نادرا دفتر دیپالپور میں عوام اور عملے کو درپیش مشکلات اور ان کا حل
تحریر:قاسم علی…
اگر آپ نے کوئی گاڑی خریدنی ہے،پاسپورٹ بنوانا ہے،ریل یا ہوائی جہاز کے ذریعے سفرکرنا ہے،کسی دفتر میں جاب چاہئے ،شادی کروانی ہے یا اپنے بچوں کو سکول داخل کروانا ہے اور اپنے نمائندگان کا انتخاب کرنے کیلئے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنا ہے تو ہر جگہ پر آپ کو جس دستاویز کی ضرورت ہوتی ہے وہ شناختی کارڈ ہے اس لئے ہونا تو یہ چاہئے کہ اس خاص الخاص دستاویز کا حصول انتہائی آسان بنایاجائے.حکومت کی جانب سے شناختی کارڈ کے اجراء کیلئے قائم کیا گیانیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (NADRA) کا ادارہ 1998ء سےعوام کو یہ سہولت فراہم کر رہا ہے جہاں پر عوام کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔اگرچہ حکومت نے ہر شہر میں نادرا دفاتر قائم کررکھے ہیں مگر بعض دفاتر اپنی تنگ دامنی کے باعث عوام کیلئے سہولت کی بجائے مصیبت بن گئے ہیں دیپالپور کا نادرادفتر کا شمار بھی انہی دفاتر میں ہوتا ہے۔دیپالپور میں نادرا کا دفتر 2004ء میں قائم کیا گیا جس کا رقبہ محض 600 مربع فٹ ہے اور اس آفس میں 15 افراد پر مشتمل سٹاف کام کر رہا ہے ان چودہ سالوں میں اب تک تقریباً دو لاکھ شناختی کاڑدز بن چکے ہیں۔تاہم بلڈنگ کشادہ نہ ہونے کے باعث شناختی کارڈز بنوانے والے شہریوں کا رش لگا رہتا ہے اور کچھ شہریوں کو دو یا تین دن مسلسل چکر کاٹنا پڑتے ہیں۔تقریباً 15 لاکھ افراد پر مشتمل تحصیل دیپالپور میں تین نادرا آفس ہیں جن میں ایک حویلی لکھا میں، دوسرا حجرہ شاہ مقیم میں اور تیسرا آفس دیپالپور میں کام کر رہا ہے.یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ حجرہ اور حویلی کی نسبت دیپالپور کی زیادہ آبادی ہے اس لیے سب سے زیادہ رش کا سامنا بھی نادرا آفس دیپالپور کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔مگر بلڈنگ کشادہ نہ ہونے کے باوجود سٹاف پوری جانفشانی سے کام کرتے ہوئے روزانہ تقریباً 250 سے زائد شناختی کارڈز بنا رہا ہے.رش زیادہ ہونے کے پیش نظر خواتین اور معذورافراد کیلئے جمعہ کا دن مخصوص کیا گیا ہے تاکہ وہ آسانی سے اپنے شناختی کارڈز بنوا سکیں۔تاہم اس دن کے علاوہ بھی معذورافراد کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیاجاتا ہے.
نادرا دفتر کے ملازمین کا کہنا ہے کہ جگہ کی قلت کے باعث عوام ہی نہیں خود ہمیں بھی انتہائی اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پرتا ہے کیوں کہ بے پناہ رش کی وجہ سے ہمیں کام کرنے کیلئے بہتر ماحول نہیں ملتا اگر اسی دفترمیں مزید جگہ شامل کرکے یہاں ون ونڈوآپریشن شروع کردیا جائے تو عوام کیساتھ ساتھ ہمیں بھی سکھ کا سانس لینے کو ملے گا.
رمضان سے قبل مجھے نادرادفتر دیپالپور جانے کا اتفاق ہوا توآفس کے باہر لمبی لائن میں لگے ہوئے غلام رسول نے بتایا ہے کہ وہ نواحی آبادی ڈولہ پختہ سے شناختی کارڈ کے حصول کیلئے دو روز سے آ رہے ہیں پہلے دن لائن میں اپنی باری کا انتظار کرتے رہے مگر لائن ختم نہ ہوئی البتہ دفتر کا وقت ضرور ختم ہو گیا اس لیے دوسرے روز دوبارہ لائن میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
شناختی کارڈ بنوانے آئے ہوئے ایک دوسرے شہری ریاض احمد نے بتایا کہ وہ بسلسلہ محنت مزدوری لاہور میں کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے وہاں ان کا شناختی کارڈ گم ہو گیا اور نیا کارڈ بنوانے کیلئے دیپالپور آنا پڑا ہےلیکن یہاں اتنا زیادہ رش ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ میری ایک دو دن میں باری آ پائے گی۔
ملک مظہر نواز ایک سماجی کارکن ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دفتر میں روزانہ تقریباً 500 سے زائد شہری شناختی کارڈ بنوانے کیلئے آتے ہیں مگر بلڈنگ چھوٹی ہونے کے باعث انہیں مسلسل انتظار کی کوفت برداشت کرنا پڑتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کے رش کی مناسبت سے دفتر کی بلڈنگ کشادہ اور عملہ کی تعداد میں اضافہ کرنا اشد ضروری ہے۔
نادرادفتر سے عوامی شکایات کے پیش نظر جب اوکاڑہ ڈائری نے نادراحکام سے موقف لیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں اس نادرا آفس کو روزانہ 100 شناختی کارڈ بنانے کا ہدف دیا گیا تھا لیکن شناختی کارڈز اور سکولوں میں ب فارم کی ضرورت کے پیش نظر شہریوں کا رش زیادہ ہو گیا ہے۔اور سب سے بڑا مسئلہ جگہ کی کمی ہے اگر اس دفتر کو کشادہ کردیا جائے اور کچھ سٹاف مزید دے دیاجائے تو ہم روزانہ چارسو کارڈز تک بنا کر دے سکتے ہیں.اوکاڑہ دائری کو یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2012ء سے دفتر کی توسیع کیلئے ٹی ایم اے کو درخواست دی جاتی رہی کہ اس کیساتھ مزید جگہ فراہم کردی جائے ہماری یہ کوششیں اگست 2016 میں بارآور ثابت ہوئیں جب اسسٹنٹ کمشنر دیپالپور امتیاز احمد خاں کھچی نے یہ درخواست قبول کر کے ی600مربع فٹ جگہ مزید فراہم کرنے کیلئے او سی جاری کر دیاجو کہ مقامی نادرا دفتر نےمرکزی دفتر کو ارسال کر دیا امید ہے کہ اس کی تعمیر کیلئے جلد ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔
تاہم پنجاب کی سب سے بڑی تحصیل اور اتنی بڑی آبادی کے بے انتہا رش کو دیکھتے ہوئے ضرورت عوام نے چیئرمین نادراسےمطالبہ کیا ہے کہ دیپالپور کے نادرا دفتر کو میگا سنٹر میں تبدیل کر کے یہاں ون ونڈوآپریشن شروع کیا جائے اس طرح ہی عوام کی مشکلات ختم ہو پائیں گی.