تحریر:قاسم علی…
اور آخرکار21 اپریل آگیا جس کا دیپالپورمیں کرکٹ کے دیوانوں کو بڑی شدت سےانتظارتھا کیوں کہ اس روز دیپالپور کی سرزمین پرپاکستان کا سب سے بڑا ٹیپ بال ٹورنامنٹ شروع ہونے جارہاہے ۔ڈی پی ایل کا آغاز 2016ء میں ہواجس میں نو ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔
ڈی پی ایل کا آئیڈیا کیسے آیا جب اس بارے ہم نے چیف آرگنائزر ڈی پی ایل ملک شاہ بہرام مون سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی ایل کا آغاز اچانک سے نہیں ہوگیا اس کے پیچھے پندرہ سال طویل محنت ہے ۔ہم 2001ء سے اسی گراؤنڈ میں کھیلتے آرہے ہیں جہاں شہر بھر سے کرکٹ کے دیوانے آجاتے تھے اورسارا سارا دن لڑکے یہاں کھیلتے رہتے تھے بعد ازاں میں نے اور ماماطارق نے دوستوں کیساتھ پلاننگ کرکے یہاں پر تحصیل لیول کے بڑے ٹورنامنٹس کا آغاز کردیا جن میں تحصیل بھر کے معروف کھلاڑی اپنے جوہر دکھانے کیلئے آتے تھے۔2008ء میں میرے والد محترم کے نام پر ملک محمد طفیل میموریل سالانہ ٹورنامنٹ کا بھی آغاز ہوگیا جس کو مقامی سطح پر انتہائی مقبولیت ملی کیوں کہ اس میں تحصیل بھر کا ٹیلنٹ سامنے آتا تھا یہ سلسلہ 2015ء تک اسی طرح جاری و ساری رہا۔
جب 2016ء میں پاکستان سپرلیگ کا آغاز ہوا تو میاں بلال عمر بودلہ نے ملک محمد طفیل میموریل کی انتظامیہ کیساتھ میٹنگ کرکے یہ آئیڈیا پیش کیا کہ کیوں نہ پی ایس ایل کی طرز کا ٹورنامنٹ دیپالپور میں بھی کروایا جائے اور پی ایس ایل سے ہی ملتا جلتا نام ڈی پی ایل بھی تجویز کرلیا گیا سب نے اس آئیڈئیے کو پسند کیا اور یوں اسی سال ڈی پی ایل کا پہلا ایڈیشن کروایا گیا جس میں نو ٹیموں نے حصہ لیا جبکہ فائنل تھنڈر اور دیپالپور قلندر کے مابین ہوا تاہم قسمت کی دیوی تھنڈر پر مہربان ہوئی اور دیپالپور قلندر نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
دوسرا ایڈیشن 2017ء میں ہوا جس کی آٹھ ٹیموں میں زوردار اور دلچسپ مقابلے ہوئے تاہم فائنل مزمل نائٹ رائیڈر اور دیپالپور لائنز کے مابین ہوا جس میں دیپالپور لائنز نے مزمل نائٹ رائیڈر کو شکست سے دوچار کرکے ٹرافی اپنے نام کرلی۔
ملک شاہ بہرام مون نے بتایا کہ پچھلے ٹورنامنٹ میں شائقین کرکٹ کی بے انتہا دلچسپی کی وجہ سے گراؤنڈ میں جگہ کم پڑگئی تھی اور اس وجہ سے فائنل میں کچھ بدمزگی بھی ہوئی تھی مگر اب کی بار ہم نے اس مشکل کو حل کرنے کیلئے اضافی سٹیپس بنوائے ہیں جس کے بعد اب گراؤنڈ میں سات ہزار سے زائد افراد باآسانی سیٹوں پر بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی کے بھی بہترین انتظامات کئے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں میچز دیکھنے کیلئے خواتین کیلئے پردہ کیساتھ الگ انتظام بھی موجود ہے جبکہ معذورافراد اور بزرگ شہریوں کیلئے بھی الگ جگہ مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے کی طرح اس بار بھی پارکنگ کی کوئی فیس نہیں رکھی گئی ہے ۔
ٹورنامنٹ کے دوسرے آرگنائزر محمد طارق جنہیں ماما طارق بھی کہاجاتا ہے نے موجودہ سیزن بارے بتایا کہ
اس ٹورنامنٹ میں کل آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں
منڈی احمدآباد یونائیٹڈ(اظہرقمر)
بودلہ گلیڈی ایٹر(میاں علی حسن بودلہ)
دیپالپور قلندر(ملک شہزاد نوناری)
ڈیئرڈیولز (باؤ صدام،وسیم خان کاکڑ)
دیپالپورایگلز(اسامہ ڈولہ،حذیفہ امین ڈولہ،مہروزخان ،سردارطلحہ امین ڈولہ،چوہدری زاہد)
مدثر سپرکنگ(میاں صادق جوئیہ)
دیپالپور سٹارز(شیخ احمر،خالدمحمود گجر،شیخ جنید علی)
عمر نائٹ رائیڈر۔(حافظ زاہد)
ڈی پی ایل کے قواعد کے مطابق ہر ٹیم کا اونر اپنی ٹیم میں چھ مقامی کھلاڑی لازمی کھلائے گا جبکہ پانچ کھلاڑی دیگر شہروں سے لئے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پول اے اور پول بی میں تقسیم کیا گیا ہے ہر پول میں چار چار ٹیمیں شامل ہوں گی اور ہر ٹیم تین تین میچز کھیلے گی اور بہترین پوائنٹس کی حامل چار ٹیمیں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کریں گی انہوں نے بتایا کہ دوٹیموں کے پوائنٹس برابر ہونے کی صورت میں بہتررن ریٹ رکھنے والی ٹیم کو سیمی فائنل کھیلنے کا موقع دیا جائے گا ۔
انہوں نے بتایا کہ پول اے میں دیپالپور قلندر،ڈءئر ڈیولز،دیپالپور سٹار اور بودلہ گلیڈی ایٹر جبکہ پول بی میں مدثر سپرکنگز ،دیپالپور ایگلز ،عمر نائیٹ رائیڈر اور منڈی احمد آبادشامل ہیں۔
سیمی فائنل مقابلے 27اپریل کو ہوں گے جبکہ فائنل 28اپریل کو مقابلہ ہوگا جو ڈی پی ایل کے نئے فاتح کا فیصلہ کرے گا۔ڈی پی ایل کے فاتح کو پانچ لاکھ روپے نقد اور ٹرافی جبکہ رنر اپ کو دو لاکھ روپے کی انعامی رقم دی جائے گی۔
ڈی پی ایل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے کچھ نئی ٹیموں نے بھی اس ایونٹ میں ٹیم ٹیمیں اتاری ہیں جن میں سے ایک دیپالپور سٹارز بھی شامل ہے ۔دیپالپور سٹارز کے تین اونرز ہیں شیخ احمر ایڈووکیٹ(ڈائریکٹر پنجاب کالج دیپالپور)شیخ جنید علی(رواج مارکی)اور خالدمحمودگجر(رواج مارکی)انہوں نے بتایا کہ ڈی پی ایل دیپالپور میں کرکٹ کے فروغ کابہترین ذریعہ ہے اس لئے ہم نے بھی دیپالپور میں کرکٹ کی بہتری اور نئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کے مشن میں ڈی پی ایل کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ۔
شیخ احمرکااوکاڑہ ڈائری سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈی پی ایل کی ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ اس میں پاکستان بھر سے معروف کرکٹرز شامل ہوں گے جو واپسی پر لازمی طور پر دیپالپور کا نام پورے ملک میں پھیلائیں گے جو کہ ہمارے لئے ایک قابل فخر بات ہوگی۔
کرکٹ کے شائقین ڈی پی ایل کی آمد پر بہت پرجوش ہیں اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے نوجوانوں نے کہا کہ ڈی پی ایل خوشیوں کا پیغام ہے ،دیپالپور کی رونق ہے اور وہ نوجوان جن کو اپنے اندر موجود کرکٹ کو دکھانے کا موقع نہیں ملتا ان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ۔
