dr amjad waheed exposed pti badly 850

ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ پر اٹھنے والے اعتراضات اور ان کے جوابات

تحریر:قاسم علی…
ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ نے پانچ سال قبل پی ٹی آئی جوائن کی لیکن 16جولائی کو انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا ۔ان کے اس فیصلے پر ن لیگ تو نہال ہوگئی لیکن پی ٹی آئی کے بعض افراد کی جانب سے ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
سوال:پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پرآپ تنقید کی زد میں ہیں سب سے پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ آپ اس تنقید کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ:جہاں تک سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کی بات ہے تو میری پی ٹی آئی چھوڑنے پر ہونیوالی پریس کانفرنسز کو ہزاروں لوگوں نے دیکھااور سینکڑوں لائیکس آئے مگر تنقید کرنیوالوں کی تعداد دو درجن سے زیادہ نہیں ۔ان دودرجن لوگوں کو بھی تین طرح کے حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ۔
ایک قسم ان لوگوں کی ہے جو واقعی میرے فیصلے پر مجھ سے مختلف رائے رکھتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ آج میں جن سوالوں کے جوابات دے رہاہوں وہ ایسے مخلص لوگوں کے اشکالات کو دور کرنے کی کوشش ہے ۔
دوسرے وہ لوگ ہیں جو گزشتہ تین سال سے اپنے ذاتی تعصبات کی وجہ سے یا اپنے کچھ ذاتی مفادات کی وجہ سے اس کوشش میں تھے کہ میرا پی ٹی آئی میں کوئی موثر کردار نہ ہو یا پھر میں ویسے ہی پی ٹی آئی چھوڑجاؤں لیکن میری پی ٹی آئی چھوڑنے کی ٹائمنگ کی وجہ سے اب سب سے زیادہ تکلیف انہی لوگوں کو پہنچی ہے ان کی تنقید محض ان کے کرب کا اظہار ہے اور یقیناًمیرے پاس ان کیلئے کہنے کو کچھ بھی نہیں ۔
تیسرے وہ لوگ ہیں جن کیلئے اصول اور نظریہ کبھی بھی اہم نہیں تھا بلکہ انہوں نے اپنے دل میں عمران خان کے نام کا ایک بت بنایا ہوا ہے اور صرف اسی کو پوجتے رہتے ہیں ان لوگوں کی پی ٹی آئی سے وابستگی کبھی بھی شعوری نہ تھی بلکہ محض جذبانی نوعیت کی ہے اور میں نے اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں انہی اندھی تقلید کے شکار لوگوں کیلئے ہی ایک فقرے میں بات ختم کردی تھی کہ
No one is more Blind then those who do not want to see
سوال:لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کو پی ٹی آئی کی یہ خرابیاں اب ہی کیوں نظر آئی ہیں جبکہ اس سے قبل وہ اسی جماعت کی تعریفیں کیاکرتے تھے ؟
ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ:میں نے پی ٹی آئی کے حوالے سے پی ٹی آئی چھوڑتے وقت پریس کانفرنس میں جو تنقید کی اس میں کوئی بھی ایسی بات شامل نہیں تھی جو میں نے پی ٹی آئی میں شامل رہنے کے دوران نہ کی ہو۔ میں یہ ساری تنقید تب بھی پرنٹ میڈیا،الیکٹرونک میڈیا ،سوشل میڈیا اور پارٹی کے اندر بھی کرتا رہااور میں اپنے وہ بیانات اور انٹرویوزایک ایک کرکے فیس بک پر دوبارہ اپ لوڈ کردوں گا کہ لوگوں کو اس بات کی تصدیق ہوجائے ۔مثال کے طور پر” دو نہیں ایک پاکستان ” کا نظریہ امریکی نائب صدر کے امیدوارجان ایڈورڈزکی تقریر سے لیا گیا ہے یہ تنقید میں مئی کے مہینے میں اپنے ٹی وی چینلز کو دئیے گئے انٹرویوز میں بھی کرچکا ہوں اسی طرح الیکٹ ایبلز کے حوالے سے میرا موقف بھی اخبارات میں چھپتا رہااور عمران خان کی پی ٹی آئی کوانسٹیٹیوشنلائز کرنے میں ناکامی کے حوالے سے میری تنقید اور میرا مابعداستعماری طرزسیاست کا نظریہ میرے تفصیلی انٹرویو کی صورت میں پچھلے تین سال میں کئی بار چھپ چکا ہے ۔اس پوری پریس کانفرنس میں ایک ہی نیا جملہ میں نے بولا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی چھوڑدی ہے اس کے علاوہ اور کچھ نیا نہیں تھا۔
سوال:لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے بغاوت کی ہے اس کی بجائے آپ کو پارٹی کاساتھ دینا چاہئے تھااس کے مستقبل میں آپ کو بہت سے فوائد مل سکتے تھے۔
ڈاکٹرامجدوحیدڈولہ:یقیناًپارٹی چھوڑنے کا فیصلہ پارٹی ٹکٹ کے فیصلے کے بعد کیا گیا اور عمران خان اور پی ٹی آئی کے دعوؤں کو جانچنے کا ایک ہی ذریعہ تھا کہ یہ دیکھا جائے کہ پارٹی ٹکٹوں کا فیصلہ کرنے کیلئے کوئی مناسب طریقہ کار اختیار کیاجاتاہے یا نہیں۔ میرے لئے پارٹی ٹکٹ ملنے یا نہ ملنے سے زیادہ قابل اعتراض پارٹی ٹکٹ دینے کا طریقہ کار تھاپارٹی ٹکٹ دیتے وقت پی ٹی آئی کے پارلیمانی بورڈ نے پاکستان بھر سے کسی بھی امیدوار کا انٹرویو نہیں کیا اور ٹکٹ کیلئے جمع ہونیوالی درخواست میں بھی تین فقروں سے زیادہ اپنے پارٹی ٹکٹ کے حقدار ہونے کی وجوہات بیان کرنے کی اجازت نہیں تھی۔اور مزید یہ کہ میں صرف پارٹی ٹکٹ کاخواہشمندہوتاتو میں ٹکٹ کے حصول کیلئے لازمی قراردیئے جانے والے حلف نامے کو غیرقانونی نہ سمجھتا اور یہ لازمی جمع کرواتا۔مسئلہ صرف مجھے ٹکٹ دئیے جانے یا نہ دئیے جانے کا نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان میں ٹکٹ دئیے جانے کا جو طریقہ کار تھا اور ٹکٹ ہولڈرز کا جو پیٹرن سامناآیا بڑا مسئلہ وہ ہے۔
سوال:لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپ ایم پی اے کے ٹکٹ کے اہل ہی نہیں تھے کیوں کہ جو بندہ یونین کونسل کاالیکشن نہیں جیت سکا اسے ایم پی اے کا ٹکٹ کیسے دیا جائے ۔اس پر آپ کیا کہتے ہیں ؟
ڈاکٹرامجدوحید ڈولہ:ہم نے پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر بلدیاتی الیکشن میں ایم پی اے کے موجودہ حلقہ میں سب سے بہترکارکردگی دکھائی. اگرچہ اس وقت میں اس وقت حلقہ میں بلکل سیاست نہیں کر رہاتھا.یہاں مین بلدیاتی الیکشن کے نتائج اورموجودہ حلقہ پی پی 187کا تجزیہ اپنے نقدین کی خدمت میں پیش کردیتا ہوں.
پی ٹی آئی اس ایم پی اے کے حلقہ میں کاسٹ ہونے والے ایک لاکھ میں سےصرف 9600 وولے ووٹ لے سکی.
اس حلقہ کی 15 یونین کونسلز ایسی ہیں جو مکمل اس حلقہ کا حصہ ہیں جبکہ 2 یونین کونسلز ایسی ہیں جن کے 6 میں سے 4 وارڈز اس حلقہ میں ہیں. اور ایک یوسی کے 2 وارڈز اور ایک کا صرف ایک وارڈ اس حلقہ میں شامل ہے.
پی ٹی آئی کا اس حلقہ کی 15 مکمل یونین کونسلز میں سے کوئ بھی چیئرمین نہیں جیت سکا.اورہم اس حلقہ کی تمام یونین کونسلز مٰن سب سے کم فرق یعنی 100ووٹ سے ہارے. جبکہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے ٹکٹ ہولڈر رانا طاق ارشاد کی یو سی کے 4 واررڈز اس حلقہ میں ہیں ان 4 وارڈز میں پی ٹی آئی 300 سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہاری. اور اب ایم پی اے کے الیکشن میں بھی چوہدری طاق ارشاد اپنی یونین کونسل سے اتنے ہی فرق سے ہی ہار رہا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں