syed shabih Ul Hassan accidently death in sahiwal 487

دیپالپور،دبئی پلٹ نوجوان کی حادثاتی موت نے ہر آنکھ اشکبار کردی

دیپالپور،اس میں کوئی شک نہیں کہ ہرجان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے مگر کچھ لوگ اس طرح اچانک دنیا سے گزرجاتے ہیں کہ یہ دلخراش یاد زندگی بھر نہیں بھول پاتی ۔سبحان شاہ کے رہائشی سید شبیہ الحسن نقوی کی موت اس کی ایک مثال ہے سید شبیہ الحسن دیپالپور کے نواحی گاؤںسبحان شاہ کا رہائشی اور ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔اس کی تصاویر دیکھ کرہی آپ کو اندازہ ہورہاہوگا کہ شبیہ بہت خوش مزاج اورزندہ دل انسان تھا۔شبیہ الحسن تین بھائیوںمیں سب سے بڑا تھا اس لئےچھوٹے بہن بھائیوں کے تعلیمی اخراجات اورگھر کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے اور حالات کو بہتر کرنے کیلئے وہ تین ماہ قبل ہی دبئی گیا تھا جہاں وہ ایک ٹیلی کمیونیکیشن فرنچائز میں جاب کرتا تھا اور اب کسی رشتہ دار کی شادی میں شرکت کیلئے وطن واپس آیا تھا۔شبیہ الحسن کو تصاویر بنانےکا بہت شو ق تھا اور ہر منظر کو محفوظ کرنا اس کا مشغلہ تھا اسی لئے دبئی ائرپورٹ سے وطن واپسی پر اس نے وہاں موجود اپنے دستوں سے ملاقات کرتے ہوئے بھی ایک وڈیو بنائی جو آپ اس رپورٹ میں دیکھ رہے ہیں اس کے بعد کراچی سے دیپالپور روانگی کے وقت ریلوے اسٹیشن پر بھی اس نے ایک فوٹو بنائی جو اس کی زندگی کی آخری تصویر ثابت ہوئی ۔شبیہ الحسن کی موت کے بعد اگرچہ یہ بات بھی بتائی گئی کہ وہ سیلفی لیتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا مگر اوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کرتے ہوئے شبیہ کے کزن نے بتایا کہ وہ صبح صبح ہونے والی بارش سے لطف اندوز ہونے کیلئے ٹرین سے باہر جھانک رہاتھا کہ ٹریک کے کنارے لگا ہوا بجلی کا پول اس کے سر سے ٹکرا گیا اور وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شبیہ نے اپنی موت سے سے تین منٹ قبل ساہیوال کے قریب اپنے گھر فون کرکے بتایا تھا کہ وہ بس اب کچھ ہی دیر بعد ان کے پاس ہوگا۔ اس فون کال کے بعدآپ تصؤر کریں کہ کس طرح اس کے گھر میں جشن کا سا سماں ہوگا انواع و اقسام کے کھانے تیار کئے گئےہوں گے اور استقبال کیلئے پھولوں کی پتیاں بھی لائی گئی ہوں گی مگر سب خاک ہوگیا سید شبیہ گھر تو آگیا مگر اس کی آمد نے خوشیوں کو سوگ میں بدل دیا جو پھولوں کی پتیاں اس کے استقبال کیلئے لائی گئی ہوں گی اب اس کی قبر پر ڈالی جائیں گی۔ اللہ اس نوجوان کی مغفرت فرمائے اور اس کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے بلاشبہ ہم سب کو للہ ہی کی طرف لوٹ کر جاناہے۔شبیہ کی جوان موت نے دیپالپور میں ہرایک کو افسردہ کردیا ہے لیکن اس میں ہم سب کیلئے یہ سبق بھی پوشیدہ ہے کہ ہم ہمہ وقت خود کو موت کیلئے تیار رکھیں کہ موت کافرشتہ کسی بیماری،عمر،شکل ،دولت، ذہانت اوراقتدار سمیت کوئی چیز نہیں دیکھتا جب وقت آجاتا ہے تو وہ کبھی ٹلتا نہیں اللہ ہمیں سمجھ نصیب فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں