گزشتہ روز ضلع اوکاڑہ سے انجمن بحالی معذوراں کے سینکڑوں معذورافراد نے حکومت کی جانب سے معذورافراد کو مسلسل نظرانداز کئے جانے اور بجٹ میں معقول رقم مختص کرنے کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست پیش کرتے ہوئے اس پر سوموٹو نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ضلع اوکاڑہ سے انجمن بحالی معذوراں کے زیراہتمام سینکڑوں معذور لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ رجسٹری جاپہنچے جب یہ درخواست انجمن کے صدر ملک مظہرنوازنوناری نے پیش کی توچیف جسٹس آف پاکستان معذورافراد سے ملاقات کرنے باہر آگئے اس موقع پرملک مظہرنوازنوناری،قاسم علی اور ظفرسیال نے چیف جسٹس کو معذورافراد کے مسائل سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے کہا کہ آپ کوآپ کے حقوق دلاؤں گا اور آپ کا کیس لاہور ہائیکورٹ میں ہی چلے گا جس میں آپ کو بھی بلایا جائے گا اس موقع پر معذورافراد نے چیف جسٹس کے حق میں بھرپور نعرے بازی بھی کی بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن بحالی معذوراں رجسٹرڈ ضلع اوکاڑہ کے صدرملک مظہرنوازنوناری،سینئرنائب صدر قاسم علی اور جنرل سیکرٹری ظفرسیال نے کہا کہ معذورافراد کو اسلام ،اقوام متحدہ کا منشوراور دیگرعالمی قوانین بیشمار سہولیات ورعایات فراہم کرتے ہیں مگرتمام حکومتوں نے اس طبقہ کی جانب سے مسلسل پہلوتہی اختیار کئے رکھی جس کے باعث یہ ملک کی سب سے بڑی کمیونٹی بن چکی ہے جن کی تعداد اب ڈیڑھ کروڑ سے بھی متجاوزہوچکی ہے۔معذورافراد کا معاملہ انتہائی سنگین شکل اختیار کرچکا ہے اگر یہی صورتحال برقراررہی تو اپنے گھر اور معاشرے سے ملنے والے مسلسل بیگانگی کے احساس اور بیکاری کے طعنوں کی وجہ سے یہ لوگ خودکشیاں بھی شروع کرسکتے ہیں جس کا خون ریاست کے سرپہ ہوگاحکومت کو چاہئے کہ صوبہ پنجاب جہاں سب سے زیادہ معذوربستے ہیں کو ہدائت کرے کہ وہ اپنے بجٹ میں معذورافراد کیلئے تیس ارب روپے لازمی مختص کرے جبکہ دیگرتمام صوبائی حکومتوں کوآئندہ بجٹ میں بیس بیس ارب روپے اور وفاقی حکومت کو پچاس ارب روپے مختص کرے تاکہ اس رقم سے معذورافراد کی بحالی کے مختلف منصوبے شروع کئے جاسکیں جن میں انتہائی حساس معذورافراد کیلئے وظائف،ہنرمندمعذورکو اپنا روزگار شروع کرنے کیلئے پانچ سے دس لاکھ روپے کی سپورٹ،معذورسرکاری ملازمین کیلئے الاؤنسز ،بہترین اور مفت علاج معالجہ،مصنوعی اعضا کی فراہمی اور ہر ضلع میں سپیشل کمپلیکس جیسے کئی منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت معذورافراد کیلئے بجٹ میں اتنی رقم رکھنا شروع کردے تو محض پانچ سال کے عرصہ میں گھروں میں بیکار پڑے معذورافراد نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں بلکہ وہ اپنی خداد صلاحیتوں سے ملک و قوم کیلئے بھی متعدد کارہائے نمایاں سرانجام دے سکتے ہیں۔
