518

دیپالپور حویلی روڈ،کی تعمیر کے حوالے سے اہم شخصیت نے بڑی پیشکش کردی

رپورٹ:قاسم علی

دیپالپور حویلی لکھا روڈ اپنی خستہ حالی کی وجہ سے عوام کیلئے بہت پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔اور اس پر سفر کرنیوالے لوگ عرصہ دراز سے متعلقہ اداروں سے متعلقہ کرتے آئے ہیں کہ اس روڈ کی تعمیر و مرمت کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں مگر یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے۔

دیپالپور اور حویلی لکھا کے لوگ اپنے نمائندگان سے بھی خاصے دلبرداشتہ ہیں کہ انہوں نے اس سڑک کیلئے خاطر خواہ کوششیں کی ہوتیں تو آج عوام اس شاہراہ پر باآسانی سفر کر رہے ہوتے ۔

تاہم سوشل میڈیا پر اس سڑک کی تعمیر کیلئے متواتر کوششیں جاری رہی ہیں جن میں طنز کا عنصر بھی شامل ہوتا تھا اور سنجیدگی بھی نظر آتی تھی ہاں البتہ اس سڑک کو بنانے کے حوالے سے کوئی سنجیدگی کسی طرف سے نظر نہیں آئی۔

عامر ریاض مانیکا کی جانب سے دیا جانیوالا ایک کروڑ روپے کا چیک

چند روز قبل مقامی زمیندار عامر ریاض مانیکا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ اگر اس سڑک کا نام ان کے نام پر رکھ دیا جائے تو وہ اس کی تعمیر کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔اس آفر کے بعد سوشل میڈیا قارئین کی جانب سے مختلف آرا سامنے آتی رہیں کسی نے اس پیشکش کو سراہا تو کسی نے مذاق میں اڑا دیا۔

لیکن اب عامر ریاض مانیکا کی طرف سے سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس پنجاب کو باقاعدہ ایک درخواست میں یہ آفر کی گئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں ہفتہ میں دو تین مرتبہ لاہور جانا پڑتا ہے کیوں کہ وہاں میرا بزنس ہے لیکن حویلی لکھا روڈ کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے دل کڑھتا ہے اگر اس روڈ کا نام میرے نام پر رکھ دیا جائے تو حویلی لکھا تا بھومن شاہ میں سڑک بنوا سکتا ہوں۔

عامر ریاض مانیکا کی طرف سے سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس پنجاب کو دی گئی درخواست کا عکس

عامر ریاض مانیکا نے درخواست میں کہا کہ وہ مزید جانی نقصان نہیں دیکھ سکتے اس لئے اس کی جلد از جلد تعمیر شروع کرنا ضروری ہے۔

عامر ریاض مانیکا نے درخواست کیساتھ ایک کروڑ روپے کا چیک بھی بھیجا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر رقم کم پڑ گئی تو ایک عارضی ٹول پلازہ قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔اگر تین ماہ تک کام شروع نہ ہوا تو میں خود کام سٹارٹ کروا دوں گا۔

حویلی لکھا کے زمیندار اور بزنس میں عامر ریاض مانیکا

عوام کی جانب سے اس اعلان پر نہائت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عامر ریاض مانیکا کو خراج تحسین پیش کی جا رہا ہے تاہم اس کیساتھ دیکھنا یہ ہے کہ اس نعرہ مستانہ کو عملی جامہ بھی پہنایا جاتا ہے یا کہ یہ پبلسٹی سٹنٹ ہی ثابت ہوگا۔

۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں