دیپالپور کے ان دو خاندانوں کے دکھ کا ذمہ دار کون ؟

تحریر:قاسم علی…
چندروز قبل ہمارے پیارے بھائی ملک قمر شاہد آہیر کی اہلیہ ٹیوشن پر گئے اپنے بچوں کو لانے کیلئے گھر کے سامنے فٹ پاتھ پر کھڑی ٹریفک کے کم ہونے کا انتظار کررہی تھیں کہ ایک دم دو موٹر سائیکل رکشے ریس لگاتے ہوئے آئے اور ان میں سے ایک رکشہ بے قابو ہوکر فٹ پاتھ پر چڑھ دوڑا اس طرح اس بے ہنگم ریس نے ایک لمحے میں چار بچوں کو یتیم کردیا۔ملک صاحب ایک نفیس شخصیت کے مالک انسان ہیں اس حادثے نے ان کو جس طرح نڈھال کیا اس نے مجھ سمیت ہر ایک کو دکھی کردیا۔ابھی اس سانحے کی یاد تازہ تھی کہ منچریاں میں کم عمر لڑکے کی تیز رفتاری نے نوجوان کی جان لے لی۔میں نے جب اپنے زرائع سے اس واقعہ کی مزید تحقیق کی تو مجھے جو پتا چلا اس نے مجھے مزید پریشان کردیا کیوں کہ مجھے معلوم ہوا کہ جاں بحق ہونیوالے حافظ غلام رسول کی موت پر پورا منچریاں سوگوار تھا اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ غلام رسول انتہائی ہنس مکھ اور شریف انسان تھا اور اس سے بھی دلخراش بات یہ تھی کہ مرحوم کی شادی کے دن مقرر تھے اور ایک ہفتے بعد رشتہ ازدواج میں بندھ کر اس کی نئی زندگی شروع ہونیوالی تھی کہ احتشام نامی کم عمر لڑکے کی بے احتیاطی سے ڈرائیونگ نے خوشیوں بھرے گھرانے میں ماتم برپا کردیا۔ ان دونوں حادثات کی وجہ بغیر لائسینس اور کم عمر لڑکے کی ڈرائیونگ بنی۔ملک قمر شاہد آہیر اور حافظ غلام رسول کا باپ آج حکام بالا سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کے دکھ کا ذمہ دار کون ہے ؟ قوانین موجود ہونے کے باوجود ان پر عمل کیوں نہیں کروایا جاتا ؟ جو زندگیاں چلی گئیں وہ تو واپس نہیں آسکتیں لیکن میری ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ اور ٹریفک پولیس اوکاڑہ سے درخواست ہے کہ خدارا اس جانب خصوصی توجہ دیں اور ٹریفک قوانین پر من و عن عملدرآمد کروائیں تاکہ کم از کم آئندہ ہی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button