مافیا جرائم پیشہ عناصر کے منظم گروہ کو کہتے ہیں مگر افسوس کہ پاکستان میں کروڑوں روپے لگا کر بزنس کرنیوالوں کو آئے روز اس لقب سے نوازا جاتا ہے اس سلسلے کا تازہ شکار ہمارے کھاد ڈیلرز بھائی ہیں ۔
گزشتہ روز جب ایک کھاد ڈیلر کا ٹرالااس کے سٹور پر اتارا جا رہا تھا تو مقامی چاک و چابند انتظامیہ نے جیمزبونڈ سٹائل میں اس طرح وہاں ہلہ بولا جیسے آج انہوں نے لال قلعہ پر جھنڈا لہرا دیا ہو۔اور اس موقع پر گفتگو کے دوران افسران اس قدر پرجوش تھے جیسے ان بوریوں میں کھاد کی بجائے منشیات سمگل ہورہی تھی جو انہوں نے بروقت کاروائی کر کے برآمد کر لی ہو۔
ایک کسان رہنما کا کہنا تھا کہ ہم کسی کھاد ڈیلر کو کنٹرول ریٹ سے زیادہ پر کھاد بیچنے نہیں دیں گے ،یہ کھاد ان ڈیلرز کی نہیں بلکہ کسانوں کی ہے ،اچھا جی ؟ تو پھر جناب یہ کھاد حکومت یا کھاد بنانیوالی فیکٹریوں سے براہ راست وصول کیوں نہیں کرتے ؟ آپ ان کھاد ڈیلرز کے پاس آخر لینے کیاآتے ہیں ؟

اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ ان کو ڈیلرشپ حکومت نے دی ہے اس لئے ہم ان سے خریدتے ہیں تو پھریاد رکھیں کہ حکومت نے ان کیساتھ ریٹس بھی طے کئے ہوں گے اور اگر نہیں کئے تو یہ حکومتی نااہلی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر حکومت اپنے طے کردہ ریٹس پر عملدرآمد نہیں کروا سکتی تو کسان رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ انتظامیہ کے دفاتر کا گھیراؤ کریں ناکہ سڑکوں پر کھڑے ہو کر یہ بڑھکیں ماریں کہ ہم ڈیلرز کی دکانوں کے آگے دھرنا دیں گے اور کسی کو فلاں ریٹ پر کھاد نہیں بیچنے نہیں دیں گے وغیرہ وغیرہ
اصل بات یہ ہے کہ کھاد ڈیلراس وقت خودکسانوں اور کھاد فیکٹریوں کے مابین سینڈوچ بنا ہوا ہے کیوں کہ ایک طرف اسے کھاد فیکٹریوں کی اجارہ داری اور ناجائز شرائط پر کھاد ملتی ہے جسے وہ کسی بھی صورت کنٹرول ریٹ پر کسانوں کو فراہم نہیں کرسکتا ،اس صورتحال میں حکومت مجرمانہ خاموش اختیار کئے بیٹھی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسے کسان رہنماؤں کی طرف سے مافیا،بلیک میلر اور جانے کون کون سے القابات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میرے خیال سے اس سارے سین میں کسان رہنمااور کھاد ڈیلرز دونوں مظلوم ہیں جن کے حصے میں زمانے بھر کی گالیاں آتی ہیں جبکہ کھاد فیکٹریاں اور حکومتی ایوانوں میں بیٹھے مگرمچھ کھاد کے ریٹس اور کھاد کی ترسیل و ترتیب مینج کرنے کی بجائے ان دونوں طبقات کو آپس میں لڑتا دیکھ کر چپکے چپکے مسکراتے رہتے ہیں کیوں کہ جو بھی ہو ان کی جیبیں تو بھر ہی رہی ہوتی ہیں نا ۔۔۔۔۔مگر افسوس یہ کوئی نہیں سوچتا کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی