کرونا وائرس اور ضلع اوکاڑہ سے متعلق زیرگردش افواہیں
تحریر:قاسم علی
کرونا وائرس ایسی موذی وبا ہے جس نے پوری دنیا پر ایک ہیبت طاری کردی ہے اور ہر ملک اس سے بچاؤ کیلئے اقدامات میں مصروف ہے ۔پاکستان میں بھی گزشتہ برس سے کرونا وائرس ہزاروں جانیں لے چکا ہے.
کرونا وائرس کی پہلی اور دوسری فیز کے بعد اب تیسری لہر کو زیادہ خطرناک قراردیا جارہا ہے کیوں کہ اس میں مبتلا شخص کے پاس اپنی زندگی بچانے کیلئے وقت بہت کم ہوتا ہے اس لئے ماہرین عوام کو زیادہ سے زیادہ گھروں میں رہنے کی تلقین کرتے نظرآتے ہیں۔مگر عوام کی جانب سے ان تمام تر تاکیدوں کا کوئی خاطرخواہ اثر ہوتا نظر نہیں آرہا اور اکثر اوقات بازاروں میں رش ہی نظر آتا ہے۔
اس سلسلے میں ایک روز قبل سوشل میڈیا پر ایک رپورٹ گردش کرتی رہی جس میں ضلع اوکاڑہ کو 32فیصد شرح کیساتھ ملک بھر میں پہلے نمبر پر قراردیا گیا تھا لیکن درحقیقت یہ فیک رپورٹ تھی ۔
ان رپورٹس کی تردید ترجمان ضلعی انتظامیہ و فوکل پرسن میڈیا برائے انسدادکرونا ڈپٹی ڈائریکٹر خورشید جیلانی نے کرتے ہوئے بتایا کہ عوام ایسی افواہوں پرکان نہ دھریں اور احتیاط کریں زیادہ تر گھروں میں رہیں ۔ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال یقینی بنائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع اوکاڑہ میں اپریل کے دوران اب تک دس ہزار ٹیسٹ کئے گئے ہیں جن میں سے آٹھ سو تیس پازیٹو رپورٹس آئی ہیں اس طرح ضلع اوکاڑہ میں کرونا کی شرح آٹھ اعشاریہ تین فیصد ہے ۔