تحریر:قاسم علی۔۔۔
دورز قبل دیپالپور کے نواحی علاقے حویلی لکھا میں پیش آنے والے انتہائی افسوسناک و اقعے نے ہرآنکھ اشکبار کردی اس واقعے میں تین بچوں کا باپ واپڈا ملازم محمداقبال اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جان کی بازی ہار گیا ۔ واقعہ کچھ یوں ہوا کہ اس رات شدید آندھی کے باعث ہیڈسلیمانکی فیڈر میں بجلی کی فراہمی تعطل کا شکار ہوگئی ۔ فیڈرانچارج خرم غنی نے اسسٹنٹ لائن مین محمداقبال کو حکم دیا کہ اس فالٹ کو تلاش کرکے درستی کریں یہ فالٹ ترسانگی کے علاقہ میں ملا جہاں اسسٹنٹ لائن مین اقبال اس فالٹ کو درست کرنے میں لگ گیا اور یہی غلطی اقبال کی موت کا باعث بنی قانونی طور پر لائن مین مظہر کی یہ ڈیوٹی تھی کہ وہ مکمل اوزاروں کیساتھ خود یہ کام کرتا مگر اس کی غفلت اور اقبال کی کوتاہی تین بچوں کے سر سے باپ کا سایہ چھین لے گئی ۔ واقعہ کے فوری بعد ایکسئین دیپالپورملک شاہد اقبال ،ایس ڈی ادیپالپوراربن میاں طارق بشیر اور ایس ڈی او مظہرآباد عطالمجیب سمیت تمام سب ڈویژنز کے افسران موقع پر پہنچ گئے اور جنازے تک و ہیں رہے اس دوران معاملے کی مکمل تحقیقات کی گئیں جن میں خرم غنی ایل ایس،مظہرحسین ایل ایم اور گلزار فہیم سکھیرا کو اس اندوہناک واقعہ کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیاہے یہاں ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اگرچہ ضلع اکاڑہ میں یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں البتہ اس طرح کے واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کارائی پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی
جیسے ہی اس واقعہ کی رپورٹ اوکاڑہ ڈائری پر وائرل ہوئی ایس ای اوکاڑہ مہراللہ یار نے موقع پر پہنچ کر نہ صرف ایکسئین دیپالپور ملک شاہد اقبال کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنا کر فوری ذمہ داران کے تعین کی ہدائت کی بلکہ اندرونی ذرائع کے مطابق انہوں نے تمام لائن مینوں کی سخت سرزنش کی کہ باوجود روزانہ سخت تاکید کے لیسکو کے رولز کو فالو نہیں کیا جاتا جس وجہ سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔ابتدائی تحقیقی رپورٹ میں اگرچہ براہ راست مظہر اور خرم غنی کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے مگر اس واقعہ کا ان ڈائریکٹ ذمہ دار گلزار فہیم سکھیرا کو بھی قراردیا گیا اور اسی وجہ سے ایس ڈی او امین طیب کی مدعیت میں تھانہ حویلی لکھا میں تعزیرات پاکستان اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں اور محمداقبال کا انتقال ایک انتہائی دلخراش واقعہ تھا مگر اس کیساتھ ساتھ اس حقیقت سے بھی ہم نظر نہیں چرا سکتے کہ بعض اوقات ہماری غفلتیں ہی ہماری جان کی دشمن بن جاتی ہیں ۔ اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا کیوں کہ میں خود اس بات کا عینی شاہد ہوں کیوں کہ میں واپڈا میں جاب کرنے والے اپنے دوست ملک مظہرنواز نوناری کی دعوت پر کئی سیمینارز میں شرکت کرچکا ہوں جو محکمہ کی طرف سے وقتاََ فوقتاََ منعقد ہوتے رہتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں بلکہ ملک صاحب نے بتایا کہ یہ ہر واپڈا دفتر کا معمول ہے کہ روزانہ تلاوت کے بعد ایک باقاعدہ لیکچر ڈلیور کیاجاتا ہے کہ جس میں اپنی سیفٹی کو ہرحال میں یقینی بنانے کیلئے بھرپور تاکید کی جاتی ہے محکمہ ہرملازم کو کہتا ہے کہ آپ کی جان سب سے زیادہ قیمتی ہے کسی بھی صورت میں بغیرمکمل آلات کے کمپلین پر نہ جائیں اور اسسٹنٹ لائن مین کبھی بھی لائن مین کا کام نہ کرے اگر اسے لائن مین مجبور کرے تو وہ اسی وقت اپنے افسران کو اطلاع دے ۔ یہ وہی لیکچرز ہیں جو مرحوم محمداقبال بھی روز سنتا تھا مگر افسوس اس پر عمل نہیں کیا جس کا نتیجہ قیمتی جان کے ضیاع کی صورت میں بھگتنا پڑا ۔