قاسم علی
قومی شناختی کارڈ ہر پاکستانی کی بنیادی اور اہم ترین دستاویز ہوتی ہے اس لحاظ سے ہونا تو یہ چاہئیے کہ حکومت اس قومی شناختی کارڈ کی فراہمی کا حصول آسان ترین بنائے مگر اب بھی کئی علاقے ایسے ہیں جو بہت بڑی آبادی رکھنے کے باوجود نادرا دفتر سے محروم ہیں جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی رہائشی محمد احمد کہتے ہیں کہ منڈی احمد آباد کی آبادی چالیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے مگر اس کے باوجود یہاں پر نادرا دفتر کا نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے جس کے باعث نادرا دفتر کی عدم دستیابی کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہریوں کو شناختی کارڈ بنوانے کے لیے حجرہ شاہ مقیم یا پھر دیپالپور جانا پڑتا ہے جس کے باوجود بھی شناختی کارڈ بنوانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوتا کیونکہ ان دفاتر میں پہلے ہی لوگوں کا کافی رش ہوتا ہے۔
راشد ستار وٹو بتاتے ہیں کہ انہیں اپنے بچوں کے ب فارم بنوانا تھے مگر بظاہر یہ معمولی سا کام میرے لیے کسی مہم جوئی سے کم نہ رہا میں اس کے لیے پہلے حجرہ شاہ مقیم گیا مگر وہاں پر بے پناہ رش دیکھ کر دیپالپور کی راہ لی کہ شاید یہاں کچھ آسانی ہو مگر یہاں پر بھی وہی صورتحال تھی۔خیر لائن میں لگ گئے مگر جب ڈیڑھ گھنٹے بعد میری باری آئی تو مجھے بتایا گیا کہ صاحب آج لنک ڈاؤن ہے آپ کل تشریف لے آئیں۔ دوسرے دن میں قطار کی اذیت سے بچنے کے لیے نسبتاً جلدی وہاں پہنچا مگر اس کے باوجود مجھ سے پہلے وہاں پر اچھی خاصی لمبی قطار لگ چکی تھی۔”ان کا کہنا ہے کہ اس دوران انہیں یہ سبق ملا کہ دیپالپور میں نادرا دفتر سے کام کروانے کے لیے یا تو آپ کا مقامی ہونا ضروری ہے یا پھر آپ کے پاس ایک تگڑی سفارش ہونی چاہئیے۔
میاں نوید مالک کا کہنا ہے کہ نادرا دفتر حوالے سے الیکشن میں مقامی سیاستدانوں سے اپیل کی جس کا انہوں نے وعدہ بھی کیا مگر اب جبکہ اگلے الیکشن بھی سرپہ ہیں مگر بات وعدوں سے آگے نہیں بڑھ پائی۔انہوں نے کہا کہ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس اہم ترین عوامی دستاویز کی فراہمی کے ادارے نادرا پر بھی سیاست کی جا رہی ہے وہ اس طرح کہ جب مقامی آبادی نادرا دفتر کا مطالبہ کرتی ہے تو اس وقت انہیں نادرا کی موبائل رجسٹریشن وین منگوا دی جاتی ہے جس سے یہ سیاستدان شناختی کارڈ بنانے میں بھی اپنی پسندیدہ افراد کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ منڈی احمد آباد سے نادرا دفتر کی دوری اور ان دفاتر میں بھی بے پناہ رش کی وجہ سے یہاں کی بڑی تعداد سرے سے شناختی کارڈ سے محروم ہے بلکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جن کے تمام افراد نے ابھی تک شناختی کارڈ نہیں بنوایا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اکثریتی آبادی کے پاس شناختی کارڈ نہ ہونا یا صرف اپنے ووٹرز کو شناختی کارڈ بنوا کر دینا غیر اخلاقی بھی ہے اور غیر جمہوری بھی کیوں کہ اس کا اثر آنے والے انتخابات میں بھی بڑی حد تک پڑے گا۔میاں معین وٹو مقامی ممبر قومی اسمبلی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس عوامی مسئلے کا علم ہے جس کا مطالبہ عوام نے ان سے کئی بار کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستاں میاں نواز شریف کے اوکاڑہ دورے کے موقعے پر اور اس سے پہلے میں اپنے حلقے میں جن ترقیاتی کاموں کے حوالے سے وزیراعظم سے جو مطالبات کئے تھے ان میں منڈی احمد آباد میں نادرا دفتر کے قیام کا مطالبہ بھی شامل تھا اور امید ہے کہ بہت جلد یہ مطالبہ پورا ہو جائے گا۔
