تحریر؛قاسم علی….
دیپالپور کی سرزمین تاریخی لحاظ سے تو دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار ہوتی ہی ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ زرعی اعتبار سے بھی اس خطے کو پورے پاکستان میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے جہاں کا آلو پنجاب کی کل پیداوار میں ستر فیصد حصہ رکھتا ہے پندرہ دسمبر کو دیپالپور میں انٹرنیشنل سبزی و فروٹ منڈی کا افتتاح کیا گیا۔
ملک قاسم علی جانی انٹرنیشنل سبزی و فروٹ منڈی رجسٹرڈ کے صدر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ سترہ سال سے دیپالپور میں آلو اور پیاز کا کاروبار کرتے رہیں ہیں اس دوران انہوں نے محسوس کیا کہ جس طرح دیپالپور کی سرزمین زرعی لحاظ سے جنت ہے اس مناسبت سے یہاں کا کسان اور زمیندار خوش نہیں ہے کیوں کہ اس کو اس کی فصل کا مناسب ریٹ نہیں ملتا تو میں نے اس جگہ نئی اور عالمی میعار کی بڑی منڈی بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ بیرونِ ممالک سے ایکسپورٹرز یہاں سے زیادہ سے زیادہ خریداری کریں اور جیسے ہی خریدار بڑھیں گے ظاہر ہے اس طرح فصلوں کے ریٹس بھی بڑھیں گے اور کسان خوشحال ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپریل 2016ء میں اس منڈی کو رجسٹرڈ کروایا اور اس مختصر عرصے میں ایک سو سے زائد سرمایہ کار ہمارے پاس رجسٹر ہوچکے ہیں جنہوں نے کاروباری سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور ان شخصیات میں پشاور،کراچی،کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں کے وہ بڑے تاجر شامل ہیں جو افغانستان،تاجکستان،ازبکستان،برطانیہ اور ہالینڈ تک زرعی فصلات ایکسپورٹ کرتے ہیں اوراب وہ اس منڈی کے استحکام اور مقامی زراعت کی ترویج کے مشن میں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔
ملک جانی نے کہا کہ اور افتتاح کے پہلے ہی روز دس ہزار آلو کی بوریاں فروخت ہوئی ہیں جو کہ ضلع اوکاڑہ اور دیپالپور کی پرانی منڈی کی مجموعی فروخت سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئی سبزی منڈی سات ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے جس میں دوبئی کے انٹرنیشنل شیڈ کی طرز پر جو شیڈ بنایا گیا ہے یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا شیڈ ہے جس کے سائے تلے پچاس ہزار بوریاں رکھنے کی گنجائش ہے اور اس پر دو کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔
ملک سوہنی آل پاکستان ایگری کلچرل پروڈیوس ٹریڈرز فیڈریشن رجسٹرڈ کے صدر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دیپالپور کی زرخیز زمین اور یہاں کے باسیوں کیلئے یہ منڈی کسی تحفے سے کم نہیں اس منڈی کی وسیع سرمایہ کاری کے باعث یہاں کے زمیندار،کسان اور مزدور کی حالت یکسر تبدیل ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ اگر یہ منڈی آج سے پانچ سال پہلے یہاں کام شروع کردیتی تو گزشتہ دوبرسوں میں یہاں کے زمینداروں کو جس بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ہرگز نہ ہوتا۔
حاجی معراج گل پشاور سے تعلق رکھتے ہیں اور انٹرنیشنل سبزی و فروٹ منڈی کے ممبر ہیں
ان کا کہنا تھا کہ منڈی کے کاروبار میں بولی میں بدعنوانی اور رقم کی ادائیگی کے بہت مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں کیوں کہ عام طور پر سبزی منڈیوں میں چند افراد کی اجارہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس منڈی میں بولی سے سے لے کر زمیندار کو رقم کی ادائیگی تک مکمل شفافیت کو دیکھتے ہوئے اس میں شمولیت کی ہے انہوں نے بتایا کہ یہاں کی انتظامیہ کی کاروباری ساکھ قومی سطح پر پہلے سے ہی بہت بہتر ہے جس نے یہ واضح اعلان کررکھا ہے کہ یہاں پر ہر ایک کو اس کی فصل کی فوری اور نقد ادائیگی کی جائیگی اگر کسی کو شکائت ہوتو وہ منڈی انتظامیہ سے فوری رقم لے سکتا ہے۔ اوریہاں پر کام کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اس علاقے سے آلو کی ہر قسم باآسانی دستیاب ہوسکتی ہے۔
میاں عادل وحید ڈولہ یہاں کے مقامی زمیندار ہیں ان کا کہناتھا کہ نئی سبزمنڈی کے قیام سے ایک تو مقابلے کی فضا پیدا ہوگی جو کہ دیپالپور کی زراعت کیلئے انتہائی سُود مند ثابت ہوگی اور اگر یہ منڈی ایکسپورٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تو واقعی مقامی زراعت میں ایک انقلاب آجائے گا۔

ملک علی عباس کھوکھر مقامی ایم پی اے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر چہ حکومت زراعت اور کسان کی خوشحالی کیلئے بہتر پالیسیوں پر گامزن ہے مگر اس نئی منڈی کے قیام سے خاص طور پر اس حلقے کے عوام کی خوشحالی پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
سبزی منڈی میں اپریل کے بعد سے آڑھتوں اور دوکانوں کی تعمیر کا وسیع سلسلہ جاری ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں
لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں ایک مستری نے بتایا کہ وہ تیس سال سے اس پیشے سے وابستہ ہے مگر کچھ عرصہ سے کام نہ ملنے کی وجہ سے اسے بہت مایوسی کا سامنا تھا اور اس کے خاندان کو فاقوں کا سامنا تھا ایسے میں یہ انٹرنیشنل سبزی منڈی میرے جیسے لوگوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں جہاں پر کام کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور کم از کم مزید ایک سال تک جاری رہے گا۔
ایک پھڑی لگاکر بیٹھے ہوئے عبدالعزیز نے بتایا کہ انہیں نئی منڈی سے بہت سی امیدیں وابستہ مگر اس طرف شہری خریداروں کا رجحان بنتے کچھ وقت لگے گا تاہم منڈی انتظامیہ نے ہم سے تعاون کرتے ہوئے فی الحال کسی قسم کا کرایہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
“دیپالپور میں انٹرنیشنل سبزی و فروٹ منڈی کا قیام” ایک تبصرہ