depalpur premier league season 3 1,143

دیپالپور پریمیئر لیگ سیزن 3 کا ایونٹ کس گراؤنڈ میں ہونا چاہئے ؟

تحریر:قاسم علی
2016ءمیں شروع ہونے والی دیپالپور پریمیئر لیگ نے محض دو سال میں پورے پاکستان میں اپنا ایک نام بنالیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب عوام 2018 ء کے تیسرے سیزن کا بڑی بے چینی سے انتظار کررہے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ عوام کی ایک بڑی تعداد کا یہ بھی کہنا ہے منی سٹیڈیم میں جگہ کی کمی کے باعث بیشمار شائقین اس ایونٹ سے محظوظ نہیں ہوپاتے ایسے میں ڈی پی ایل انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اب کی بار ڈی پی ایل کو دیپالپور سٹیڈیم حویلی روڈ میں منعقد کروایا جائے جہاں پر افضل سٹیڈیم کی نسبت کئی گنا زیادہ عوام میچ دیکھ سکتی ہے.

dpl season 3
depalpur premier league season 3 news

دیپالپور سپورٹس سٹیڈیم کے بارے میں ہم اوکاڑہ ڈائری کے قارئین کومزید یہ بتاتے چلیں کہ 2005ء میں ڈیڑھ کروڑ کی اراضی خرید کر اس کی تعمیر شروع کی گئی تاہم چار دیواری صرف دو کمرے تین واش رومز اورتین ہزار شائقین کے بیٹھنے کیلئے سٹینڈز بنائے گئے تاہم اس کے بعد مزید کام روک دیا گیا اور نہ ہی 2005ء کے بعد اس کی تعمیر و مرمت اور بحالی کیلئے کوئی فنڈ جاری کیا گیا ہے۔اور تو اس کی صفائی ستھرائی کے نظام کو برقرار رکھنے کیلئے بھی کوئی ملازم نہیں ہے چھٹی کے دن یہاں پر مقامی لوگ آتے ہیں جو خود ہی صفائی بھی کرتے ہیں اور کھیل کر چلے جاتے ہیں مجھے کامل یقین ہے کہ اگراس سٹیڈیم کی تعمیرومرمت پر توجہ دی جائے تو یہ سپورٹس سٹیڈیم دیپالپور میں کھیلوں کی تاریخ بدل دے گا یہاں کی سرزمین کھیلوں کے حوالے سے بڑی زرخیز ہے مگر انہیں مواقع ہی میسر نہیں جس کے باعث وہ اپنا شوق اور فن کبھی بروئے کار نہیں لاپاتے یہ سپورٹس سٹیڈیم ایک سو تیس کنال یعنی چودہ ایکڑ پر مشتمل ہے جہاں پر موجود پانچ گراؤنڈز میں بیک وقت ہاکی کرکٹ، فٹ بال اور والی بال کے میچز کھیلے جاسکتے ہیں .سپورٹس افسران کے مطابق وہ کئی بارسپورٹس بورڈ کو درخواستیں بھیج چکے ہیں کہ سٹیڈیم کی حالت زار کو بدلنے کیلئے اقدامات کئےجائیں مگر کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آیا ہم نےمحکمہ بلڈنگ کو بھی لکھا کہ سپورٹس سٹیڈیم کا وزٹ کرکے اس کی ضروریات کے مطابق تخمینہ لگایا جائے تاہم ابھی یہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی گئی.

depalpur stadium news
depalpur premier league season 3 news

جب سے سٹیڈیم بنا ہے یہاں پر سپورٹس فیسٹیول کے علاوہ کوئی بڑا ایونٹ منعقد نہیں ہوسکا حالاں کہ جتنا سرمایہ منی سٹیڈیم کی تزئین و آرائش پر لگایا گیا ہے اگر وہ اس سپورٹس سٹیڈیم پر لگادیا جاتا اور ڈی پی ایل کے ایونٹ یہاں پر منعقد کروالئے جاتے تو اس سٹیڈیم کی بحالی کافی حد تک ممکن تھی اگر دیپالپور سٹیڈیم پر توجہ دیتے ہوئے اس پر مزید سٹیپس بنائے جائیں تو یہاں پر پندرہ ہزار لوگوں کے باآسانی بیٹھنے کی جگہ موجود ہے جو کہ منی سٹیڈیم سے تین گنا زیادہ تعداد ہے۔
لیکن کیاڈی پی ایل کا تیسرا ایڈیشن دیپالپور سٹیڈیم میں ہوسکے گا ؟
اس بارے جب اوکاڑہ ڈائری نے ڈی پی ایل انتظامیہ شہر کے نامور کھلاڑیوں،سپورٹس سے دلچسپی رکھنے والے افراد اورعوام سے استفسار کیا تو انہوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ آپ بھی پڑھئے.
میاں بلال عمر بودلہ ایڈووکیٹ ڈی پی ایل کے فاؤنڈر ہیں ان کا اس بارے موقف تھا کہ
ڈی پی ایل کے منی سٹیڈیم میں کروانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ گراؤنڈ عین شہر کے درمیان میں واقع ہے جہاں پر لوگ باآسانی آ جا سکتے ہیں جبکہ دیپالپور سٹیڈیم میں ایک تو مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں دوسرا یہ شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے عوام کی اتنی توجہ حاصل نہیں کرپائے گا اس لئے ڈی پی ایل یہاں کروائی گئی تاہم اگر حکومت دیپالپور سپورٹس سٹیڈیم کی تعمیر و مرمت یقینی بنائے تو ہم بھی شائقین کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ وہاں پر یہ ایونٹ کرواسکتے ہیں مگر موجودہ صورتحال تو یہ ہے کہ وہاں پر فلڈ لائٹس کا ہی انتظام نہیں ہے.

depalpur sports stadium
depalpur premier league season 3 news

شوکت علی قریشی ایڈووکیٹ جو طویل عرصہ شہر میں سپورٹس کی بہتری کیلئے سرگرم رہے ہیں کا کہنا ہے کہ کھیلوں کے ایسے بڑے ایونٹس کا دیپالپور میں انعقاد نہائت خوش آئند ہے مگر زیادہ سے زیادہ عوام کو اس سے محظوظ کروانے اور بہتر ماحول کیلئے ایسے میگا ایونٹس کیلئے بہترین جگہ دیپالپور سٹیڈیم ہی ہوسکتی ہے ورنہ منی سٹیڈیم میں بدنظمی اور انتہائی زیادہ رش کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آسکتا ہے.انہوں نے کہا کہ دیپالپور سپورٹس سٹیڈیم کا قیام اہل دیپالپور کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں تھا مگر مسلسل حکومتی عدم توجہی کے باعث اس کی ویرانی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیپالپور سٹیڈیم کی بحالی اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہاں پر دستیاب پانچ گراؤنڈز میں کرکٹ کے علاوہ ہاکی،فٹ بال اور دیگر کھیلوں کی سرگرمیاں بھی جاری رکھی جاسکتی ہیں اور ان کھلاڑیوں کی مناسب تربیت اور کوچنگ سے ان کھیلوں کے کھلاڑی بھی پیدا کئے جاسکتے ہیں مگر افسوس کہ یہ سب کچھ شائد ارباب اختیار کی ترجیحات میں شامل نہیں جس سے وہ انتہائی دلبرداشتہ ہیں۔
depalpur premier league
عبدالرؤف طاہر ایک سپورٹس جرنلسٹ ہیں اور خود بھی کرکٹ کے کھلاڑی رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سپورٹس سٹیڈیم کی رونقیں بحال ہونے کا انہیں شدت سے انتظار ہے مگر موجودہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے کیوں کہ یہاں پر سٹیڈیم کی بنیادی ضروریات جن میں مین گیٹ،مین روڈ،بجلی کنکشن،دفتر،پینے کے پانی اور پبلک واش رومز تک موجود نہیں ہیں۔
عمران خان دیپالپور کے مایہ ناز کرکٹر ہیں اور ڈی پی ایل میں بھی کھیل چکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہونا تو یہی چاہئے کہ دیپالپور سٹیڈیم کو ہی بحال کیا جائے لیکن اگر یہ نہ ہو سکے تو آئندہ ڈی پی ایل کے سیمی فائنل اور فائنل میچز یہاں منعقد کر کے اس کی بحالی بھی ممکن ہے اور اس طرح عوام کو زیادہ پرسکون ماحول میں کرکٹ بھی دیکھنے کو ملے گی۔
عاصم علی ایک نوجوان کرکٹر ہیں ان کا کہنا ہے کہ دیپالپور سٹیڈیم کی تعمیر اشد ضروری ہے اور اس کیلئے سپورٹس بورڈ کو جلد از جلد توجہ دینی چاہئے اور ہر تین ماہ بعد کرکٹ،ہاکی،والی بال اور فٹ بال کا ٹورنامنٹ منعقد کروانا چاہئے کیوں کہ دیپالپور میں ان تمام کھیلوں کیلئے بہت ٹیلنٹ ہے جس کو اجاگر کیاجانا ضروری ہے اور اس کیلئے دیپالپور سٹیڈیم مرکزی کردار اداکرسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں