ضلع اوکاڑہ کی ڈائری:جون 2019
رپورٹ:قاسم علی۔۔۔
پاکستان میں ماہِ جون گرم ترین مہینوں میں شمار ہوتا ہے خاص طور پر دیپالپور اور ضلع اوکاڑہ میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہی رہتا ہے تاہم خوش آئندبات یہ ہے کہ امسال لوڈشیڈنگ کافی کنٹرول میں رہی جس کے باعث گرمی کا حساس قدرے کم رہا لیکن اگر اس ماہ کے دوران ضلع اوکاڑہ میں پیش آنیوالے واقعات پر ایک نظر ڈالی جائے تو انہوں نے ماحول کو خاصی حدتک گرمائے رکھا ۔ اسسٹنٹ کمشنر دیپالپور تبریز صادق مری کی کارکردگی کا ذکر سب سے پہلے کرنا اس لئے مناسب سمجھوں گا کہ ان کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات سنبھالتے ہی دیپالپور ،حویلی لکھا،بصیرپوراورحجرہ شاہ مقیم میں صفائی ستھرائی ،ٹیکسوں کی وصولی اور نکاسی آب کے معاملات میں بہت بہتری آئی خاص طور پر چیف آفیسر بلدیہ جوادگوندل سب سے زیادہ متحرک دکھائی دئیے جنہوں نے نہ صرف حویلی لکھا میں بلدیہ عملے کی مدد سے ہنگامی بنیادوں پر دن رات کام کرتے ہوئے صفائی اورڈسپوزل معاملات کو درست کیا بلکہ انہوں نے ایڈورٹائزنگ فیس نادہندگان کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرتے ہوئے تمام ڈیفالٹرز کے بورڈز اپنی نگرانی میں اتروائے ۔
جوادگوندل صاحب نے حویلی میں سٹریٹ لاءٹس کی خرابی کا دیرینہ معاملہ بھی حل کردیا اور جہاں بھی لاءٹس خراب تھیں ان کو مرمت کروا کر دوبارہ روشن کردیا یوں ایک ذمہ دار افسر کی تھوڑی سی توجہ سے حویلی جگمگا اٹھا ۔ اسسٹنٹ کمشنر دیپالپورکی طرف سوشل میڈیا کا بہتر استعمال ایک مثبت چیز ہے جسے دیگر افسران کو بھی فالو کرنا چاہئے ۔ ان کی جانب سے بنایا جانیوالا وٹس ایپ گروپ خاصا کارآمد رہا جس میں کی جانیوالی ہرنشاندہی پر انہوں نے فوری ایکشن لیا اور وہ معاملہ چند ہی گھنٹوں میں حل ہوگیا ۔ علاوہ ازیں ناجائز منافع خوروں ،جعلی ہسپتالوں اور دیپالپور میں صفائی نظام کی بہتری کیلئے کوششیں بھی خراج تحسین کے قابل تھیں امید ہے اسسٹنٹ کمشنر صاحب کی مخلصانہ کوششوں سے آنیوالے دنوں میں مزید بہتری دیکھنے کو ملے گی ۔
ماہ جون میں محکمہ صحت کی کارکردگی مایوس کن رہی کیوں کہ اس ماہ عطائیت اورخود سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی غفلت کے جو مظاہرے دیکھنے میں آئے ان سے یہ ثابت ہو رہاتھا کہ اس کے انسپکٹروں اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے دیگرافسران کے چھاپے ٹوپی ڈرامے سے زیادہ کچھ حیثیت نہیں رکھتے ۔ کیوں کہ اس ماہ بھی عطائیت کا بے قابو ناسور متعدد قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنا ۔ صرف یہی نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ ہسپتال اوکاڑہ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت نے حاملہ خاتون کی جان لے لی ۔ لواحقین کے مطابق وہ مریضہ کوتکلیف ہونے پر ہسپتال لائے مگر وہاں پر ڈاکٹر ہی موجود نہیں تھا ۔ جس کی وجہ سے خاتون مسلسل تکلیف برداشت نہ کرتے ہوئے جاں بحق ہوگئی ۔ لواحقین نے اس واقعے کو ماں بچے کا قتل قراردیتے ہوئے مزید بتایا کہ ڈاکٹرز کی اس غفلت پر جب ہم نے احتجاج کیا تو اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ نے موقع پر پہنچ کر واقعہ پر مٹی ڈالنے کیلئے ہم سے موبائل بھی چھین لئے اور پولیس کو ہ میں ہی گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ۔ تاہم بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹرز کے خلاف انکوائری کروانے کی یقین دہانی کروائی ۔
اسی طرح اوکاڑہ سے ساہیوال جانیوالی مسافر وین میں سلنڈر لیک ہونے کے باعث آگ لگنے سے دو کمسن بچوں کے جھلس کر جاں بحق ہونے اور نو افراد کے زخمی ہونے کا اندوہناک واقعہ بھی اسی ماہ پیش آیا ۔ اس واقعہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کی کارکردگی کا پول بھی کھول دیا جن کی طرف آئے روز نت نئی پریس ریلیز تو جاری کردی جاتی ہے مگر عملی طور پر مسافر گاڑیوں میں سلنڈر کے استعمال پر قابو نہیں پایا جاسکا جس کی وجہ سے آئے روز حادثات معمول بن چکے ہیں ۔ حکام بالا اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایسے افسران کو گھر بھیجیں جن کی مجرمانہ غفلت اور فراءض سے کوتاہی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن رہی ہے ۔
یہ سچ ہے کہ واپڈا اہلکار اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمیں روشنی فراہم کرتے ہیں صرف ماہ جون میں واپڈا کے سات اہلکاراپنے فراءض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق ہوئے حویلی لکھاکا اسسٹنٹ لائن مین محمداقبال بھی ان میں شامل تھا ۔ تیس سالہ محمداقبال تین معصوم بچوں کا باپ تھا جو ایک طرف تولائن مین مظہر کی کوتاہی کی بھینٹ چڑھا وہیں اس کی اپنی غفلت بھی اس کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی کیوں کہ ہرماہ واپڈا کے زیراہتمام منعقد ہونےوالے سیفٹی سیمینارز اور روزانہ دفاتر میں تلاوت کے بعد باقاعدہ لیکچر ڈلیور کیا جاتا ہے کہ اسسٹنٹ لائن مین کسی بھی حالت میں لائن کی مرمتی کا کام نہیں کرے گا اور اگرکوئی لائن مین اسے مجبور کرے تو فوراََ حکام بالا کو شکاءت کرسکتا ہے ۔ بہر حال اس واقعہ کے فوری بعد ایس ای مہر اللہ یار نے ایکسئین ملک شاہداقبال کی قیادت میں انکوائری کمیٹی قائم کی جن کو رپورٹ پر مظہر،خرم غنی اور گلزارفہیم سکھیرا کو ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف اقدام قتل کی ایف آئی آر درج کروادی گئی ۔
واپڈا کا زکر چل نکلا ہے تو ایسے میں ایس ڈی او دیپالپور اربن سب ڈویژن کی کارکردگی کا ذکر بھی کرتے چلیں جو حسب معمول شاندار رہی ہے جس کا ثبوت ان کے اعداد و شمارہیں جن کے مطابق جون میں کمپیوٹڈ،ڈومیسٹک اورانڈسٹریل ریکوری سو فیصدجبکہ ایگریکلچرل نواسی فیصد رہی ۔ علاوہ ازیں دوسوپینتالیس نئے میٹرز نصب ہوئے اور ایک سوچونتیس میٹرز بغیرکسی فیس کے تبدیل کئے گئے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف تو میاں طارق بشیر کی کاروائیاں پہلے بھی جاری تھیں اس ماہ انہوں نے بجلی چوری کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرنے والے چالاک انجینئرز کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا یہ وہ لوگ تھے جو صارف کے میٹر کو بجلی فرینڈلی بنا یا کرتے تھے
گزشتہ ماہ سے حجرہ میں خوف کی علامت بنا رہنے والا جانور بھی جون میں پکڑا گیا یہ ایک چالاک بندر تھا جس کونواحی علاقے اجہ بھٹہ کے ایک نوجوان نے پکڑکرایک درخت کیساتھ باندھ دیا اور محکمہ لائیوسٹاک کو اطلاع دے دی جو موقع پر پہنچ گئے مگر افسوس کہ کروڑوں کا بجٹ کھانے والے اس محکمے کے اہلکار اس بندھے ہوئے بندر کو بھی پکڑنے میں ناکام نظرآرہے تھے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے ہڈحرام اہلکاروں کو فارغ کرے جن کی کاہلی کی وجہ سے عوام دو ہفتے تک سخت ذہنی کوفت کا شکار رہے ۔
دیپالپور میں ماڈل کریمنل کورٹ کا افتتاح بھی اسی ماہ ہوا ۔ دیپالپور کچہری میں ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج اوکاڑہ ریحان بشیر نے یہ افتتاح کیا اس موقع پرایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دیپالپور رفاقت علی گوندل صدربار سیدالطاف حسین شاہ،سیکرٹری بار عدنان سرور وٹواور سابق صدر بار میاں شریف ظٖرجوئیہ بھی موجود تھے ۔ امید ہے کہ ماڈل کریمنل کورٹ کے قیام کے بعد تیزترانصاف کی فراہمی ممکن ہوپائے گی ۔
عدم برداشت کے مظاہرے اس ماہ بھی دیکھنے میں آئے مگر اس بار کے واقعات پر زیادہ افسوس اس لئے تھا کہ یہ بالکل عید کے ایام میں دیکھنے کو ملے جب ہر کوئی ناراضیاں ختم کرنا چاہتا ہے مگر ایسے میں قتل و غارتگری نے ماحول کو افسردہ کردیا ۔ اس سلسلے میں پہلا واقعہ حجرہ شاہ مقیم کے نواحی گاؤں سرائے امرسنگھ میں پیش آیا گھریلو جھگڑے پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک خانہ بدوش نوجوان زوار عرف جبار جاں بحق ہوگیادوسرا واقعہ شیرگڑھ کے نواحی گاؤں 25ون اے ایل میں اس وقت سامنے آیا جب وزیرعلی ولد تاج دین نامی پچاس سالہ شخص دیرینہ دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیابتایا جاتا ہے کہ وزیرعلی زمینوں پر کام کرکے واپس جارہاتھا کہ ملزم امانت علی ولد مدد علی قوم کھرل نے اسے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا ۔ عدم برداشت اور جہالت کا ایک اور نمونہ راجووال میں دیکھنے کو ملا جہاں خاوند نے کسی کے وارکر کے نئی نویلی دلہن کو جان سے مار ڈالا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق مقتولہ کلثوم کی رمضان کیساتھ ایک ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی ۔ اوکاڑہ کے نواحی علاقے اکیس جی ڈی کے رہائشی وسیم نامی نوجوان کیساتھ چند روز قبل ڈکیتی واردات ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ وسیم کو ڈاکووَں نے موٹرسائیکل نہ روکنے پر فائرنگ کرکے جان سے ماردیا ہے ۔ اس قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی ندیم کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا ۔ مقدمہ درج کرواتے وقت ندیم نے رو رو کر پولیس کو بتایا کہ اس کا بھائی روزی روٹی کمانے کیلئے سعودیہ میں کام کرتا تھا اوردو روز قبل اپنے بچوں کے ہمراہ عید منانے کیلئے پاکستان آیا تھا اور آج ظالم ڈاکووَں نے اس کی جان لے لی ۔ تاہم اس کیس نے اس وقت انتہائی حیرت انگیز رخ بدلا جب پولیس کی تحقیقات کے بعدیہ افسوسناک انکشاف سامنے آیا کہ اس کیس کا مدعی ہی اصل مجرم ہے یعنی وسیم کا قاتل کوئی اور نہیں بلکہ اس اپنا ہی خون اپنی ہی بھائی ندیم نکلا ۔ میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرتے ہوئے اس بے حس شخص ندیم کا کہنا تھا کہ وسیم کا زیادہ تر وقت میرے ساتھ ہی گزرتا تھا ۔ قتل کی وجہ بتاتے ہوئے ندیم کا کہنا تھا کہ وسیم کے بیرون ملک جانے کے بعد اس کی بیوی یعنی اپنی بھابی کیساتھ میرے ناجائز مراسم استوار ہوگئے تھے جن کا راز فاش ہونے کے ڈر نے اسے یہ گھناوَنا اقدام اٹھانے پر مجبورکیا اور پھر اس قتل پر پردہ ڈالنے کیلئے میں نے ڈکیتی کا ڈرامہ کیا تھا ۔ اسی طرح اوکاڑہ کے نواحی علاقے اکتیس ٹوایل میں چچا نے رشتہ نہ ملنے کی پاداش میں انتقام میں اندھا ہوکر اپنے بھتیجے اویس کو قتل کردیا ۔ اوکاڑہ کے علاقے پہلو شیخوکا میں غلام نبی نے اپنی بیوی آٹھ بچوں کی ماں کوجان سے مار دیا ۔
اس کے علاوہ ٹریفک قوانین سے آگاہی کیلئے ٹریفک پولیس کی جانب سے ریلیوں کا اہتمام کیا گیابلاشبہ ٹریفک قوانین کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے سے حادثات میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے ۔ انسداد منشیات کے عالمی دن پرماڈا اور دیگر تنظیموں نے واک کا اہتمام کیا گیا جس میں نوجوان نسل کو منشیات سے بچنے اور معاشرے کا مفید شہری بننے کی ترغیب دی گئی ۔ جون کے آخری دنوں میں تیز آندھیوں نے بھی خاصا نقصان کیا دیواریں ،چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں چار افراد جاں بحق جبکہ دس زخمی ہوگئے جاں بحق ہونیوالوں میں ایک ہی خاندان کے تین افراد بھی شامل تھے جو 34جی ڈی میں اپنے مکان کے صحت میں سورہے تھے کہ دیوار ان کے اوپر ا آن گری جس سے اسی سالہ دلمیر اس کی بیوی بھاگاں بی بی اور پوتا عدنان جان کی بازی ہارگئے.جون کا مہینہ جاتے ہوئے اس وقت افسردہ کرگیا جب معروف لکھاری اور تاریخ دیپالپور کے مصنف میاں اللہ دتہ نسیم سلیمی طویل علالت کے بعد خالق حقیقی سے جاملے ۔ میاں اللہ دتہ نسیم ایک نفیس انسان تھے اللہ انہیں غریق رحمت فرمائے ۔
Laptop Ergonomics – Basic Tips
Posted By Interesting Videos
Posted On : Dec 02, 2017
Random Post
New Pages at Social Wall
New Profiles at Social Wall
Connect with us
Google +
RSS
Khud Bhi Namaz Parho
Posted By IJunoon
Posted On : Mar 13, 2018
Random Post
New Pages at Social Wall
New Profiles at Social Wall
Connect with us
Google +
RSS