تحریر:قاسم علی…
عوام کو صحت کی مفت اور بہترین سہولیات کی فراہمی اولین ریاستی ذمہ داری ہوتی ہے اگرچہ کچھ عرصہ سے حکومت پنجاب کی جانب سے شعبہ صحت میں کافی بہتری لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر اس کے باوجود عوام کا ایک بڑا طبقہ علاج معالجے کی سہولیات سے کوسوں دُور ہے ایسے میں نصیب ویلفیئرہسپتال جیسے ادارے یقیناََ انتہائی لائق تحسین ہیں۔
چوہدری نوید احمد ثقلین نصیب ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ہیں انہوں نے بتایا کہ
ایک کنال اراضی پر مشتمل نصیب ویلفیئر ہسپتال کاآغاز2010ء میں حاجی نصیب احمد گجر مرحوم کی کوششوں سے ہوا۔اس کی پرچی فیس صرف دس روپے رکھی گئی تھی جس میں چیک اپ اور ادویات مفت فراہم کی جاتی تھی۔2012ء میں دس لاکھ روپے کی لاگت سے آپریشن تھیٹر بھی بنادیا گیا جس کے بعد یہاں پر گائنی،اپینڈکس،پتے کی پتھری،ہرنیوں اور غدودوں کے آپریشنز بھی ہونے لگے۔
چوہدری نوید ثقلین نے بتایا کہ مخیرحضرات کے تعاون سے رواں برس ہم نے نصیب ویلفیئر ہسپتال میں جدترین ڈیجیٹیل ایکسرے مشین،کلرڈاپلر الٹراساؤنڈ،اورآنکھوں کے شعبہ سمیت کئی ایسی سہولیات کی فراہمی کا آغاز کردیا ہے جو مقامی سطح کے کلینکوں اور ہسپتالوں میں یاتو موجود نہیں اور اگر ہیں تو انتہائی مہنگی فیسوں کے باعث عوام ان سہولیات سے مستفید ہونے سے قاصر ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ
دیپالپور میں ڈیجیٹل ایکسرے نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو اوکاڑہ جانا پڑتا تھا جہاں پر نہ صرف وہ سارادن خوار ہوتے تھے بلکہ اس کیلئے انہیں آٹھ سو روپے کی فیس اداکرنی پڑتی تھی مگر16جنوری سے انہیں نصیب ہسپتال میں یہ سہولت انتہائی ارزاں نرخوں پر مہیا ہے اور لوگ صرف ڈھائی سو روپے میں ماہر ٹیکنیشن سے ایکسرے کرواسکتے ہیں اس طرح ان کے وقت کی بھی بچت ہوتی ہے اور پیسے کی بھی۔
انہوں نے بتایا کہ نصیب ویلفیئر ہسپتال انتظامیہ نے فروری سے کلر ڈاپلر الٹراساؤنڈ کا آغاز بھی کردیا ہے جس کی دیپالپور میں انتہائی ضرورت تھی انہوں نے بتایا کہ اس الٹراساؤنڈ کو آپریٹ کرنے کیلئے ہم نے میوہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر خالداردیس اور سینئرریڈیالوجسٹ ڈاکٹرمحمد بشیرملک کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جو ہرہفتہ اور اتوار ہسپتال میں الٹراساؤنڈ کرتے ہیں اور جس الٹراساؤنڈ کی فیس پندرہ سو سے دوہزار تک لی جاتی ہے یہاں پر وہ الٹراساؤنڈ محض چارسو روپے میں ہورہاہے اور وہ بھی اس شعبہ کے ماہرین سے دیپالپور میں اس سے کے علاوہ ایسی سہولت کہیں بھی میسر نہیں ہے۔
نصیب ویلفیئر ہسپتال کو ممتاز کرنے والی تیسری اہم چیز اس کا مارچ میں شروع کیاجانیوالا آنکھوں کا شعبہ ہے جہاں پر آنکھوں کے چیک اپ سے لے کر آپریشن تک تمام تر سہولیات جدید ترین آلات و مشینری کیساتھ موجود ہیں اور اس کیلئے ہم نے ہیڈآف آئی سیکشن گنگارام ہسپتال ڈاکٹرعبدالرؤف کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جو ہفتہ میں دوروز یہاں دیتے ہیں۔اور باقی دنوں میں معمولی مسائل کے چیک اپ کیلئے آئی ٹیکنیشن ہر وقت دستیاب ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ہسپتال کی او پی ڈی بھی صبح آٹھ بجے سے رات آٹھ بجے تک چلتی رہتی ہے جس کی فیس صرف بیس روپے ہے جس میں روزانہ ایک سو سے ڈیڑھ سو تک مریضوں کو چیک اپ اور ادویات فراہم ہوتی ہیں۔او پی ڈی میں تین میڈیکل آفیسرز اور دو لیڈی ڈاکٹرز ڈیوٹی پر موجود ہوتی ہیں۔
چوہدری نوید ثقلین نے ہسپتال کے بجٹ اور فنڈنگ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ
ہسپتال کا سالانہ بجٹ تقریباََاسی لاکھ روپے ہے جس کا ستر فیصد انجمن پٹواریاں گرداوران کے پٹواری خودفراہم کرتے ہیں جبکہ تیس فیصد مخیرحضرات تعاون کرتے ہیں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا آئندہ لائحہ عمل ہسپتال میں ساہیوال ڈویژن کی بہترین لیبارٹری ،ڈائلینسز سنٹر کے قیام اور شعبہ آرتھوپیڈک کا آغاز جلد سے جلد کرنا ہے تاہم اس مقصد کیلئے انہیں مخیرحضرات کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی مخیر حضرات اس پروجیکٹ میں تعاون کرنا چاہیں وہ دی بینک آف پنجاب کے اکاؤنٹ نمبر 11152۔2میں عطیہ جمع کروا سکتے ہیں یا اگر اس سلسلے میں مزید معلومات درکار ہوں تو وہ دائریکٹ مجھ سے بھی اس نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں۔03006959938
ہسپتال میں علاج کیلئے آنیوالی ایک خاتون منظوراں بی بی بتایا کہ وہ پہلے سرکاری ہسپتال میں علاج کیلئے گئی مگر وہاں پربے انتہا رش کو دیکھ کر واپس لوٹ آئی جبکہ پرائیویٹ علاج کی میں سکت نہیں رکھتی تھی ایسے میں کسی نے مجھے نصیب ویلفیئر کا بتایا جہاں صرف بیس روپے میں کسی لائن مین لگے بغیر چیک اپ بھی ہوگیا اور دوائی بھی مل گئی ۔
عبدالغفور نے بتایا کہ نصیب ہسپتال علاج کی بھاری فیسیں نہ رکھنے والے بدنصیبوں کیلئے کسی بڑی نعمت سے کم نہیں میں اور میری پوری فیملی بیماری کی صورت میں اب کہیں اور جانے کی بجائے یہاں ہی آتے ہیں۔
سوشل ورکر سیدطاہربلال شاہ نے کہا کہ نصیب ہسپتال خدمت انسانی کی ایک بہترین مثال ہے جس نے انتہائی کم قیمت میں عوام کو علاج کی سہولت فراہم کی ہی ہے ساتھ ہی امیر لوگ بھی یہاں سے علاج کروا کر بھاری فیسوں سے بچنے والی رقم عطیہ کرکے دیگر کئی لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرسکتے ہیں۔
