اوکاڑہ،سپریم کورٹ کے احکامات کو شوگرملز مافیا نے ضلعی انتظامیہ سے ساز باز ہوکر ہوا میں اڑا دیا ، شوگر ملز مافیا کسانوں کو لوٹنے میں مصروف، 120روپے فی من خریدنے کے بعد فی ٹرالی 50سے 70من کاٹ جاری ، ضلعی انتظامیہ کی خاموشی نے کئی سوالوں کو جنم دیا، ڈی سی کا کاشتکاروں کو گنا کاشت نہ کرنے کی انوکھی تجویز ، میرے دفتر میں کیا کرنے آئے ہوملز والوں کو ملوڈی سی کا کسانوں کو جواب تفصیلات کے مطابق ضلع اوکاڑہ میں واقع دو شوگر ملز جن میں بابا فرید شوگر ملز اور عبد اللہ شوگر ملز کی انتظامیہ سرعام کسانوں کا استحصال کرنے میں دن رات مصروف عمل ہے جب کہ گنا کا سیزن ختم ہونے والا ہے لیکن شوگر مافیا اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئی ہے جو کسان گنا لے کر شوگر ملز میں جاتا ہے اس کو پہلے تو ریٹ 120روپے فی من کے حساب سے دیا جاتا ہے اوپر سے ستم ظریفی یہ ہے کہ وزن کرتے وقت فی ٹرالی 50سے 70من وزن کو بطور جگاٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے اور پیسے لینے کے لیے کسان کئی کئی دن ملز کے چکر لگانے پر مجبور ہیں جب کسانوں کا ایک وفد ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ ڈاکٹر ارشاد احمد کے پاس ملز انتظامیہ کی شکایت کو گیا تو ڈی سی نے کسانوں کو انوکھی تجویز دی کہ آپ لوگ گنا ہی کاشت نہ کرو نہ ذلیل ہو، آپ ملز انتظامیہ سے مل کر اپنے مسائل حل کرو ۔کاشتکاروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی سی ڈاکٹر ارشاد احمد اور ان کی ٹیم شوگر مافیا کے ساتھ سازباز ہوچکی ہے اسی وجہ سے کسی کاشتکار کی دادرسی نہیں ہوتی انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار فوری طور پر نوٹس لیں ملز انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ کے خلاف بھی کاروائی کریں یاد رہے کہ پیسے نہ دینے پر کاشتکار کئی روز سے احتجاج کر رہے ہیں جس پر ضلعی انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہ لیا ہے اس سلسلہ میں جب ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ ڈاکٹر ارشاد احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ملز انتظامیہ سے بات ہوئی ہے جلد مسائل حل ہو جائیں گے ۔
