ڈی پی ایل کا یہ روز اب تک کا سب سے سنسنی خیز دن تھا کیوں کہ اس روز ہونیوالے تما م میچز بہت کانٹے دار رہے ۔پہلا میچ منڈی احمدآباد اور مدثر سپرکنگ کے درمیان ہوا جس نے 32سال قبل کے شارجہ کپ کی یاددلا دی ۔اس میچ میں منڈی احمدآباد نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چاند کے آخری اوور میں لگائے گئے تین چھکوں کی مدد سے 72رنز بنائے اور مدثر سپرکنگ کو 73رنز کاہدف دیا جس کو عبور کرتے ہوئے میچ کئی بار اتار چڑھاؤکا شکار ہوا جبکہ آخری اوور میں اسے جیت کیلئے 19رنز درکار تھے جن کا حصول اتنا آسان بھی نہیں تھا تاہم آغا شفیع اور عمرپیسر نے اپنی ٹیم کیلئے یہ کارنامہ سرانجام دے دیا یہ ڈی پی ایل میں ہونے والے اب تک کے میچز کا سب سے سنسنی خیز مقابلہ تھا جس کا فیصلہ آخری گیند پر ہوا جب مدثر سپرکنگ کو جیت کیلئے چار رنزدرکار تھے اور عمر پیسر نے چوکا لگا کر احمدآباد یونائٹڈ سے فتح چھین لی۔
دوسرا میچ عمر نائٹ رائیڈر اور دیپالپور ایگلز کے درمیان ہوا جس میں ایگلز نے پہلے کھیلتے ہوئے 70رنز بنائے میچ کی دلچسپ بات معروف بیٹسمین ابوبکر کا فارم میں آنا تھی انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے چھکے لگاکر اپنی ٹیم کو فتح کے قریب تر کردیاآخری اوور میں جب میچ جیتنے کیلئے چار رنز درکار تھے عمر نائٹ رائیڈر کے بلے باز ندیم نے چھکا لگا کرپانچ گیند پہلے ہی اپنی ٹیم کو جتوادیا ۔
تیسرامیچ دیپالپور ایگلز اور مدثرسپرکنگ کے درمیان ہوا ۔یہ میچ اس لحاظ سے دیکھنے کے لائق تھا کہ اس میں ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا سکور دیکھنے کو ملا اس میچ میں دیپالپور ایگلز نے پہلے کھیلتے ہوئے عزیز کاندرو کی چھ چھکوں سے مزین ففٹی کے باعث 125رنز بنائے جس کے جواب میں مدثرسپرکنگ کی جانب سے بھی خوبصورت کھیل دیکھنے کو ملااور ایگلز کی طرف سے دئیے گئے بڑے ٹارگٹ کوعبور کرنے کیلئے انتہائی کوشش کی تاہم سپرکنگ صرف 13رنز سے یہ میچ ہارگئی ۔
چوتھا میچ بھی بیٹنگ کے لحاظ سے بہت یادگار رہا جو منڈی احمدآباد اور عمرنائٹ رائیڈر کے درمیان ہوا ۔ عمر نائٹ رائیڈر نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 124رنز بنائے جس میں لاہور کے بلے باز ابوبکراور مٹھو کا کردار نمایاں تھا جواب میں منڈی احمدآبادیونائیٹڈنے اس بڑے مجموعے سے گھبرانے کی بجائے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا خاص طورپرچھوٹا وکی بہت اچھا کھیلا.تاہم آخری بال پرجب جیت کیلئے احمدآباد یونائیٹڈ کو 6رنز درکار تھے اس وقت تنازعہ کھڑا ہوگیا جس کے باعث میچ مکمل نہ ہوسکا تاہم ڈی پی ایل انتظامیہ کی جانب سے مندی احمدآباد کو فاتح قراردے دیا گیا ۔