تحریر:قاسم علی…
دیپالپور اوکاڑہ روڈ کو پاکستان کی خطرناک ترین شاہراؤں میں ایک کہا جائے تو شائد غلط نہ ہوگا۔صرف پچیس کلومیٹر کا یہ ٹکڑا انسانی جانوں کا اتنا پیاسا ہے کہ اب تک ہزاروں جانیں اس کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔خاص طور پر کچہری چوک، سوبھارام پل،چورستہ 38/D،پیر دی ہٹی،40/D اور32/2L پر آئے روز کوئی نہ کوئی حادثہ رپورٹ ہوتا ہی رہتا ہے جس میں کبھی کسی کابھائی دنیا سے چلاجاتا ہے تو کبھی بوڑھے والدین کا سہارا اس کا بیٹاچھن جاتا ہے،کبھی اس روڈپر حادثے کے نتیجے میں ننھے منے بچوں کے سر سے باپ کا سایہ اٹھتاہے اور کبھی کسی کاسہاگ اجڑ جاتا ہے۔ انہی حادثات کی کثرت کی وجہ سے اس روڈ کو قاتل روڈ یا شاہرائے موت کے نام سے بھی یادکیا جاتا ہے۔
اس روڈ کو ون وے بنانے کیلئے عوامی،سماجی و صحافتی سطح پر تو کافی آوازیں اٹھائی گئیں تاہم افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ مقامی سیاسی قیادت کی جانب سے اس روڈ کو ون وے کرنے کیلئے کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی گئی۔حالاں کہ جس طرح گزشتہ دور حکومت میں جس طرح پورے ملک اور خصوصاََپنجاب میں سڑکوں کے جال بچھائے گئے۔اگر ضلع اوکاڑہ کے ایک درجن قومی وصوبائی اسمبلی کے ممبران بیک زبان ہوکر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے اس روڈ کا مطالبہ کرتے تو یہ سڑک نہ صرف باآسانی منظور ہوجاتی بلکہ اب تک مکمل بھی ہوچکی ہوتی۔
اگر ہم اس سڑک کے خطرناک ہونے کی وجوہات پر روشنی ڈالیں تو پہلی اور سب سے مشہوروجہ تو اس سڑک کا ون وے نہ ہونا ہے جس پر ہم پہلے بھی متعدد بار روشنی ڈال چکے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس سڑک پر ضلع اوکاڑہ میں سب سے زیادہ ٹریفک ہوتی ہے مگر چونکہ یہ سنگل روڈہے اس لئے اس پر حادثات بھی سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔دوسری وجہ اس روڈ پر پڑے ہوئے وہ گڑھے بھی ہیں جن کے باعث یہاں پر آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ہم نے اس بارے جب دیپالپور سے اوکاڑہ تک جائزہ لیا تو ایک اندازے کے مطابق 27کلومیٹر کی یہ سڑک تقریباََ ایک سومقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوچکی ہے۔تیسری وجہ عوام میں ٹریفک قوانین بارے شعور وآگہی کا نہ ہونا ہے جس کے سبب کبھی کم عمر بچے موٹرسائیکل کی سواری اور ون ویلنگ کرتے ہوئے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں تو کبھی ہیلمٹ کے عدم استعمال کی وجہ سے ہونیوالی ہیڈانجری کسی چراغ کو گل کردیتی ہے اور اسی طرح بغیرلائسینس ڈرائیونگ بھی ہرسال کئی جانیں لے لیتی ہے۔اس سڑک کو خطرناک بنانے کی چوتھی وجہ یہاں کاانتہائی ناقص سیوریج سسٹم ہے۔جگہ جگہ پانی ابلتے مین ہولز سڑک کی تباہی میں کلیدی کردار اداکرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ کہ اس سڑک کو موسٹ ڈینجرس بنانے والے پہلے سبب کو چھوڑ کر باقی تینوں وجوہات ایسی ہیں جن کا سدباب ضلعی انتظامیہ اور عوام خود کرسکتی ہے مگر افسوس ایک جانب مقامی سیاسی قیادت کی طرح مقامی انتظامیہ بھی اس سڑک پر بہتے قیمتی انسانی خون کی ارزانی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے تو دوسری جانب ہماری عوام خود بھی بیشمار جانیں گنوانے کے باوجودٹریفک قوانین کو فالو کرنے پر تیار نظرنہیں آرہی۔
بہرحال اب وزیراعظم عمران خان کی چار مئی کو اوکاڑہ میں آمد متوقع ہے جہاں وہ نیاپاکستان ہاؤسنگ سکیم کا افتتاح کریں گے مگر ایسے میں عوام شدید خواہش رکھتے ہیں کہ عمران خان دیپالپور اوکاڑہ روڈ کو ہنگامی بنیادوں پر ون وے بنانے کااعلان کریں اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی مقامی سیاسی قیادت جو اس سڑک پر انسانی جانوں کا ضیاع اورہزاروں ماؤں،بہنوں اور بھائیوں کا بہتا ہواقیمتی لہودیکھ چکی ہے کس حد تک وزیراعظم کو اس گھمبیر مسئلے کی نزاکت سے آگاہ کرکے ان سے اس کی فوری تعمیرکا اعلان کروانے میں کامیاب ہو پاتی ہے یا نہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ضلع اوکاڑہ ان چند اضلاع میں سے ایک ہے جہاں کے لوگوں نے عمران خان کی تبدیلی کو بالکل قبول نہیں کیا اور پی ٹی آئی ضلع اوکاڑہ سے ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کرپائی تھی یعنی خان صاحب کی پسندیدہ کرکٹ کی زبان میں ن لیگ نے پی ٹی آئی کو کلین سویپ کیا تھا لیکن اب اگر خان صاحب اس سڑک کو ون وے بنوا دیتے ہیں تو ممکن ہے مستقبل میں انہیں اوکاڑہ میں کسی حد تک سیاسی فائدہ بھی ہو جائے۔
