دیپالپور کے نواحی گاؤں چورستہ میاں خان میں تھانہ کی حدود سے چند قدم کے فاصلے پر غریب محنت کش غلام قادر کی بیوی دو بچوں کی ماں مہناز بی بی کو محض اس بنا پر اغواء کر لیا گیا کہ اس کے شو ہر نے با اثر ظالم وڈیروں کے ڈیرے پر کام کر نے سے انکار کر دیا تھا جس پر بگڑے رییس زادوں عبدالغفار، گلزاراور زبیر وغیرہ نے خاتون کو سرشام بازار سے اغواء کیا اور ڈیرے پر لے گئے اور مسلسل سات روز انسانیت سوز ظلم کرتے رہے خاتون ملزمان کے چنگل سے آزاد ہو کرتھانہ پہنچ گئی جس پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا پولیس کے سامنے خاتون کا بیان دینا دوبارہ اس کا جرم بن گیا ملزمان نے خاتون مہناز بی بی کو دوبارہ اسلحہ کے زور پر دن دیہاڑے اغوا کر لیا ملزمان نے خاتون پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اوراس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے ریلوے ٹریک پر پھینک دیا جسے پولیس تھانہ بصیرپور نے برآمد کر لیا اس حوالے سے دو الگ الگ مقدمات تو درج کر لیے گئے مگر متاثرہ خاندان انصاف کے حصول کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے تاحال کوئی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا متاثرہ خاندان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار سے واقعہ کا نوٹس لینے اور انصاف کی فراہمی کی اپیل کی ہے دوسری جانب متاثرہ خاتون مہناز نے کہا ہے کہ اسے اگر انصاف نہ ملا تو وہ خود سوزی کر لے گی خاتون کے خاوند مدعی مقدمہ غلام قادر کا کہنا ہے کہ ملزمان سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ان پر صلح کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے.دوسری جانب مقامی لوگوں کا یہ موقف بھی سامنے آیا ہے کہ مہناز بی بی اور اس کا خاوند دونوں کی لڑائی ایک ماہ قبل ہوئی تھی اور اس میں غلام قادر نے اپنی بیوی کے بال کاٹ ڈالے تھے جبکہ اب لوگوں نے خود ہی یہ ڈرامہ کیا ہے.بہرحال اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے بعد ہی اصل معاملہ سامنے آسکے گا اور لازمی طور پر اس واقعے کے اصل ذمہ داران کو سزا ملنی چاہئے.
