malik abbas khokhar passed away 1,280

دیپالپور کے معروف ترین سیاستدان ملک محمدعباس کھوکھرکے سیاسی کیرئیرکا جائزہ

تحریر:قاسم علی۔۔۔
دوہفتے قبل دیپالپور کے علاقے پپلی پہاڑ میں بننے والے شہباز شریف پارک میں علاقہ بھر کی معروف ترین سیاسی،سماجی،ادبی و صحافتی شخصیات سمیت عوام کا جم غفیر ایک ایسی شخصیت کے جنازے میں شرکت کیلئے موجود تھا جس نے اپنی زندگی کے پچاس سال عوام کے بیچ ان کی خدمت کرتے گزارے تھے۔جی ہاں آج ہزاروں کے مجمع میں سفرآخرت پرروانہ ہونے والی اس شخصیت کو ملک محمدعباس کھوکھرکے نام سے جانا جاتا تھا۔
malik abbas khokhar passed away
ملک محمدعباس کھوکھر کا نام سامنے آتے ہی ایک ایسے سیاستدان کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے جسے حقیقی معنوں میں ایک عوامی سیاستدان کہاجاسکتا ہے ملک محمدعباس کھوکھر 1932میں دیپالپور کے علاقے پپلی پہاڑ میں پیدا ہوئے ۔ان کے چچا سسر ملک نور احمد کھوکھرایک نامور سیاستدان تھے جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد ہونیوالے پہلے انتخابات میں حصہ لیااورکامیاب بھی ہوئے تھے اس طرح ان کا خاندان سیاست میں ایک مقام رکھتا تھا تاہم ابتدا میں انہوں نے محکمہ پولیس میں بطور انسپکٹر جاب اختیار کی مگر ان میں عوام کی خدمت کرنے کا جو جذبہ تھا اسے اس جاب سے تسکین نہ مل رہی تھی ۔
اپنے عوامی خدمت کے جذبے و ارادے کی تکمیل کیلئے انہوں نے 1971ء میں پولیس کی ملازمت کو خیرباد کہہ دیااورپاکستان مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کردیا۔انہوں نے پہلا الیکشن 1985ء میں لڑاجہاں ان کا مقابلہ چوہدری اللہ نواز جیسی معروف شخصیت سے تھا تاہم ملک محمدعباس کے مقابلے میں وہ بری طرح ہارگئے اور ملک عباس کھوکھر اس دور میں بیس ہزار سے زائد کی لیڈ سے فاتح قرارپائے۔یادرہے یہ حلقہ اس وقت PP 157 کے نام سے جانا جاتا تھااور ملک محمدعباس کھوکھر نے تمام انتخابات اسی حلقہ سے لڑے۔
اس کے بعد اگلا الیکشن 1988ء میں ہوا جس میں ان کے مدمقال پاکستان پیپلز پارٹی کے شاہدمحمودنواز تھے یہ پنجاب کے انتخابات میں سے ایک انتہائی کانٹے دار اور دلچسپ مقابلہ تھاجس میں شاہد محمود خان نے 32561ووٹ لئے جبکہ ملک محمدعباس کھوکھر 31969ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ملک محمدعباس کے ساتھی ملک عباس کھوکھر کی اس واحد شکست کی وجہ اس الیکشن میں تیسرے امیدوار جاوید اقبال کو قراردیتے ہیں جنہوں نے محض 1334ووٹ حاسل کئے اوریہ ووٹ انہیں تو نہ جتوا سکے مگر ملک محمدعباس کی جیت میں رکاوٹ ضرور بن گئے۔
namaz e janaza malik abbas khokhar ex MPA
1990ء کے انتخابات ملک محمدعباس کیلئے ایک بار پھر کامیابی کا پیغام ثا بت ہوئے اس بار ملک عباس آئی جے آئی کے امیدوار تھے جبکہ ان کے سامنے چار امیدوار تھے تاہم ان چاروں امیدواروں کے حاصل کردہ تمام ووٹ مل کر بھی ملک عباس کے 56049ووٹوں کے نصف تک بھی نہ پہنچ سکے۔اس مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہنے والے نظام الدین طارق بودلہ صرف 17204ووٹ لے پائے۔ یوں ملک عباس نے اپنے تمام حریفوں کو چاروں شانے چت کردیا۔
اسی طرح 1993ء میں انتخابی دنگل سجایاگیا تو ملک محمدعباس کھوکھر پاکستان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے ایک بار پھر اس اکھاڑے میں اترے ۔اس بار مجموعی طور پر چھ امیدوارآمنے سامنے تھے تاہم ملک عباس کا بڑے حریف پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوارسیدعباس رضا رضوی ثابت ہوئے جنہوں نے 28458ووٹ لئے لیکن جیت نے اس بار بھی ملک محمدعباس کھوکھر کے قدم چومے جنہوں نے 36263ووٹ لے کر سب سیاسی پہلوانوں کو پیچھے چھوڑدیا۔
اس کے بعد 1997ء کے الیکشن میں ملک عباس کھوکھر نے آخری بار حصہ لیا۔اس الیکشن میں ملک عباس کھوکھر کے سابقہ سابقہ اور طاقتور حریف سیدعباس رضا رضوی اور چوہدری اللہ نواز ان کو ہرانے کیلئے ایک بار پھرمیدان میں اترے مگر قسمت کی دیوی ملک عباس کھوکھر پر مہربان تھی جنہوں نے 29791ووٹ لے کر ایک بار پھر ثابت کردیا کہ اس حلقہ میں ان کاکوئی توڑنہیں ہے۔
1997ء کے بعد ملک محمدعباس کھوکھرنے خود تو کوئی الیکشن نہیں لڑا مگر ان کی شخصیت کا سحر تھا کہ انہوں نے جس کے سر پر ہاتھ رکھا کامیابی اس کا مقدر بنتی گئی۔2003ء کے انتخابات میں انہوں نے ملک نذرفرید کھوکھر کو سپورٹ کیا اور وہ ممبر پنجاب اسمبلی بن گئے۔جبکہ اس کے بعد 2008ء پھر 2013ء اور اب 2018ء کے انتخابات میں ان کے فرزند ملک علی عباس کھوکھر کی جیت بھی دراصل ملک محمدعباس کھوکھر کی شخصیت کی ہی مرہون منت تھی۔
ملک محمدعباس کھوکھرطویل عرصہ سے عارضہ قلب اور شوگر میں مبتلا تھے اور یہی امراض ان کی موت کا باعث بنیں گزشتہ دنوں صحت زیادہ کراب ہونے کے باعث اتفاق ہسپتال میں داخل رہے اور اٹھارہ دسمبر کی رات خالق حقیقی سے جاملے۔ملک محمدعباس کی نماز جنازہ شہباز شریف پارک میں ادا کی گئی ۔جن لوگوں نے نماز جنازہ پرھی ان کا کہنا تھا کہ یہ جنازہ دیپالپور کی تاریخ کے سب سے بڑے جنازوں میں شمارہوتا ہے۔ملک محمدعباس کھوکھرکی مسلسل فتوحات کی وجہ سے انہیں سدا بہار ایم پی اے کے طور پر یادکیا جاتا تھا اور اب یہی اعزاز ملک علی عباس کے پاس ہے جو مسلسل تین الیکشن میں جیت کر کامیابی کی ہیٹ ٹرک مکمل کرچکے ہیں۔
malik abbas khokhar passed away
ملک محمدعباس کھوکھر کی وفات پر ان کے بیٹے ایم پی اے ملک علی عباس کھوکھر کیساتھ تعزیت کیلئے آنیوالے علاقے کے بڑے سیاسی ناموں ایم این اے راؤمحمداجمل خان،سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور احمدخان وٹو،معروف سکالرڈاکٹرامجدوحیدڈولہ،سیدعباس رضا رضوی،دیوان اخلاق احمد،سیدزاہدشاہ گیلانی،سردار شہریارموکل اورمیاں فخرمسعود بودلہ نے اوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک عباس کھوکھر جیسے سیاستدان روز روز پیدا نہیں ہوتے ۔ملک عباس کھوکھر ایک ایسی شخصیت تھے جن کی سیاست کا محور صرف اور صرف عوام تھااور یہی ان کی طاقت بھی تھی جس نے ہربار انہیں فتح سے ہمکنار کیا۔
دوسری جانب ان کے ساتھیوں اور عوام نے ملک عباس کی موت کو دیپالپور کا بڑا سیاسی نقصان قراردیا ۔ جبکہ ان کے فرزند ملک علی عباس کھوکھر نے کہا کہ اپنے والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد وہ بہت تنہائی محسوس کررہے ہیں تاہم ان سے سیکھے ہوئے تجربات کی روشنی میں وہ خدمت کا سفر اسی طرح جاری رکھنے کی کوشش کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں