شرعی وقانونی مساوات کے تحت تمام افراد کیلئے یکساں قانون ہے مساوات کا حقیقی منظر عبادات الہیہ میں دیکھنے کو ملتا ہے سیرت نبوی کے مطالعے اور عمل سے شرپسندی، کشیدگی اور بدامنی کا ممکن ہے معاشرے میں تمام انسانوں کو ترقی کے لیے اقتصادی،علمی،سماجی اور سیاست میں برابری کے مواقع حاصل ہونے چاہئے حاکم ومحکوم ،امیر وغریب،عالم وجاہل سب پر اطاعت قانون لازم ہے کسی فرد کو بلحاظ رنگ و نسل،خاندان یا علاقہ،عہدہ واقتدارفوقیت اور برتری حاصل نہیں اسلام میں حسب نسب کی اونچ نیچ اور ذات پات کی برتری اور کمتری کا کوئی تصور نہیں بلکہ ایسے امتیازات اسلامی مساوات کے خلاف ہیں ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین اور خطیب ومہتمم مرکز توحید وسنت جامعہ ریاض الجنہ صاحبزادہ مولانا محمد حسان صدیقی نے جامع مسجد ریاض الجنہ میں اسلام میں مساوات کے عنوان پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ قبل از اسلام انسانیت ہر قسم کی مساوات کے تصور سے ناآشنا تھی بندہ و آقا کی تفریق، بادشاہ اور فقیر ،ذات اور رنگ ونسل جیسے امتیازات زوروں پر تھے لیکن رحمت کائنات نے پورے عالم کو یہ پیغام دیا کہ کسی عربی کو عجمی اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں اللہ کی بارگاہ میں عزت صرف متقی اور پرہیز گار کو حاصل ہے تمام انسان آدم کی اولاد ہیں جنہیں مٹی سے پیدا کیا گیا سیرت النبی میں یہ تصور واضح ہوتا ہے کہ تمام اجتماعی کاموں میں نبی اکرم ﷺ بھی صحابہ کرام کیساتھ شریک ہوتے تھے مسجد نبوی کی تعمیر ہو یا خندق کی کھدائی،اونٹ پر اپنی باری میں سوار ہونا غرض ہر اجتماعی کام میں آپ صحابہ کرام میں گھل مل جاتے اور اصحاب کے سوال پر فرماتے کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں تم سے اپنے آپ کو ممتاز کروں ۔
