ماہ نومبر کا آغاز دیپالپور میں انتہائی افسوسناک اور دلخراش واقعے سے ہوا جب دونومبر کو دیپالپور بار ایسوسی ایشن کے معروف قانون دان میاں امجد خان وٹو ایڈووکیٹ کو سخی سیدن کالونی میں ان کے گھر میں داخل ہو کر قتل کردیا گیا ۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایس ڈی پی او دیپالپور چوہدری انعام الحق موقع پر پہنچ گئے اور فوری تحقیقات شروع کرتے ہوئے میاں امجد وٹو کے مبینہ قاتل سعدی شیخ کو گرفتار کرلیا مزید تحقیقات میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ قاتل سعدی شیخ اس سے قبل بھی دو افراد کو قتل کرچکا ہے جن میں سے اس کے ایک مقدمے کی وکالت میاں امجد وٹو بھی کرتے رہے تھے جس کے بعد اس نے میاں امجد وٹو کی ملازمت اختیار کرلی تھی ۔ میاں امجد خان وٹو دیپالپور بار ایسوسی ایشن کی رونق اور سرمایہ تھے ان کے اس بیہمانہ قتل پر دیپالپور بار نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ۔

ربیع الاول کی آمد کیساتھ ہی جشن عید میلادالنبی ﷺ کی تیاریاں شروع ہوگئیں اور عوامی و مذہبی حلقوں نے بھرپور پروگرامز منعقد کئے خاص طور پر ڈیرہ چن پیر پر سید زاہد شاہ گیلانی کی زیرصدارت یکم ربیع الاول سے گیارہ ربیع الاول کی شب تک روزانہ جس طرح بارکت محفلیں منعقد کی جاتی رہیں ان میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اورباری ربیع الاول کو شہر بھر میں عاشقان رسول ﷺ نے جلسے جلوسوں اور نعت کی محفلوں کا اہتمام کیا مرکزی جلوس مسجد گیلانیہ سے نکالا گیا جس کی قیادت بزم غلامان مصطفی ﷺ کے صدرالحاج سیدزاہدشاہ گیلانی ،سیدگلزارسبطین نقوی،چوہدری طارق ارشاد خان،الحاج نواز قمر رزاقی ،پیر نوید اویسی بزم اویسیہ ،صدر دیپالپور بار ایسوسی ایشن سیدالطاف حسین بخاری،ڈاکٹرعادل رشید اور صدر اتحاد پریس کلب حافظ جمشید اشرف نے کی یہ جلوس غلہ منڈی روڈ،مدینہ چوک،بصیرپور روڈ سے ہوتا ہوا ڈیرہ چن پیر پر اختتام پزیر ہوا ۔ جلوس کے رستوں پر دودھ،شربت اور جوس وغیرہ کا انتظام کیا گیا تھا ۔ شیرگڑھ میں مرکزی جلوس درس بائی پاس مسجد سے صدر اہلسنت میاں محمدامجد سلیم اور سجادہ نشیں سیدحسین عباس شاہ کرمانی کی قیادت میں شروع ہوا ۔ جلوس میں جگہ جگہ عوام نے پہاڑیاں سجا رکھی تھیں اور ہر چوک پر جلوس کے استقبال اور سٹیج کا انتظام کیا گیا تھا ۔ تمام جلوسوں کیلئے ڈی پی او اوکاڑہ جہانزیب نزیر کی ہداءت پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔

دیپالپور سے چند کلومیٹر دور حویلی لکھا کے گاؤں ملہو شیخو کے قریب کشتی ڈوبنے کے باعث کئی افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔ اس افسوسناک حادثے میں بچ جانیوالے افراد نے بتایا کہ منچن آباد سے بیس سے زائد افراد ملہوشیخو میں ایک جنازہ میں شرکت کیلئے آرہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آگیامنشانامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ کشتی میں زیادہ افراد اور موٹرسائیکلوں کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا ہے ۔ ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ سب ٹھیک چل رہاتھا مگر کنارے سے چند قدموں کے فاصلے پر کشتی کا ایک تختہ ٹوٹ گیا اور کشتی ڈوبنے لگی اسی دوران ہی جو لوگ تیراک تھے انہوں نے کشتی سے چھلانگیں لگادیں جس سے کشتی کا بیلنس خراب ہوگیا اور وہ ڈوب گئی ۔ افسوسناک واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے اس کا فوری نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم جاری کردیا ۔ واقعہ کے بعد ایم این اے میاں معین خان وٹو،ایم پی اے میاں ناصر الامین وٹو، ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ مریم خان اور ریسکیو ادارے بھی موقع پر پہنچ گئے اور پہلے روز آٹھ افراد کی نعشیں نکال کرورثا کے حوالے کردی گئیں تاہم ایک بچی ارم کی نعش کیلئے مزید چھ روز آپریشن جاری رہا اور آخر کار آرمی کے غوطہ خوروں نے یہ نعش بھی نکال لی اور آپریشن مکمل ہوا اللہ اس سانحے میں جاں بحق ہونیوالے نو افراد کی مغفرت فرمائے ۔

معروف علمی و سماجی شخصیت حافظ عبدالقدیر صدیقی بھی اسی ماہ داغ مفارقت دے گئے حافظ صاحب طویل عرصہ سے شوگر کے عارضہ میں بھی مبتلا تھے تاہم قرآن کیساتھ ان کی محبت قابل رشک تھی آخری وقت تک بچوں کو قرآن کی تعلیم دیتے رہے آپ کے ہزاروں شاگرد تھے ۔ ایک روز قبل عشا کی نماز کیلئے وضو کررہے تھے کہ اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ موقع پر ہی خالق حقیقی سے جاملے ۔ ان کی نماز جنازہ ان کی وصیت کے مطابق ان کے بیٹے نے پڑھائی ۔

اسی ماہ پیش آنیوالا ایک اور افسوسناک واقعہ واپڈا ٹیم کی جانب سے صدر دیپالپور پریس کلب چوہدری محمداشفاق کے گھر ماراجانیوالاچھاپہ اور اس دوران پیدا ہونیوالی صورتحال تھی ۔ ہواکچھ یوں کہ واپڈا ٹیم جس میں واپڈا یونین دیپالپور کے چیئرمین امتیاز انجم بھی شامل تھے نے چوہدری محمداشفاق کے گھر پر ریڈ کیا واپڈا ٹیم کا کہنا تھا کہ چوہدری محمداشفاق بجلی چوری کر رہے تھے جبکہ چوہدری محمداشفاق اس کو جھوٹا پروپیگنڈہ قراردیتے ہیں ۔ واپڈا ایک اہم ادارہ ہے جس کے ملازمین عوام کیلئے قابل قدر ہیں کہ وہ پنی جانوں پر کھیل کر عوام کو روشنی فراہم کرتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ذاتیات پر اتر آنا کسی سرکاری ملازم کو زیب نہیں دیتا اگر چوہدری صاحب بجلی چوری کررہے تھے تو بھی واپڈا ٹیم کو قانون کے مطابق صرف اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہئے تھی اور بس ۔ لیکن چھاپہ مار واپڈا ٹیم کی سربراہی کرنیوالے امتیاز انجم کی جانب سے چوہدری اشفاق کو پریس کلب کا جعلی صدراور بجلی چور کہنا ،سخت نعرے بازی کرنا اور تم نہیں یا میں نہیں کا فلمی ڈائیلاگ بولنا اور پھر اس سارے معاملے کی خود ہی لائیو وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرناسیدھا سیدھا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا ہے ۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بعد اس واقعہ کو چند صحافی دوستوں کی جانب سے واپڈا بمقابلہ صحافی یا حق و باطل کی جنگ بنا کر پیش کیا جاتا رہاجو کہ غلط بات ہے کیوں کہ میرے نزدیک صحافی اور واپڈا دونوں ہی اپنی جگہ انتہائی ذمہ دار ہیں اور ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں کسی کے انفرادی فعل کو پیش نظر رکھتے ہوئے پورے ادارے یا محکمے کو نہیں رگیدا جاسکتا ۔ میرے خیال میں اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بننی چاہئے جس میں واپڈا افسران ا ور سینئر صحافی بھی شامل ہونے چاہئیں تاکہ تمام حقائق عوام کے سامنے آسکیں ۔

اسی سال جنوری میں پولیس کو نہر لوئر باری دوآب سے ایک نعش ملی تھی جس کا سر اور ایک بازو کٹا ہوا تھا مقتول کی شناخت عباد علی کے نام سے ہوئی تھی ۔ ایس ڈی پی او چودھری ضیاء الحق کی سربراہی میں ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی جس پرایس ایچ او اور سب انسپکٹر خادم حسین سمیت پولیس ٹیم نے جدیدسائنسی بنیادوں پر تفتیش کرتے ہوئے ملزمان خالدولد صادق، اصغر علی ولد عاشق علی کو ٹریس کرتے ہوئے گرفتار کرلیا جب کہ باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے ۔ اس قتل کی وجوہات بارے تحقیقات میں معلوم ہوا کہ کچھ عرصہ قبل محمد امجد ولدعاشق اور خالد ولد صادق نے مبینہ طورپر عباد علی کی بہن سکینہ بی بی کوقتل کردیا تھا جوکہ مقتول عباد علی کے کزن تھے تاہم فریقین میں صلح ہوگئی قتل کے اس واقع کے وقت عبادعلی کم سن تھا بعدازاں عباد علی نے اپنی بہن کے قتل کا بدلہ چکانے کے لئے محمد امجد اور اسلم پسران محمد عاشق کو قتل کر دیا اور رو پوش ہو گیا تھا ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے عباد علی کو قتل کر نے کا اعتراف کر تے ہوئے بتاےا کہ ہم نے اپنا بدلہ چکاےا ہے ۔

دیپالپور میں کسان اتحاد کے سینکڑوں کسان اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر آگئے اور مرکزی قیادت میاں مصطفی وٹو اور میاں شوکت علی وٹو کی قیادت میں اپنے مطالبات کے حق میں حکومت مخالف ریلی نکالی ۔ کسانوں نے احتجاجی طور پر اپنے بچوں کو بھی فروخت کیلئے پیش کردیا ،کسانوں کے دھرنے سے قصور،اوکاڑہ ،ملتان اور بصیرپور روڈ بلاک ہوگئے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ کسانوں نے واپڈا کی جانب سے بجلی کے ہوشربا بلوں کی ادائیگی سے انکار کرتے ہوئے ان کو آگ لگادی ۔ کسان اتحاد کے سینکڑوں کارکنان اپنے مطالبات کے حق میں 27نومبر کو پنجاب اسمبلی اور 28نومبر کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوَس کے سامنے احتجاجی دھرنہ دیں گے ۔ کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں سخت نعرے بازی کی ۔

دوسری جانب اراضی ریکارڈ سنٹر ملازمین کی جانب سے اپنے مطالبات کے پورا نہ ہونے پر اجتماعی استعفے دیدئیے گئے ان میں ضلع اوکاڑہ کی تینوں تحصیلوں دیپالپور،رینالہ خور اور اوکاڑہ کے پچاس کے قریب ملازمین بھی شامل تھے ان استعفوں کے بعد تینوں اراضی اراضی ریکارڈ سنٹر کی بندش سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مجموعی طور پر دوہزار ملازمین نے استعفے دئیے ہیں ۔ مستعفی ملازمین کا موقف ہے کہ ہم سات سال سے اس اہم ادارے کیساتھ وابستہ ہیں مگر ہ میں نہ تو مستقل کیا گیا ہے اور نہ ہی ہماری تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ ہم عرصہ دراز سے اپنے مطالبات کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں مگر ہماری شنوائی نہیں ہوئی جس پر ہ میں یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف ضلع اوکاڑہ کی نئی باڈی تشکیل پاگئی ہے جس میں معروف سیاسی شخصیت سید عباس رضا رضوی بطور صدر منتخب ہوگئے ہیں جبکہ اس سے قبل پی ٹی آئی ضلع اوکاڑہ کی صدارت پر براجمان رانا طارق ارشاد خان کو جنرل سیکرٹری کا عہدہ دیا گیا ہے جبکہ دیگر ضلعی باڈی میں میاں معظم جہانگیر وٹو سینئر نائب صدر،سید علی عباس گیلانی نائب صدر،محمداسلم کھرل نائب صدر،قاری حفیظ اللہ بلوچ ایڈیشنل جنرل سیکرٹری،فیاض قاسم وٹو ڈپٹی جنرل سیکرٹری تحصیل دیپالپور،چوہدری شفیق ڈپٹی جنرل سیکرٹری اوکاڑہ،پیر نوراللہ بودلہ ڈپٹی جنرل سیکرٹری تحصیل رینالہ خورد،رانا آصف علی ایڈووکیٹ سیکرٹری فنانس اور چوہدری شاہدمحمود گل سیکرٹری انفارمیشن شامل ہیں ۔

اس کے علاوہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں سپورٹس فیسٹول کے موقع پر لڑکیوں اور لڑکوں کے ڈانس کا واقعہ بہت پریشان کن تھا سینکڑوں طالبعلموں کی موجودگی میں لڑکوں اور لڑکیوں کے مخلوط ڈانس پر سوشل میڈیا نے بروقت آواز اٹھائی اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پر فوری ایکشن لے کر انکوائری شروع کروادی ۔ یونیورسٹی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ یہ چند نوجوانوں کا انفرادی فعل تھا جس سے یونیورسٹی انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں تھا اور جو بھی اس واقعے کے ذمہ داران تھے ان کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔


Lehenga For Brides
Posted By Simran Chaudhry
Posted On : Apr 04, 2019
Random Post
New Pages at Social Wall












New Profiles at Social Wall












Connect with us



Google +

RSS