تحریر:قاسم علی
پاکستان میں بدقسمتی سے آئے روز منافع خور مافیا اوچھے ہتھکنڈوں سے غریبوں پر مہنگائی کا بم گراتا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہر چیز عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
ان منافع خور مافیاز سے نمٹنا اور عوام کو مناسب نرخوں پر اشیائے خوردو نوش کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر اس کیساتھ ہی عوام بھی اس معاملے پر اجتماعی شعور کے ذریعے قابو پاسکتی ہے۔
اس کیلئے کچھ زیادہ نہیں بس چھوٹا سا کام یہ کرنا ہوگا کہ ہمیں چند روز کیلئے ان اشیاء کا بائیکاٹ کرنا ہوگا جن کی قیمتیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بڑھا دی جاتی ہیں اور پھر اربوں روپے منافع کما کر اس قیمت میں کچھ کمی کر کے حاتم طائی کی قبر پر لات بھی مار دی جاتی ہے۔
یہ سلسلہ آج سے نہیں برسہا برس سے جاری ہے اور دوسری جانب عوام بھی برسہا برس سے ہر ایسے موقع پر خود کچھ کرنے کی بجائے حکومت کو چار گالیاں نکال کر اپنی بھڑاس نکالنے پر ہی اکتفا کر کے خاموش ہو جاتی ہے۔
جیسا کہ ہم آج کل کی مثال لیں تو مرغی اتنی اونچی پروازوں پر ہے کہ غریب آدمی تو قصاب سے مرغی کا ریٹ بھی پوچھتے ہوئے ڈرتا ہی ہے ساتھ میں متوسط طبقہ کی بھی چیخیں نکل گئی ہیں۔
اور ہم پھر یہی کرتے نظر آتے ہیں کہ گوشت بھی کھائے جاتے ہیں اور گالیان بھی نکالے جاتے ہیں تو میرے بھائیو اور بہنو تھوڑا سا آؤٹ آف دی باکس ہو کر بھی سوچ لیں تو انشااللہ یہ مسئلہ چند دنوں میں حل ہو سکتا ہے۔
اور وہ کام ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ زیادہ نہیں صرف ایک ہفتے کیلئے مرغی کے گوشت کا بائیکاٹ کردیں اور اگر آپ کو میری یہ بات سن کر کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ایک ہفتہ ہم کیسے نکالیں گے تو یقین کریں بھائی یہ گوشت نہ کھانے سے آپ کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں ہو گا بلکہ اگر ذرا گہرائی میں جا کر دیکھیں تو فائدہ ہی ہوگا بلکہ ایک نہیں کئی فائدے ہوں گے۔
آپ کے اس عمل کا پہلا فائدہ یہ ہوگا کہ ہمارا جسم چکن کے مضر اثرات سے محفوظ رہے گا اور اس کے آپ کی صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔کیوں کہ عام طور پر دیکھنے میں یہی آ رہا ہے کہ چکن کھا کھا کر ہم خود بھی اس برائلر کی مانند کمزور و نحیف ہوتے جا رہے ہیں۔
اور دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ اس چکن مافیا کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے اور ایک ہفتے کے بعد ہی یہی چکن جو آج چار سو تک پہنچ چکا ہے دو سو سے بھی نیچے آ جائے گا۔
اور اس مہم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ عوام کو بھیڑ بکریاں اور بیوقوف سمجھنے والا منافع خور مافیا خبردار ہو جائے گا اور ممکن ہے آئندہ کوئی چینی،گھی،دالوں وغیرہ کو مصنوعی طریقے سے شارٹ کر کے اس کے ریٹ بڑھانے کی جرآت نہ کرے مگر اس کیلئے عوامی شعور کا مستقل بنیادوں پر جاگتے رہنا ضروری ہے۔