kacha pakka history 1,185

کچا پکا کی تاریخی و معاشی اہمیت اور مسائل پر ایک نظر

تحریر:محمدعباس چمن
السلام علیکم! قارئین کرام کچہ پکہ تحصیل دیپال پور ضلع اوکاڑہ کا ایک گاوٗں ہے ۔ یونین کونسل چپلی پور میں واقع ہے آ ئیے پہلے اس گاوٗ ں ’’ کچہ پکہ ‘‘ کا تاریخی پس منظر کچہ پکہ مغلیہ دور حکومت سے بھی پہلے کا قائم شدہ ہےاوریہاں بھی دیپال پور کی ڈھکی سے ملتی جلتی ایک دھکی ہے ۔برصغیر کی تقسیم سے قبل یہاں پر ہندو اور سکھ کمیونٹی بھی آباد رہی ہے ۔سکھ کمیونٹی کی باقیات ان کے گرجا کی عمارت اور پرانی طرز تعمیر کے حامل مکانات ابھی تک موجود ہیں جن میں اب بھی مقامی لوگ آباد ہیں ۔دیپال پور کی ڈھکی کی طرح قلعہ نما دکھائی پڑتا ہے ۔کہا جا تا ہے کہ تقسیم برصغیر سے قبل یہاں سکھ کمیونٹی اپنا سالانہ غلہ و اناج وغیرہ کا ذخیرہ کیا کرتی تھی ۔اس دور میں بھی کچہ پکہ کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے ۔تقسیم ہند کے بعد سکھ اور ہندو ہجرت کر کے سرحد پار آباد ہو گئے ۔اب بھی ہر سال سکھ کمیونٹی بہار کے دنوں میں کچہ پکہ کا دورہ کرنے آتی ہے ۔
مختصر تعارف
دیپال پور سے پندرہ کلومیٹر کی مسافت پر بجانب مغرب سکندر چوک دیپال پور روڑ پر خانواہ نہر کے بر لب واقع کچہ پکہ دیپال پور کے دیگر دیہات کی طرح کچہ پکہ کے باسی بھی زراعت کے پیشہ سے منسلک ہیں بیشتر افراد کھیتی باڑی کرتے ہیں ۔اپنے جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے کچہ پکہ کو کلیدی اہمیت حاصل ہے کیوں کہ یہ گاوٗں آٹھ سے دس دیہات کا مرکز بنتا ہے ۔ایک سو کے لگ بھگ کچہ پکہ کے باسی مختلف سرکاری محکموں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن میں ’’پاک آرمی ،واپڈا ،پنجاب پولیس ،محکمہ تعلیم ،محکمہ آب پاشی ،محکمہ جنگلات ،محکمہ اوقاف و دیگر شامل ہیں ۔‘‘ کئی افراد محنت مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کر رہے ہیں ۔تجارت کے لحاظ سے دئکھا جائے تو یہ ایک تجارتی مرکز بھی ہے یہاں قریب دس سے بارہ قریبی دیہات کے لوگ اپنی زرعی اجناس وغیرہ یہاں فروخت کرنے کیلیئے آتے ہیں ۔کھانے پینے کی اشیاء والے پوائنٹس ہوٹل وغیرہ سے لیکر زرعی ادویات و کھاد بیج وغیرہ ،سلائی کڑھائی ،زرعی آلات کی تیاری و ریپئیرنگ ،انجنئیرنگ سروسز کیلئے کچہ پکہ اپنی پہچان آپ ہے
محل وقوع،برادریاں،کھیل
محل وقوع کے اعتبار سے اوکاڑہ،ساہیوال ،پاکپتن سے تقریباً مساوی فاصلہ پر وقع ہونے کی وجہ سے اور سہ رستوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے بے حد تزیرواتی اہمیت کا حامل ہے یہاں پر بسنے والے افراد زیادہ تر پنجابی زبان بولتے ہیں البتہ کچھ حصہ اردو سے وابستہ ہے ۔یہاں پر آباد قوموں میں ارائیں ،بھٹی ،بلوچ ،جٹ مہار،سکھیرا ،وٹو ،سید،سیال ،ڈھڈی و دیگر آباد ہیں ۔یہاں کے معروف کھیلوں میں کرکٹ سر فہرست ہے ۔ہر سال یہاں ڈویژن لیول تک کے کھلاڑی اپنی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے آتے ہیں یہاں کا سب سے بڑا کرکٹ میلہ ’’ کچہ پکہ پریمئیر لیگ ‘‘ کے نام سے مشہور ہے ۔کچہ پکہ مجموعی طور پر تین مزارات اولیاء اللہ شامل ہیں جن کے سالانہ عرس منعقد کیے جاتے ہیں جن میں دور دور سے عقیدت مند شرکت کی غرض سے آتے ہیں ۔آبادی کے لحاظ سے یونین کونسل چپلی پور میں موجود سب سے زیادہ آبادی کا حامل ہے حتیٰ کہ چپلی پور سے بھی زیادہ آبادی کچہ پکہ کی ہے ۔
کچہ پکہ اور انتظامیہ
جیسا کہ ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ کچہ پکہ اپنی کونسل کا سب سے زیادہ آبادی کا حامل گاوٗں ہے جس کے ساتھ کئی چھوٹی آبادیاں منسلک ہیں ۔باوجود اس تمام اکثریتی ووٹر ہونے اور تزیرواتی اہمیت رکھنے کے اس کچہ پکہ میں ایک گرلز ایلیمنٹری سکول اور ایک بوائز پرائمری سکول جو گاوٗں سے تین میل دور ہے ۔ اپنی مدد آپ کے تحت دو دینی مدرسہ جات چل رہے ہیں جو کہ مساجد کے زیر نگرانی چلائے جا رہے ہیں ۔حکومتی اور منتخب عوامی نمائندوں کی کچہ پکہ کے ساتھ ستم ضریفی کا یہ عالم ہے کہ صحت کے شعبہ میں نہ تو اس میں کوئی سرکاری ہسپتال اور نہ ہی کوئی ڈسپنسری وغیرہ کی سہولت موجود ہے حتیٰ کہ زیر زمین پانی قدرتی طور پر میٹھا ہے اور گاوٗں کا مرکزی حصہ ’’ڈھکی ‘‘ اس سہولت سے بھی محروم ہے باوجود اس کے حکومتی و منتخب عوامی نمائندگان نے یہاں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا بندو بست کیا ہے ۔لوگ خطرناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں ۔متذکرہ بالا تمام احوال سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ کچہ پکہ کو اب یونین کونسل کا درجہ دیا جائے ۔
کچہ پکہ کا اگر دوسرے قریبی دیہات سے موازنہ کیا جائے تو ان کی نسبت کچہ پکہ کی آبادی ،محل وقوع ،تاریخی پس منظر ان تمام کی رو سے کچہ پکہ چپلی پور اور نئی بننے والی یونین کونسل بھگوان پورہ کی نسبت بالاتر ہے ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کچہ پکہ کو اس کے بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے اس کو یونین کونسل کا درجہ دے ۔کچہ پکہ میں صحت کی بہتری کیلیے ہسپتال یا ڈسپنسری قائم کرے ۔سکول کو اپ گریڈ کر کے بوائز ہائی سکول اور گرلز ایلیمنٹری سکول کو اپ گریڈ کر کے کالج یا کم از کم ہائیر سکول کا درجہ دیا جائے ۔سیورج کا انتہائی ناقص نظام ہے اس کی بہتری پر غور کیا کیا جائے ۔نو تعمیر شدہ سڑک کے ساتھ کچہ پکہ میں نکاسی آب کیلیے کوئی نالہ یا فٹ پاتھ وغیرہ تیار نہ کیا گیا ہے ۔گاؤں سے دیپال پور ،اوکاڑہ ،پاکپتن یا ساہیوال جانے کے لیے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ موجود نہ ہے ہر کسی کو اپنی انفرادی ٹرانسپورٹ کی دقت کا سامنا ہے ۔مناسب پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جانا چاہیئے ۔منتخب عوامی نمائندے محض انتخابات کے دنوں میں کچہ پکہ کے طوفانی دورے کرتے ہیں اور انتخابات کے اختتام کے ساتھ ہی لباس سلیمانی ملبوس ہو جاتے ہیں ۔ان عوامی نمائنگان سے درخواست ہے کہ خدارا کچا پکا کومسلسل نظراندازکیاجانا اب بند کریں اور اسے اس کے بنیادی حقوق دلوا کر اپنی ذمہ داری پوری کرکے اپنی عاقبت سنواریں ۔اللہ آ پ سب کا حامی و ناصر ہو ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں