دیپالپور،کھاد بحران اور فرٹیلائزر زیسوسی ایشن کے تحفظات 216

دیپالپور،کھاد بحران اور فرٹیلائزر زیسوسی ایشن کے تحفظات

رپورٹ:قاسم علی

دیپالپور سمیت ضلع اوکاڑہ میں کھاد بحران بدستور جاری ہے اورفرٹیلائزرایسوسی ایشن کی شٹرڈاؤن ہڑتال آج تیسرے روز میں داخل ہو گئی ہے ۔اس ضمن میں بعض لوگ کھاد ڈیلرز کو موردالزام ٹھہرا تے ہوئے اسے مافیا قرار دینے پر بضد ہیں ۔اس سلسلے میں جب اوکاڑہ ڈائری نے فرٹیلائزر ایسوسی ایشن کے ذمہ داران سے شٹرڈاؤن کی وجہ پوچھتے ہوئے کہا کہ آپ کی اس ہڑتال سے کسان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ ہماری ہڑتال کا مقصد کسان کو اس کی ضرورت کے مطابق بروقت اور حکومتی ریٹس پر کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے کیوں کہ یہی ایک صورت ہے جس سے کسان اور فرٹیلائزر دونوں خوشحال ہو سکتے ہیں جبکہ افسوسناک طور پر انتظامیہ الٹا ہمیں مافیا قرار دینے پر بضد ہے

فرٹیلائزر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے کہا کہ انتظامیہ ہمیں پریشرائز کرنے کی بجائے چنداہم نکات اور سوالات کے جوابات دے تاکہ عوام کو صحیح صورتحال کا پتہ چل سکے ۔

ہر ڈیلر کو کھاد اس کے کوٹے کے مطابق ملتی ہے اورجس وقت ڈیلر کے پاس کھاد کا ٹرالالوڈ ہورہا ہوتا ہے انتظامیہ فوراََتی ہے اور اترے ہوئے سٹاک کو ذخیرہ اندوزی کیوںڈیکلیئر کر دیتی ہے ؟۔


دوسرا سوال یہ کہ اگر یوریا کی اتنی ہی قلت ہے تو کسان سٹور اوکاڑہ میں پچھلے چار ماہ سے پڑی غیر ملکی یوریا کی لاکھوں بوریاں کب کام آئیں گی آج جس وقت کسان کوکھاد کی اشد ضرورت ہے ایسے میں اس کھاد کو مارکیٹ میں نہ لانا کیا ذخیرہ اندوزی کے زمرے میں نہیں آتا ؟۔ کیا زخیرہ اندوزی کا لفظ صرف ڈیلر کیلئے ایجاد ہوا ہے ؟


انتظامیہ نے کھاد کے حصول کیلئے اب فرد لازمی قرار دے دیدی ہے کیا اس سے کسان کی مشکل مزید نہیں بڑھ جائے گی کہ اسے پہلے پٹواری کو فرد کیلئے الگ پیسے دینے پڑیں گے اور پھر کھاد کے الگ ۔ کیا اس سے کسان پر اضافی بوجھ نہیں پڑے گا ؟ اور یہ بھی کہ جن لوگوں نے زمین ٹھیکے پر حاصل کر رکھی ہے انہیں فرد کے حصول کیلئے کس طرح دھکے کھانے پڑیں گے کیا انتظامیہ کو اس کا بھی کچھ احساس ہے ؟


اگر حکومت کی اس بات کو مان لیا جائے کہ ملک میں کھاد کی قلت ہے تو پھر آخر کیوں یہ کھاد ایران اور افغانستان کو بھیجی جا رہی ہے ۔اگر یہ ایکسپورٹ بند کر دی جائے تو پاکستان میں کھاد سرپلس ہو جائے گی اور ہرکسان اپنی ضرورت کے مطابق باآسانی کھاد حاصل کرسکتا ہے۔


فرٹیلائزرز کا کہنا ہے کہ اگر کھاد ڈیلرز بلیک میلرزہیںیا ناجائز منافع کمارہے ہیں تو حکومت اپنے سیل پوائنٹ بنائے اپنے محکمہ کے بندے بٹھائے۔ اور فردیں جاری کرکے خود کسانوں کو کھاد کی فراہمی شروع کر دے جو مرضی کرے لیکن ہمیں اور کسانوں کو زلیل نہ کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں