دیپالپور(اوکاڑہ ڈائری سپیشل رپورٹ)غریب شخص کی بیٹے کا علاج نہ ہونیکی صورت میں خاندان سمیت خودکشی کی دھمکی،حکام بالا کو درخواستیں دیں مگر طفل تسلیوں اور دھکوں کے سوا کچھ نہ مل سکا،غلام نبی تفصیلات کے مطابق دیپالپور کے رہائشی غریب شخص غلام نبی اور اس کی بیوی نصرت بی بی نے اوکاڑہ ڈائری (okaradiary.com)کو اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ اس کے بارہ سالہ بیٹے کو پانچ پہلے پرارسرار بیماری لگی جس کے باعث وہ اچانک چلنے پھرنے سے معذورہوگیا اس کے بعد اپنے اکلوتے بیٹے کے علاج معالجہ کیلئے میں نے ہرممکن کوشش کی اپنے گھرکے برتن تک بیچ ڈالے مگر اس کا علاج نہ ہوسکا اس کے بعد ایک مقامی سیاسی رہنما کی سفارش پر بحریہ ٹاؤن ہسپتال گیا مگر وہاں علاج کی بجائے اس کی حالت مزیدخراب ہوگئی اور وہ حرکت کرنے سے بھی عاجز ہوگیا تو ہم چیک اپ کیلئے اپنے گھرکا پنکھا بیچ کر دوبارہ ہسپتال گئے اوروہاں کی انتظامیہ کوبچے کی صورتحال دکھا کر کہا کہ اس کا مسئلہ تو پہلے سے بھی زیادہ گھمبیرہوچکا ہےتوہمیں یہ کہہ کر ہسپتال سے دھکے دے کر نکال دیا گیا کہ تم غریب لوگ بچوں کی پرورش نہیں کرسکتے تو ان کو پیدا کیوں کرتے ہو ۔ہم وہاں سے روتے ہوئے گھر واپس آگئے ۔اس کے بعد ہم نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ایڈریس پر درخواست بھیجی کہ میرے بچے کا علاج کروایا جائے مگر کوئی جواب نہ آیا جب دوماہ بعد میں خود 8کلب گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ سیکرٹری ہیلتھ کے پاس جاؤ ان کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں جب وہاں گئے تو انہوں نے چلڈرن ہسپتال جانے کا کہہ دیا کہ ان کو لیٹرجاری کردیا گیا ہے مگر چلڈرن والوں نے بھی کوئی علاج معالجہ نہیں کیا ۔اور اب حالت یہ ہے کہ میرا بیٹا جو کہ ہماری واحداولاد ہے اپنی جگہ سے بالکل حرکت بھی نہیں کرسکتا دن میں کئی بار اس کو دورے پڑنے لگ گئے ہیں اس کیلئے ہمہ وقت اس کے پاس رہنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے میں کوئی کام بھی نہیں کرسکتا ۔غلام نبی نے بتایا کہ میرا باپ یٰسین بھی تین سالوں سے مریض ہے جس کو پہلے ٹی بی تھی اس کا علاج بھی کرواتا رہاجب اس میں اسے کوئی آفاقہ ہوا تو اب مہروں کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ بھی معذورہوچکا ہے ۔ایسے حالات میں ریاست کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی رعایا کاخیال رکھے مگر مجھے مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا میں ہاتھ جوڑ کر حکومت سے اور مخیرحضرات سے آخری باراپیل کرتا ہوں کہ مجھے کوئی روپیہ پیسہ یا کچھ اورنہیں چاہئے بس میرے بیٹےکا علاج کروایا جائے کیوں کہ میں اپنے واحد بیٹے کو اس طرح بے بسی کی موت مرتا نہیں دیکھ سکتااس نے کہا کہ اگر کسی کو یہ شبہ ہوکہ میں غلط بیانی کررہاہوں تو وہ مجھ سے میرے نمبر 03464987753پر رابطہ کرکے مجھ سے ملے میرے گھر آئے میرے محلے داروں سے تحقیق کرکےاپنی پوری تسلی کرلے اگر میں غلط ثابت ہوں تو مجھے جومرضی سزا دے لیکن اگر میں سچ کہہ رہاہوں تو خدارا اللہ کے دئیے ہوئے مال میں سے کچھ میرے بیٹے پرلگاکراسے اس طرح سسکتی موت سے بچادو آخر میں غلام نبی نے کہا کہ اگر اب بھی میری اس اپیل پر کسی نے کان نہ دھرے تو میرے پاس اپنے خاندان سمیت خودکشی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگااورہماری موت کی ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی۔
