رپورٹ: قاسم علی
ان دنوں کھاد بحران میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے ضلع اوکاڑہ اور خاص طور پر دیپالپور میں انتظامیہ کی پھرتیاں دیکھنے کے لائق ہیں دن رات چھاپے مارے جارہے ہیں اور باور یہ کروایا جارہا ہے کہ اس سارے بحران کی واحد وجہ ڈیلر ہے جو کھاد کو سرکاری ریٹ پرفروخت کرنے کی بجائے من مرضی کے منافع پر بیچ رہا ہے ممکن ہے مارکیٹ میں کچھ ایسے افراد ایسا کربھی رہے ہوں مگر اس بحران کی ذمہ داری صرف ڈیلرز پر ڈالنا سراسر ناانصافی ہے ۔اس وڈیو میں ہم اسی معاملے کی ایک جھلک دکھانے جا رہے ہیں ۔اور ساتھ ہی آپ کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ اس بحران کا اصل میں ذمہ دار ہے کون ؟
کھاد کا یہ ٹرالادیپالپور سبزی منڈی کے قریب ایک ڈیلر چوہدری محمد حفیظ کے سٹور میں اتارا جا رہا ہے اس موقع پر کئی کسان بھی کھاد لینے کیلئے آئے ہوئے ہیں کسانوں کا کہنا تھا وہ کئی روز سے کھاد کے حصول کیلئے دھکے کھارہے ہیں مگر ان کو کھاد نہیں مل رہی جس کے باعث ان کی فصل کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے
دوسری جانب کھاد ڈیلر محمد حفیظ سے موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ڈیلروں کے خلاف کاروائیاں کرنے اور کسانوں کو پریشانی سے دوچار کرنے کی بجائے سپلائی اینڈ ڈیمانڈ کو ٹھیک کرلے تو سب معاملات حل ہو جائیں گے ۔
یہ واضح ہے کہ کھاد کا بحران اوپری سطح سے پیدا کیا گیا ہے جس کے باعث عام چھوٹے موٹے دکاندار اپنی روزی روٹی کی خاطر اصل قیمت سے زائد پر مہنگے داموں کھاد خرید کر اصل قیمت سے زائد پر بیچ رہے ہیں جس پر ضلعی انتظامیہ نے پھرتی دکھاتے ہوئے کاروائیاں شروع کر دی ہیں تاہم بڑے بڑے مگرمچھوں کو کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا کہ جن کے گوداموں میں ہزاروں کی تعداد میں کھاد کی بوریاں موجود ہیں اور جن کے باعث کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے۔
ملکی معیشت میں کسان کا مقام ریڑھ کی ہڈی کا سا ہے اور بلیک مارکیٹنگ مافیا اس ریڑھ کی ہڈی کو شدید چوٹ لگا رہا ہے مگر افسوس کہ حکومت اس بلیک مارکیٹنگ مافیا کے آگے بے بس ہے جس کے باعث مہنگائی کا مارا کسان مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔
اس بارے مزید تفصیلات جانئے اس رپورٹ میں