muharram k karobar 843

محرم الحرام کے دوران چلنے والے کاروبار

تحریر:قاسم علی…
محرم الحرام کا مہینہ شہدائے کربلا کے حوالے سے مسلمانوں کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اس مہینے میں جہاں لوگ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں وہیں اس دنیا سے کوچ کر جانے والے اپنے عزیز و اقارب کی قبروں پر بھی ضرور حاضری دیتے ہیں۔زیادہ تر لوگ سال میں کبھی کبھار ہی قبرستان میں آ کر اپنے پیاروں کے لئے فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔اسی مناسبت سے کئی کاروبار بھی چمک اٹھتے ہیں اور کئی طبقے کے لوگ معاشی طور پر آسودہ حال ہو جاتے ہیں۔ان میں سے سب سے بڑا اور اہم کاروبار کتبہ فروشوں کا ہے۔دیپالپور میں دس سے بارہ سنگتراش ہیں جو کتبے بنا کر فروخت کرتے ہیں۔
moharram aur phool farosh
حاجی محمد جاوید عارف عرصہ چالیس سال سے اس شعبہ سے وابستہ ہیں۔انہوں نے اوکاڑہ ڈائری سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے دس سال پہلے تک ہمارا کاروبار بہت شاندار تھا محرم کے علاوہ بھی ہم اچھا کما لیتے تھے مگر محرم الحرام تو ہمارے لئے رزق کی بارش کا مہینہ ہوتا ہے۔اس وقت تو یہ ہوتا تھا کہ محرم سے بھی ایک مہینہ پہلے ہی ہمیں کتبوں اور قبروں کو مکمل پختہ کرنے آرڈرز ملنا شروع ہو جاتے تھے جن کو ہم دن رات ایک کر کے مکمل کرتے تھے۔اب صورتحال پہلے جیسی نہیں رہی اب محرم الحرام کے دس دنوں میں ماضی جیسا کام تو نہیں ہوتا البتہ اس کی جھلک ضرور نظر آتی ہے جس میں بہرحال ہم پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کما لیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کتبے کا ریٹ اس کی پیمائش کے لحاظ سے ہوتا ہے جو پانچ سو سے لے کر دس ہزار تک ہو سکتا ہے جبکہ مکمل قبر کو پختہ کرنے کا ریٹ پچاس ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہوتا ہے تاہم اب پختہ قبروں کا رواج بہت کم ہو گیا ہے۔
اس کام کے کم ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے جاوید عارف کا کہنا تھا بے پناہ مصروفیت اور نفسانفسی کے اس دور میں لوگ اب اپنے پیاروں کی قبروں پر بھی نہیں آ پاتے اور نہ ہی مناسب دیکھ بھال اور کتبوں کی تنصیب کر پاتے ہیں۔محمد عمران سنگتراش نے بتایا کہ وہ بیس سال سے سنگتراشی کر رہے ہیں اور اب ان کی آمدن صرف ماہ محرم میں ہی ہوتی ہے باقی ایام تقریباً فارغ ہی گزرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پہلے پینٹر پتھر کی سلیٹ پر قلم سے لکھتا ہے پھر ہم اس لکھائی کے مطابق پتھر کو کاٹتے ہیں بعد ازاں رنگساز اس میں مناسب رنگ وغیرہ بھرتے ہیں جبکہ آخر میں فائنل ٹچ دیتے ہوئے اس کی رگڑائی کی جاتی ہے اس طرح کتبہ تیار ہو جاتا ہے۔
دوسرا اہم کاروبار پھول فروشوں کا ہے۔قبرستان سائیں صاحب کے باہر ریڑھی لگائے محمد اشرف نے بتایا کہ محرم الحرام میں ہر کوئی قبرستان کا رخ کرتا ہے جس کی وجہ سے ان دنوں ہمارا کاروبار خوب چمک اٹھتا ہے اور جتنے بھی پھول ہوں شام تک فروخت ہو جاتے ہیں اور دو سے تین ہزار تک دیہاڑی بن جاتی ہے۔’جبکہ نو اور دس محرم کو ہم پانچ ہزار روپے تک بھی کما لیتے ہیں جب کہ عام دنوں میں ہم بہت مشکل سے تین چار سو روپے ہی کما پاتے ہیں۔’ایک قبرستان کی قبروں پر مٹی لگاتے ہوئے محمد زبیر سے پوچھا کہ یہ کس کی قبر ہے تو اس نے بتایا کہ مجھے نہیں پتا کہ یہاں کون دفن ہے وہ تو ایک مزدور ہے جو تین سو روپے لے کر ایک قبر کی لیپائی وغیرہ کر دیتا ہے۔زبیر نے کہا کہ عام دیہاڑی کی نسبت یہاں ہمیں ان دنوں زیادہ فائدہ ہوتا ہے کیوں کہ دیہاڑی میں پانچ سو ملتے ہیں جبکہ یہاں پر اگر روزانہ دس قبریں بھی مل جائیں تو تین ہزار روپے بن جاتے ہیں تاہم یہ سلسلہ محرم کے دس دن ہی رہتا ہے بعدازاں پھر وہی پرانی روٹین پر آنا پڑتا ہے۔
moharram and labour
اس ماہ کے ابتدائی دس ایام میں پاکپتن روڈ پر واقع ہوٹلوں کا کاروبار بھی خوب چمک اٹھتا ہے کیوں کہ پاکپتن شریف دربار بابافرید گنج شکر پر دوردراز سے لوگ حاضری دینے کیلئے آتے ہیں اور عمومی طور پر اس روڈ پر رش ہی رہتا ہے اور یہ لوگ ان ہوٹلوں سے کھانا کھاتے ہیں.ان دنوں میں ہوٹلوں پر بعض اوقات عام دنوں کی نسبت چارگنا زیادہ کھانا پکایا جاتا ہے اور ملازمین کی تعداد بڑھ جاتی ہے اس طرح بیشمار لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں.

ان دنوں مزدور طبقہ کو بھی روزگار کے مناسب مواقع مل جاتے ہیں کیوں کہ ان دنوں لوگ اپنے عزیز و اقارب کی قبروں پر حاضری کیساتھ ان کی تعمیرومرمت بھی کرتے ہیں جس کیلئے انہیں مزدور طبقہ کی ضرورت پڑتی ہے.اور اس دوران وہ ان مزدوروں کو عام مزدوری سے زیادہ بھی ادا کردیتے ہیں.ایک قبر کی لپائی کرتے ہوئے مزدور نے اوکاڑہ ڈائری کو بتایا کہ صبح سے اب تک وہ چار قبروں کی لپائی کرچکا ہے اور اس دوران وہ دو ہزار روپے کما چکا ہے جبکہ محرم کے علاوہ اب تک بمشکل میں پانچ یا چھ سو ہی کما پاتا تھا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں