا شفقت بھرا یہ اندا زہر ایک کیساتھ ہی تھا ۔آج بہاولداس ان کے بغیرویران نظرآرہاہے اور بہاولداس کا ہرباسی ان کے انتقال پر ملول اور رنجیدہ ہے اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔
