تحریر:قاسم علی…
ملک میں امن و امان کے قیام اور جرائم کی بیخ کنی کیلئے محکمہ پولیس کا کردارہمیشہ کلیدی اہمیت کا حامل رہاہے۔ماضی کے ادوار میں پولیس نظام میں خاصی خرابیاں رہی ہیں مگر موجودہ حکومت نے اس میں اصلاحات کیلئے کافی اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے عوام اور پولیس کے مابین فاصلے بہت کم ہوئے ہیں۔
انہی اقدامات میں ایک احسن اقدام پولیس سٹیشنوں میں فرنٹ ڈیسک کا قیام ہے جو پولیس کے 150سالہ سسٹم میں ایک انقلابی تبدیلی ہے ۔
فرنٹ ڈیسک کا آغاز 2016ء میں کیا گیا اور پنجاب بھر کے 732پولیس سٹیشنوں میں فرنٹ ڈیسک قائم کردئیے گئے ہیں ۔ان فرنٹ ڈیسکوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ عملہ بھرتی کیا گیا ہے جن کو سینئرسٹیشن اسسٹنٹ اور پولیس سٹیشن اسسٹنٹ کہاجاتا ہے۔
پولیس سٹیشنوں میں فرنٹ ڈیسک کا قیام کسی نعمت سے کم نہیں ہے کیوں کہ اس کے ذریعے عوام کو پولیس میں تعلقات تلاش کرنے اور کسی محرر کی منت سماجت کرنے کی بجائے سیدھا فرنٹ ڈیسک پر جانا ہوتا ہے اور وہاں پر بیٹھے عملے کو اپنا مسئلہ بتانا ہوتا ہے جو اس کی شکائت کو فوری طور پر کمپیوٹرائزڈ کمپلینٹ میں تبدیل کرکے اسے ایک ٹریکنگ نمبر جاری کردیتا ہے جس کے ذریعے کوئی بھی شخص کسی بھی وقت اس درخواست کے بارے میں گھر بیٹھے اپ ڈیٹ حاصل کرسکتا ہے ۔
یہ سسٹم نہ صرف عوام کیلئے بہت مفید ہے بلکہ اس کے ذریعے پنجاب بھر میں تین ہزار کوالیفائیڈافراد کو روزگار بھی ملا ہے ۔صرف ضلع اوکاڑہ میں 62افراد فرنٹ ڈیسک کے شعبہ میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ان ملازمین میں فی میل بھی شامل ہیں جو خواتین کے مسائل کو سنتی ہیں اور ان کی رپٹ یا ایف آئی آردرج کرتی ہیں ۔فی میل سٹاف کی وجہ سے خواتین باآسانی اپنے مسائل ان کو بتاسکتی ہیں۔
اس نئی سروس سے عوام بہت خوش ہیں پولیس سٹیشن دیپالپور میں فرنٹ ڈیسک میں بیٹھے عاصم حسین سے جب ہم نے پوچھا کہ آپ اس تبدیلی کو کیسا سمجھتے ہیں تو اس کا کہنا تھا کہ میری کل موٹرسائیکل چوری ہوئی تھی تو میں نے اپنے ایک سابقہ تجربہ کی وجہ سے اس کی رپٹ لکھوانا بھی مناسب نہ سمجھی مگر مجھے کسی نے بتایا کہ اب وہ سب سسٹم بدل چکا ہے اور واقعی مین یہاں آیا ہوں تو مجھے یقین ہی نہیں آیا کہ اتنی آسانی سے اور بغیر کوئی رشوت دئیے میری ایف آئی آر درج ہوگئی یہ میرے لئے بہت خوشگوار تجربہ ہے۔
مگر نئے سسٹم کے ذریعے عوام کو سہولت فراہم کرنے کا باعث بننے والے فرنٹ ڈیسک کے ملازمین انتہائی پریشانی کا شکار ہیں اور پنجاب حکومت کے آئندہ بجٹ سے امیدلگائے بیٹھے ہیں کہ اس میں فرنٹ ڈیسک ملازمین کوبھی زیرغور رکھا جائے گا۔
فرنٹ ڈیسک ملازمین کا کہنا ہے کہ تین سال قبل جب ہمیں بھرتی کیا گیا تو اس وقت ہماری جو تنخواہ مقرر کی گئی اب بھی وہی چل رہی ہے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیاہے جو کہ زیادتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سینئر سٹیشن اسسٹنٹ کی بتیس ہزار جبکہ اس کے جونیئر کیلئے پچیس ہزار روپے تنخواہ مقرر کی گئی تھی۔
فرنٹ ڈیسک ملازمین نے بتایا کہ میاں شہباز شریف نے تین سال قبل تھانہ کلچر میں تبدیلی کرتے ہوئے فرنٹ ڈیسک قائم کئے مگر افسوس کہ تاحال پنجاب بھر کے تین ہزار ملازمین آج بھی بے یارومددگار ہیں کیوں کہ نہ تو ان کو ریگولر کیاگیا ہے اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں اضافہ ہوسکا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا اور بعد ازاں اس کی تجدید کی جاتی رہی ہے لیکن ان کو مستقل نہیں کیاگیا ہے جس کے باعث وہ بہت پریشان ہیں۔
فرنٹ ڈیسک کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ فرنٹ ڈیسک سسٹم سے تھانہ کلچر میں واقعی بہتری آئی ہے ایسے میں حکومت کو بھی چاہئے کہ اس کے ملازمین کی بھرتی ہمیشہ ہی مستقل بنیادوں پر کرے اور ہمارا باقاعدہ ایک سروس سٹرکچر ہونا چاہئے جس کے تحت دیگر سرکاری ملازمین کی طرح ان کو بھی مراعات وسہولیات ملیں اور تنخواہوں میں اضافہ ہوسکے ورنہ ملازمت کا تحفظ نہ ہونے کی صورت میں سٹاف نوکری چھوڑ کر بھی جاسکتا ہے جیسا کہ اس سے قبل پنجاب میں 98ملازمین اس جاب کو خیرباد کہہ بھی چکے ہیں ۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ اب محرر کا کردار بھی مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے ایسے میں فرنٹ ڈیسک عملہ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود اس کو اس کا حق نہ دینا سمجھ سے بالا تر ہے۔
ملازمین نے اس امید کا اظہار کیا کہ فرنٹ ڈیسک ملازمین کیلئے باقاعدہ سروس سٹرکچر جلد بنایاجائے گا تاکہ تمام عملہ اطمنان سے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دیتا رہے۔
