دیپال پور،تاریخ کوفراموش کرنے والی قومیں اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتیں سانحہ اے پی ایس،سقوط ڈھاکہ ودیگر سانحات ملکی تاریخ کے ناقابل فراموش واقعات ہیں افواج پاکستان اور سیکورٹی سلامتی کے ادارے ملک وقوم کا سرمایہ ہیں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ موثر حکمت عملی بنائے فرقہ واریت ،انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں ہی شہداء پاکستان کی قربانیون کا ثمر ہے سولہ دسمبر کے سانحات نے ملک کے ہر باسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے ان خیالات کا اظہار مرکز توحیدوسنت جامعہ ریاض الجنہ میں منعقدہ پیغام پاکستان و شہداء پاکستان سیمینار کے عنوان سے اعلامیہ نوجوان مذہبی سکالر صاحبزادہ مولانا محمد حسان صدیقی نے صوبائی جنرل سیکرٹری انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پنجاب،وائس چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان الحاج حافظ محمد شعبان صدیقی کی زیر صدارت پڑھ کر سناتے ہوئے کیا اور کہا پاکستانی قوم نے بہادری اور استقامت کے ساتھ تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ملکی بقا اور سلامتی کیلئے جان نچھاور کرنیوالے افواج پاکستان ،سیکورٹی سلامتی کے اداروں اور سول سوسائٹی کے افراد قومی ہیرو ہیں بھائی چارے کے فروغ اور رواداری کیلئے ملکر آواز اٹھانا ہوگی سیمینا ر سے معروف عالم دین سید محمد انور شاہ بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گروہ کی بجائے قوم اور امت بننے کی اشد ضرورت ہے ایک قوم بن کر دہشت گردی اور بد امنی پر قابو پایا جا سکتا ہے قانونی دہشت گرد امریکہ نے ڈرو ن حملوں کے ذریعے سینکڑوں معصوم و بے گناہ بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں کو شہید کر کے انتہا پسندی کو وجود دیاڈاکٹر امجد وحید ڈولہ نے کہا کہ پاکستانی معاشرے اور سوسائٹی کو مضبوط بنا کر ایسے دلخراش سانحات میں ممکن حدتک قابو پایا جاسکتا ہے ماضی سے حال اور مستقبل سنوارنے میں مدد ملتی ہے۔ایس ایچ او سٹی فرخ شہزاد نے کہا کہ پاکستانی افواج اور پولیس نے آپریشن ضرب عضب اور رد الفساداور پیغام پاکستان اعلامیے کی روشنی میں سینکڑوں قربانیاں دے کر امن وامان کی صورتحال کو بہتر کیا سیمینار سے چیئرمین بلدیہ میاں فخر مسعود بودلہ ،میاں محمد اسلم ڈولہ ڈائریکٹر اے ار سیکنڈری سکول آف سائنس،پروفیسر محمدعبداللہ پرنسپل سپیرئر کالج،سردار افنان خلیل ،مولانا شاہد محمود،صاحبزادہ حافظ محمد سلمان صدیقی ،پروفیسر عابد نصیر،میان ذوالفقار ایڈووکیٹ، میاں قمر امین ایڈووکیٹ،قاری محمد اصغر نوری،قاری منیر احمدسمیت علماء،وکلاء،عمائدین علاقہ،اور صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
