depalpur ko zila banaya jaye 1,206

عظیم اور قدیم شہر دیپالپور کو ضلع بنانا کیوں ضروری ہے ؟

تحریر: قاسم علی…

تحصیل دیپالپور صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی تحصیل ہے جو اپنے سینے میں پانچ ہزار سال پرانی تاریخ ہی نہیں رکھتی بلکہ زراعت،کاروباری سرگرمیوں ،آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ضلع بننے کی حقدار ہے۔
دیپالپور میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد آٹھ لاکھ ہے اور کل آبادی بارہ سے پندرہ لاکھ کے مابین ہے دیپالپور زرعی لحاظ سے کتنا زرخیز ہے یہ جاننے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ دیپالپورکا کل رقبہ 6لاکھ 59ہزار پانچ سو پندرہ ایکڑ ہے جس میں سے پانچ لاکھ انیس ہزار تین سو پچپن ایکڑ رقبہ زرعی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دیپالپور آلو مکئی گندم اور دیگر فصلوں کیلئے انتہائی موذوں سرزمین ہے اور یہاں پر روزگار کے بیشمار مواقع ہیں اور دیگر علاقوں بصیر پور منڈی احمدآباد اور حجرہ وغیرہ سے بھی لوگ یہاں پر کاروبار کیلئے آتے اور اس کے ریونیو میں اضافہ کرتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق دیپالپور کا سالانہ ریونیو تقریباََ ستر کروڑ روپے ہے۔
گزشتہ الیکشن میں دیپالپور کی یونین کونسلوں کی تعداد 55 تھی مگر آبادی کے تناسب سے یونین کونسلوں کی تعداد بھی بڑھا کر 67 کردی گئی ہے.
دیپالپور میں واپڈا ،سوئی گیس،محکمہ انہار،محکمہ جنگلات،ریونیو،ٹی ایم اے،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن،محکمہ زراعت،محکمہ ایجو کیشن،سوشل ویلفیئر اور محکمہ بہبود آبادی کے دفاتر ہیں.
جبکہ یہاں درج ذیل سکولز اینڈ کالجز ہیں.
گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز،گورنمنٹ ڈگری کالج فار گرلز،گورنمنٹ سکول فار ڈیف اینڈ ڈمب (سپیشل ایجوکیشن)،ڈی پی ایس، دو ہائی سکول فار بوائز اور ایک گرلز ہائی سکول موجود ہے.
سینئر صحافی مختار احمد چوہدری نے بتایا کہ دیپالپورایک بڑی تحصیل ہے اور اس کا انتظامی یونٹ بہت بڑا ہے ضلع اوکاڑہ کی تین تحصیلوں میں سے سب سے زیادہ یونین کونسلیں دیپالپور میں ہیں جس کی تعداد 67 ہے جبکہ اوکاڑہ کی دیگر تحصیلوں میں رینالہ کی یونین کونسلوں کی تعداد 14 اور تحصیل اوکاڑہ کی یونین کونسلوں کی تعداد 34 ہے۔مزید برآں انہوں نے کہا کہ پاکپتن جو کہ ضلع ہے اس کی کل یونین کونسلوں کی تعداد 42 ہے انہوں نے کہا کہ اگر دیپالپور کو ضلع بنادیاجاتا ہے تو انتظامی یونٹ چھوٹا ہوجانے کے باعث سرکاری دفاتر پر بوجھ کم ہوجائے گا اور عوام کو دفتری امور کے سلسلے میں درپیش مشکلات میں خاطرخواہ کمی ہوگی۔
دیپالپور سے ضلع اوکاڑہ کا فاصلہ کتنا ہے اور کیا اس سے قبل اتنے کم فاصلے پر ضلع بننے کی کوئی مثال ہے ؟ تو اس پرمختار احمد چوہدری کا کہناتھا تھا کہ دیپالپور سے پاکپتن صرف 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ضلع کی حیثیت رکھتا ہے اسی طرح اوکاڑہ سے ضلع ساہیوال کا فاصلہ بھی تقریباََ اتنا ہی بنتا ہے اس لئے فاصلے لحاظ سے ضلع بننے کا کوئی معاملہ نہیں بات صرف انتظامی معاملات اور عوام کی سہولت کی ہے اور اس لحاظ سے دیپالپور ضلع بننے کا ہر صورت حق دار ہے ۔
دیپالپور واحد تحصیل ہے جس کی پانچ میونسپل کمیٹیاں ہیں جو کہ یہ ہیں حویلی لکھا،منڈی احمدآباد،بصیرپور،دیپالپور اور حجرہ شاہ مقیم .
اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رحمت علی شہزاد کا کہنا تھا دیپالپور کا ضلع بنایا جانا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے کیوں کہ دیپالپور سمیت تمام تحصیلوں کے عوام کو پاسپورٹ آفس،ڈی پی اوآفس،ڈی سی او آفس ،محکمہ صحت ،تعلیم اور دیگر کئی آفسز کے دفتری امور کیلئے بہت خواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور دوسری وجہ یہ کہ دفتری امور کا وزن اور رش بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بروقت تمام کام نمٹایا نہیں جاسکتا جس کے نتیجے میں ایک ہی فائل کیلئے عوام کو باربار چکر لگانے پڑتے ہیں جبکہ اگر دیپالپور کو ہی ضلع کا درجہ دے دیا جائے تو انتظامی یونٹ چھوٹا ہوجانے سے اداروں پر کام کا بوجھ خاطر خواہ حد تک کم ہوجائے گا اورتمام دفتری امور بحسن و خوبی انجام پاسکیں گے اور عوام کے قیمتی وقت کی بھی بچت ہوجائے گی۔
مقامی عوامی نمائندگان کو چاہئے کہ دیپالپور کو ضلع بنانے کیلئے اسمبلی میں قراردادیں پیش کریں دیپالپور کے ضلع بن جانے سے عوام کو صحت ،تعلیم ،کمیونیکیشن،کاروباراور دیگر تمام شعبوں میں بیش بہا فوائد ہوں حاصل ہوں گے ..
دیپالپور کے ضلع بن جانے سے ٹریفک حادثات میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوسکتی ہے کیوں کہ اوکاڑہ روڈ دیپالپور پر جتنی ٹریفک گزرتی ہے اس کا اسی فیصد دیپالپور سے ہی آتا ہے جو کہ اپنے مختلف امور کے سلسلے میں اوکاڑہ جاتے ہیں اور ٹریفک کا اس قدر بوجھ اور یہ روڈ ون وے نہ ہونے کے باعث اکثراوقات حادثات کا باعث بنتا رہتا ہے
معروف زمیندار میاں عادل وحید ڈولہ نے دیپالپور کو ضلع بنانے کے حوالے سے بڑی گرمجوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اس سے یہاں کے زمیندار مزید خوشحال ہوگا اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے بڑے ممالک کے بیوپاری ہمیشہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سے خریداری کو ہی ترجیح دیتے ہیں اس طرح وہ ضلع اوکاڑہ کی سبزمنڈی سے ہی خریداری کرتے ہیں جب کہ اگر دیپالپور کو ضلع بنایا جاتا ہے تو زمیندار جو کہ اپنا آلو اوکاڑہ میں فروخت کرتا ہے وہ دیپالپور میں ہی دے گا اس طرح نہ صرف یہاں پر مزید لوگوں کو روزگار ملے گا بلکہ کسانوں کو وقت اور پیسے کی بھی مزید بچت ہوگی
میاں عادل وحید نے مزید بتایا کہ انہیں مختلف زرعی آلات اور ٹریکٹرز کے پارٹس تک خریدنے کیلئے اوکاڑہ جانا پڑتا ہے کیوں کہ دیپالپور میں ایسے کوئی بڑے سنٹرز قائم نہیں ہیں جہاں سے یہ چیزیں باآسانی میسر آسکیں جبکہ دیپالپور کے ضلع بن جانے کی صورت میں ہمیں سب کچھ اپنے گھر کی دہلیز پر باآسانی میسر آسکے گا
اگر دیپالپور کو ضلع کا درجہ ملتا ہے تو حویلی لکھا اس کی تحصیل ہوگی۔جبکہ حجرہ اور شیرگڑھ تحصیل دیپالپور کا حصہ ہوسکتی ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں