pti okara diary 511

ضلع اوکاڑہ کی سیاسی ڈائری

تحریر:قاسم علی

گزشتہ انتخابات میں ضلع اوکاڑہ میں ن لیگ کے ہاتھوں کلین سویپ ہونیوالی پاکستان تحریک انصاف کو ضلع میں فعال کرنے کیلئے اس کی نئی باڈی سامنے لائی گئی ہے ۔ نومبر کے آخر میں سابقہ صدر پی ٹی آئی ضلع اوکاڑہ کی جگہ سید عباس رضا رضوی کو ان کی جگہ ضلعی صدارت کا اہم عہدہ تفویض کیا گیا ہے جبکہ سابق صدر رانا طارق ارشاد خان کو جنرل سیکرٹری کا عہدہ دیا گیا ہے جبکہ دیگر ضلعی باڈی میں میاں منظور احمدخان وٹو کے صاحبزادے میاں معظم جہانگیروٹو سینئرنائب صدر،سیدعلی عباس گیلانی نائب صدر،محمداسلم کھرل نائب صدر،قاری حفیظ اللہ بلوچ ایڈیشنل جنرل سیکرٹری،فیاض قاسم وٹو ڈپٹی جنرل سیکرٹری تحصیل دیپالپور،چوہدری شفیق ڈپٹی جنرل سیکرٹری اوکاڑہ اور پیرنوراللہ بودلہ ڈپٹی جنرل سیکرٹری رینالہ خورد ہوں گے ۔ اسی طرح رانا آصف علی سیکرٹری فنانس اور چوہدری شاہد محمود گل سیکرٹری انفارمیشن ہوں گے ۔ پاکستان تحریک انصاف ضلع اوکاڑہ کی ضلعی باڈی منتخب ہونے کے بعد صدر پاکستان تحریک انصاف ضلع اوکاڑہ سیدعباس رضا رضوی نے ضلع کی تینوں تحصیلوں اوکاڑہ،رینالہ خورد اور دیپالپور کے عہدیداران کا بھی حتمی اعلان کرتے ہوئے نوٹیفکیشنز جاری کردئیے ہیں ۔ تحصیل دیپالپور میں سردار علی حیدروٹو کوپارٹی صدر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ملک غلام نبی کھوکھر سینئرنائب صدر،احمدرضا مہارنائب صدر،ندیم اعجاز وٹونائب صدر،چوہدری اعجاز ناصر جنرل سیکرٹری،محمدعمر میواتی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری،چوہدری خادم حسین ڈپٹی جنرل سیکرٹری،دیوان شہریار ڈپٹی جنرل سیکرٹری،محمدعرفان سگی سیکرٹری ممبرشپ،ملک محمدارشد سیکرٹری فنانس اور محمدکلیم اللہ تبسم ڈولہ سیکرٹری انفارمیشن ہوں گے ۔ 

Syed abbas Raza Rizvi president pti okara

تحصیل اوکاڑہ میں چوہدری مسعود شفقت ربیرہ کو صدارت کا عہدہ دیا گیا ہے دیگر عہدیداروں میں رائے سلیم رضا کھرل سینئرنائب صدر،پیرامتیاز لیاقت بودلہ نائب صدر،چوہدری شہزاد شفیع نائب صدر،علی یٰسین جوئیہ جنرل سیکرٹری،راوَمحمداشرف ایڈووکیٹ ایڈیشنل جنرل سیکرٹری،ذیشان علی چوہدری ڈپٹی جنرل سیکرٹری،رانا مجاہدعلی ایڈووکیٹ ڈپٹی جنرل سیکرٹری،رانا آصف علی سیکرٹری ممبرشپ،وسیم چوہدری سیکرٹری فنانس اورشہزاد سندھو سیکرٹری انفارمیشن ہوں گے ۔ تحصیل رینالہ خورد میں راوَغضنفرعلی پی ٹی آئی صدر ہوں گے دیگر عہدیداران میں کاشف محمدعلوی ایڈووکیٹ سینئرنائب صدر،،رائے علی قاسم نائب صدر،چوہدری عابدیوسف نائب صدر،عاطف زمان بھٹی جنرل سیکرٹری،علی رضا گجر ایڈیشنل جنرل سیکرٹری،محمدمشتاق بودلہ ڈپٹی جنرل سیکرٹری،محمدافضل ڈپٹی جنرل سیکرٹری،عابدتبسم سیکرٹری ممبرشپ،ملک امیرعلی سیکرٹری فنانس اور عبدالرحمان بدر سیکرٹری انفارمیشن ہوں گے ۔ 

insaf social media team depalpur

پاکستان تحریک انصاف کی سرگرمیوں کو سوشل میڈیا پر ہائی لاءٹ کرنے اور پارٹی امور کے دفاع کیلئے انصاف سوشل میڈیا کا کردار بہت اہم رہاہے ۔ ضلعی اور تحصیل پاڈیز بننے کے بعدانصاف سوشل میڈیادیپالپور کے انتخابات کے بعد نئی باڈی وجود میں آگئی جن میں محمدساجدصدام بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ محمدیٰسین خان ترابی بھی بلامقابلہ جنرل سیکرٹری کی سیٹ پر کامیاب ہوگئے ۔ یادرہے محمدساجد صدام سے پہلے کلیم اللہ ڈولہ انصاف سوشل میڈیا کے چیئرمین تھے جن کو پی ٹی آئی کی تحصیل باڈی میں سیکرٹری نشرواشاعت مقرر کردیا گیا تھا ۔ انصاف سوشل میڈیا ٹیم کے عہدیداران سرپرست اعلیٰ راوَروحیل روَف،چیئرمین محمدساجدصدام،سینئروائس چیئرمین محمدآصف ریحان، صدر رانا محمدساجد، 

جنرل سیکرٹری محمدیٰسین خان ترابی،ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عبدالستار،سوشل میڈیا ہیڈ محمدعلی عدنان،انفارمیشن سیکرٹری عامر شہزاد اور فنانس سیکرٹری محمداحمدجواد شامل ہیں ۔ 

president pti centeral punjab ejaz ahmed choudhry

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کی نومنتخب ضلعی قیادت نے دیپالپور،حویلی لکھا،رینالہ خورد اور دیگر شہروں میں پارٹی سرگرمیوں کو بڑھانے کیلئے ٹی میں بھی تشکیل دی ہیں جن کو عوام کیساتھ مسلسل رابطے میں رہنے اور ان کے روزمرہ امور میں ان کی مدد کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ پی ٹی آئی کی دیپالپور میں سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کی لہراس وقت نظر آئی جب دیپالپور کی سیاست کے بڑے نام میاں عمر بودلہ کے فرزند میاں بلال عمر بودلہ نے اچانک ضلعی صدر پی ٹی آئی سیدعباس رضا رضوی کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کردیا جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور احمدخان وٹواورسابق ایم این اے سیدگلزارسبطین کی موجودگی میں سیدعباس رضا رضوی نے انہیں پی ٹی آئی میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دی جس پر بلال عمر نے اگرچہ مشاورت کے بعد فیصلہ کرنے کا کہا لیکن اس تقریب کے محض تین چار روز بعد پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے صدر اعجاز احمدچوہدری کی دیپالپور آمد پر میاں بلال عمر بودلہ کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان یہ بتارہا تھا کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا ۔ اس موقع پر بزرگ سیاسی،سماجی و مذہبی شخصیت پیر سیدزاہدشاہ گیلانی کے چشم و چراغ سیدنقی گیلانی ،میاں منظور احمدخان وٹو کی صاحبزادی روبینہ شاہین وٹو اور میاں فخرمسعود بودلہ نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ 

ان معروف شخصیات کی شمولیت کو ایک طرف تو ضلعی قیادت بڑی کامیابی سمجھ رہی ہے کہ اس نے شہر کی سیاست کا رخ مکمل طور پر پی ٹی آئی کے حق میں کردیا ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی ورکرز بھی خوشی سے پھولے نہیں سمارہے لیکن حقائق کچھ اورکہانی بھی بتارہے ہیں جس کے مطابق میاں بلال عمر بودلہ کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد اور مقامی سیاست پر

pti leader ejaz choudhry visits depalpur

گہری نظر رکھنے والے دوستوں کا اس بارے کہنا ہے کہ میاں بلال عمر بودلہ عجلت میں ایک بڑی سیاسی غلطی کرگئے ہیں جس کا ازالہ انہیں اپنی مقبولیت کھونے کی صورت میں بھگتنا پڑسکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح حکمرانوں کی غلط پالیسیوں بارے گزشتہ الیکشن میں انتہائی پرجوش تقریریں کرکرکے انہوں نے بیس ہزار ووٹ لئے تھے آج حالات اس سے بھی بدتر ہیں ایسے میں میاں بلال اپنے ووٹرز کو کیسے مطمئن کرتے ہیں یہ ان کیلئے ایک الگ چیلنج سے کم نہیں ہوگا ہاں البتہ اگر موجودہ حکومت اگر کچھ ڈلیور کرتی ہے تو الگ بات ہے ۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا سیدنقی گیلانی کے معاملے میں ہے جہاں بعض اندرونی ذراءع کے مطابق اس فیصلے میں سیدزاہدشاہ گیلانی صاحب کی رضامندی شامل نہیں ہے اور سب جانتے ہیں کہ زاہدشاہ گیلانی صاحب کی شمولیت کے بغیر سیدنقی گیلانی کی شرکت کا اعلان انہیں سٹی صدر تو بناسکتا ہے لیکن بڑے شاہ جی کے بغیرپی ٹی آئی کو ووٹ بالکل نہیں پڑنے والا ۔ 

mian bilal umar bodla joined pti

میاں منظور وٹو کی صاحبزادی روبینہ شاہین وٹو نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ وٹو خاندان گزشتہ انتخابات سے ہی پی ٹی آئی کی چھتری تلے بیٹھا ہے باقی وٹو خاندان کی حماءت سے آنیوالے دنوں میں پی ٹی آئی کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے اس کا پتا تو وقت آنے پر چلے گا فی الحال تو پی ٹی آئی کے نظریاتی ورکرز کو میں نے یہ کہتے سنا ہے کہ وٹو خاندان کے پارٹی میں شمولیت سے تحریک انصاف کو اتنا ہی فائدہ ہوگا جتنا 2018ء کے انتخابات میں ہوا تھا ۔ اسی ضمن میں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ جس دعوت میں میاں بلال عمر بودلہ کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی جارہی تھی اسی کے دوران میں نے میاں صاحب سے پارٹی پالیسی بارے ایک سوال کیا تو انہوں نے بڑا زوردے کرکہا کہ وہ فی الحال پی ٹی آئی کا حصہ نہیں بلکہ صرف اتحاد ی ہیں ۔ چنانچہ ایسی صورتحال میں بودلہ برادران،سادات خاندان اور وٹو فیملی کی شمولیت پی ٹی آئی کیلئے کتنی سودمند ثابت ہوگی اس کا فیصلہ تو آنیوالا وقت اور ووٹر ہی کرے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں