تحریر:قاسم علی
اپریل کا مہینہ کرونا سے خوف کے سائے میں شروع ہوا ملک بھر کی طرح ضلع اوکاڑہ میں بھی دفعہ 144اور لاک ڈاوَن کے احکامات جاری ہوئے جس کی مجموعی طور پر پاسداری دیکھنے میں آئی تمام کاروبار بندرہے البتہ عوام اپنے گھروں میں بند نہ رہ سکی اور لوگوں کے کھلے عام گھومنے پھرنے کی شکایات سامنے آتی رہیں بہرحال بصد شکر کہ ضلع اوکاڑہ کو اللہ نے کرونا وائرس سے کافی حد تک محفوظ رکھا ۔ کاروبار زندگی مفلوج ہوجانے کی وجہ سے لوئر کلاس اور دیہاڑی دار طبقے کی مشکلات حد سے زیادہ بڑھ گئیں تاہم ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بہت سے سخی لوگ میدان میں آئے اور کچھ اعلانیہ اور کچھ خفیہ طور پر غریب عوام کی مدد کرنے میں جت گئے ایسے دل والوں کی لسٹ بہت طویل ہے سب کو اللہ جزائے خیر سے نوازے تاہم ان میں حویلی لکھا کے سپوت دیوان شاہزیب کا نام سنہری لفظوں میں لکھنے جانے کے لائق ہے جنہوں نے لاک ڈاوَن کے پہلے روز سے لے کر تاحال یہ سلسلہ شروع کررکھا ہے کہ ان کی گاڑیاں روزانہ کی بنیاد پر راشن غریب اور دیہاڑی دار طبقے کی گھروں پر پہنچا رہی ہیں دیوان صاحب کو اللہ اس کی بہترین جزا تو ضرور دے گا ہی انشا اللہ لیکن ان کا یہ عمل ہر دولتمند شخص کیلئے قابل تقلید بھی ہے ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے بھی مستحق خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کا احسن اقدام اٹھایا گیا ضلع اوکاڑہ کے ڈی پی او عمرسعید ملک نے اس مقصد کیلئے ایک فنڈ قائم کیا جس میں ایک رضا کار سے لے کر خود ڈی پی او تک سب نے حصہ ڈالا اور پھر اس فنڈ سے ضلع کی تمام تحصیلوں میں راشن پہنچایا جارہا ہے ۔ عوام نے پولیس کی جانب سے اس کاوش کو خوب سراہاہے ۔
اس کیساتھ ساتھ حکومت نے بھی اپنی ریاستی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کیلئے بارہ ہزار روپے فی خاندان مہیا کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں ضلع بھر میں پندرہ سے زائد احساس کفالت سنٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں پر زیادہ رش سے بچنے کیلئے یہ رقوم تین فیزز میں تقسیم کی گئیں اگرچہ ان سنٹرز پر سیکیورٹی اور ٹرانسپیرنسی کا خاصا خیال رکھا گیا لیکن اس کے باوجودان سنٹرز پر رش بھی دیکھنے میں آیا اور بلاجواز کٹوتی کی شکایات بھی سامنے آتی رہیں تاہم مجموعی طور پر عوام نے اس پروگرام کو سراہا ۔ اس پروگرام کی ایک اور اچھی بات یہ بھی رہی کہ ماضی کے برعکس اس بار ان سنٹرز پرکسی لیڈر کی تصویر دیکھنے میں نہیں آئی تاہم مقامی رہنما وقتاََ وقتاََ ان سنٹرز کا وزٹ ضرور کرتے رہے ۔

ماہ اپریل میں گندم کی کٹائی کا آغاز ہوجاتا ہے حکومت کی جانب سے اس بار پورے ضلع میں گندم کی خریداری کا ہدف 18 لاکھ 17 ہزار 730 بوری گندم ہے اس سلسلہ میں تحصیل دیپالپور اور تحصیل رینالہ خورد میں 15 خریداری سنٹر ز بنائے گئے ہیں جس میں تحصیل دیپالپور میں 12 اور تحصیل رینالہ خورد میں 3 خریداری سنٹر بنائے گئے ہیں ۔ صوبائی سیکر یٹری زراعت پنجاب واصف خورشید ،کمشنر ساہیوال ڈویژن احسن وحید اور ڈپٹی کمشنر عثمان علی ہر روز مختلف گندم خریداری سنٹر زکا وزٹ کرکے انتظامات خاص طور پر کرونا بارے ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہے ہیں یادرہے اس مرتبہ باردانہ کا اجراء پہلے آیئے پہلے پایئے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے اور گندم خریداری کیلئے محکمہ پاسکو با اختیار ہے ۔
لیکن دوسری جانب عین اس وقت جب گندم اور مکئی کی فصل بالکل تیار ہے ایسے میں طوفانی باشوں کا ہونا یقیناََ اللہ کی ناراضی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ ان بارشوں کے سبب فصلات کا نقصان تو ہوا ہی ساتھ میں جانی نقصان بھی ہوا اور آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے کے واقعات میں سات افراد کے زخمی ہوئے جبکہ دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے اگرچہ کافی محکمے موجود ہیں تاہم ان طوفانی بارشوں میں دو محکموں کی کارکردگی بہت شاندار رہی جن میں ایک ریسکیو 1122 اور دوسرا واپڈا ہے ۔ ریسکیو کے جوانوں نے اس قدر خراب موسم میں زخمیوں کی بروقت مدد کو پہنچ کر انہیں ہسپتال منتقل کیا اور ان کی جانیں بچانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اسی طرح واپڈا کے اہلکاروں نے طوفانی بارشوں کے سبب سات فیڈرز میں چھالیس مقامات پر سپلائی معطلی کو انتہائی محنت اور جانفشانی سے چند گھنٹوں میں درست کرکے بجلی بحال کردی ۔ ایس ڈی او میاں طارق بشیر بجلی بحالی اور انچارج ریسکیو 1122دیپالپورندیم احمد تمام ریسکیو آپریشنز کی خود نگرانی کرتے رہے ۔ عوام نے بالخصوص ان دو محکموں کی کارکردگی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے دیپالپور کا وزٹ کیاجس میں انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال دیپالپور کاوزٹ کیا اور وہاں پر کرونا سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے کئے جانیوالے انتظامات کا جائزہ لیا وزیراعلیٰ نے گندم خریداری مرکز،احساس کفالت سنٹرز کا وزٹ بھی کیادورہ کے دوران صوبائی وزراء سیدصمصام بخاری،نعمان لنگڑیال،اعجاز عالم آگسٹین اور دیگر مقامی ٹکٹ ہولڈرزبھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی تعمیر جلد از جلدیقینی بنانے اور فنڈز کی فوری فراہمی کا اعلان کیا ۔
دیپالپور اوکاڑہ روڈکے حوالے سے بھی ان کا کہنا تھا کہ جون کے بجٹ میں دیپالپور اوکاڑہ روڈ کیلئے فنڈ مختص کرکے اس کو ون وے بنانے کا کام شروع کردیا جائے گا ۔ کئی ماہ سے ٹی ایچ کیو ہسپتال دیپالپور میں انستھیزیا ڈاکٹر کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی حل کرنے کی ہدایات جاری کیں جن پر فوری عمل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی آمد پر صحافیوں کو کوریج کرنے سے روک دیا گیاجس پر مقامی صحافیوں نے احتجاج بھی کیاتاہم ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر کے مطابق کرونا ایس او پیز کے پیش نظر ملاقاتوں اور پریس کانفرنس سے گریز کیا گیا ۔

وزٹ سے پہلے انتظامیہ کی پھرتیاں دیکھنے میں آئیں اور شہر میں جہاں بھی گڑھے پڑے ہوئے تھے ان کو ہنگامی بنیادوں پر بند کردیا گیا جبکہ سرکاری ملازمین ہر جگہ رنگ و روغن کروانے میں کوشاں رہے ۔ اس پر کئی شہریوں نے ازراہ مذاق یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ کو ہرماہ دیپالپور کا وزٹ کرنا چاہئے تاکہ اس کی حالت ٹھیک ہوتی رہے ۔
اپریل کے وسط میں ایسٹر سے دو روز قبل اوکاڑہ میں زہریلی شراب پینے سے گیارہ افراد ہلاک ہوگئے مرنیوالوں میں اکثریت مسیحی برادری کے افراد کی تھی ڈی پی اوکاڑہ عمرسعید ملک نے نوٹس لیتے ہوئے اس کے مرکزی ملزم سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا یہی نہیں بلکہ اس کے بعد ضلع بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف سخت کاروائیاں کی جارہی ہیں اور درجنوں منشیات فروشوں کو سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا ہے ۔
اسی طرح کا ایک اور انتہائی اندوہناک سانحہ دیپالپور کے نواحی گاؤں چورستہ میاں خان میں پیش آیا جس نے ہر آنکھ نم کردی ۔ہوا کچھ یوں کہ چورستہ میاں خان کے رہائشی محمدانورکا پانچ سالہ بیٹا سعیدانور گھر سے باہرنکلا لیکن پھر لوٹ کر نہیں آیا سوشل میڈیا پر بات منظرعام آئی تو ڈی پی او اوکاڑہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور بچے کی برآمدگی کیلئے دودن کا ٹائم لیا اور اس کیلئے دیپالپور،حجرہ اور حویلی لکھا کے تھانوں کو بچے کی تلاش پر لگادیا مگر بچہ نہ مل سکا اور تیسرے روز اس کی بوری بند نعش کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی ۔ جس کے بعد عوامی و سماجی حلقوں میں نہاءت دکھ اور غم و غصہ پایا جارہا ہے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف سعید انور کے قاتلوں کو نشان عبرت بنایا جائے بلکہ اس طرح کے اندوہناک واقعات کی مستقل روک تھام کیلئے فوری اور سخت قانون سازی کی جائے ۔
آپ یہ ڈائری یوٹیوب پر وڈیو کی صورت میں بھی دیکھ سکتے